Nai Baat:
2025-07-25@00:57:50 GMT

فلسطینیوں کو مبارک ہو

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

فلسطینیوں کو مبارک ہو

سواسال بعدجنگ بندی معاہدے کی صورت میںمظلوم اورنہتے فلسطینیوں کے سامنے وقت کے بدمست ہاتھی اسرائیل کایہ حال دیکھ کرنہ صرف دل باغ باغ ہوگیابلکہ یہ ایمان اوریقین بھی مزیدپختہ ہواکہ حق کے مقابلے میں باطل انشاء اللہ اسی طرح ہمیشہ مغلوب،ذلیل اوررسواہوتارہے گا،جنگ بندی کے اس معاہدے میں اسرائیل سمیت باطل کے ہربچونگڑے اورپیروکارکے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔ باطل کاآخری سٹاپ،منزل اور مقدر اگر مغلوب ہونانہ ہوتاتواسرائیل پندرہ ماہ تک ایڑی چوٹی کازورلگانے کے بعدبھی غزہ کے کوچے سے اس طرح بے آبروہوکرنہ نکلتا۔اپنی پوری طاقت، قوت، ناپاک عزائم اورفرعونی لاؤلشکرسمیت مظلوم، مجبور، لاچار، بے بس اورنہتے فلسطینیوں پر چڑھائی کرنے والے نیتن یاہوکایہ خیال اورگمان تھاکہ وہ طاقت کے زورپرارض مقدس کوقبضہ کرلیں گے لیکن نیتن یاہواوران جیسے باطل کے پیروکاریہ بھول گئے تھے کہ وقت کے ہرظالم،جابراورفرعون کاانجام آخررسوائی اورپسپائی ہی ہے۔غزہ میں سواسال سے جاری اسرائیلی جارحیت اوربربریت میں پچپن ہزارسے زائدبے گناہ،معصوم اورنہتے فلسطینی شہید ہوئے۔شہداء میں اکثریت معصوم بچوں،خواتین اوربزرگوں کی ہے۔ اسرائیل نے پندرہ ماہ کے اس ظلم، جبراوربربریت میں ظلم کے وہ وہ پہاڑتوڑے جسے دیکھ کرانسان کیاشیطان بھی شرماجائے۔طاقت کے نشے میں مدہوش اسرائیلی دہشتگردوں نے غزہ کوفتح کرنے کے چکرمیں اخلاقیات کیا۔؟انسانی حقوق کوبھی پاؤں تلے روندڈالا۔نیتنی سورماؤں نے غزہ پرچڑھائی کے دوران جہاں بچوں،عورتوں اوربزرگوں میں کوئی فرق نہیں کیاوہیں انہوں نے ہسپتالوں اورتعلیمی اداروں تک کابھی خیال نہیں رکھا۔ سخت سے سخت جنگ کے دوران بھی بچوں، خواتین، بزرگوں اور ہسپتالوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا لیکن اسرائیلی فوج نے سواسال کی جنگ کے دوران معصوم اورکمسن بچوں، خواتین، بزرگوں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنا کر ہلاکو خان اورچنگیزخان کوبھی پیچھے چھوڑ دیا۔ جو ظلم اسرائیلی درندوں نے مظلوم فلسطینیوں پرڈھایاایساکام اگرکوئی مسلمان کسی ایک کافرکے خلاف بھی کرتا تو اسرائیل سے امریکہ تک باطل کے ہرآلہ کاراورپیروکارنے آسمان سرپراٹھاکرنہ صرف انسان حقوق کا رونا رونا تھا بلکہ ہر طرف اخلاقیات کے نعرے بھی لگانے تھے پرافسوس پندرہ ماہ تک انبیاء کی سرزمین پرنہ صرف اخلاقیات کی دھجیاں اڑائی گئیں بلکہ انسانی حقوق کے پرخچے بھی اڑائے گئے مگرباطل کے کسی گورے اور کالے پیروکار کے کانوں پرجوں تک بھی نہیں رینگی۔ سواسال تک اسرائیلی دہشتگردمظلوم اورنہتے فلسطینیوں کومرغیوں کی طرح ذبح اورمولی گاجرکی طرح کاٹتے رہے۔ غزہ کو آگ وبارود کا ڈھیر بنا کر آبادیوں کانام ونشان تک مٹا دیا گیا لیکن اسرائیل کے اس ظلم، جبر اور بربریت کے باوجود مظلوم فلسطینی عزم واستقامت کے پہاڑ بنے کھڑے رہے۔ پچپن سے زائد اسلامی ممالک، کروڑوں مسلمانوں اورقدآورمسلم حکمرانوں کی خاموشی، لاپرواہی اوربے حسی کواپنی آنکھوں سے دیکھنے کے بعدبھی مظلوم اورنہتے فلسطینی اسرائیل سے نہ شکست مانے اورنہ ہی ہمت ہارے بلکہ یہ ہاتھوں میں پتھر، غلیل اورڈنڈے اٹھاکرصیہونیوں کے خلاف سینہ تان کرکھڑے رہے۔جس طرح مظلوم کشمیری برسوں سے بھارتی جارحیت، بربریت اورظلم کے خلاف پہاڑ بن کر کھڑے ہیں اسی طرح مظلوم فلسطینی بھی اسرائیل کی بھاری طاقت،جدید ہتھیاروں اورظلم وجبرکے خلاف ایک طویل عرصے سے سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کرنہ صرف کھڑے بلکہ ڈٹے رہے ہیں۔یہ باغیرت اورنڈرفلسطینیوں کی انہی لازوال قربانیوں،ہمت،جرات اوربہادری کاثمرونتیجہ ہے کہ باطل کے لے پالک اسرائیل کوتمام تر طاقت اور قوت کے باوجود مذاکرات اور معاہدے کی میز پر آ کر نہتے فلسطینیوں سے امن معاہدہ کرنا پڑا۔ اسرائیل کاپندرہ ماہ کی بدمعاشی اورغنڈہ گردی کے بعدجنگ بندی کے معاہدے پرناک رگڑنایہ مظلوم فلسطینیوں کی وہ تاریخی فتح ہے جسے تاریخ میں ہمیشہ یادرکھاجائے گا۔اس جنگ بندی کے بارے میں دنیاچاہے کچھ بھی کہے لیکن سچ اورحق یہ ہے کہ ہاتھوں میں چھوٹی چھوٹی کنکریاں اٹھاکراسرائیلی بدمعاشی،بدقماشی اورظلم وجبرکامقابلہ کرنے والے مظلوم ونہتے فلسطینیوں نے طاقت کے گھمنڈمیں باؤلے ہونے والے نیتن یاہواوران کے پیروکاروں وآلہ کاروں کاغرورخاک میں ملادیاہے اب اسرائیل سمیت ان کے تمام پشتی بانوں کوبھی اندازہ ہواہوگاکہ حق کے لئے لڑنے والے خالی ہاتھ ہی کیوں نہ ہوں ان کامقابلہ کرناآسان نہیں،اسرائیلی تویہ سمجھ رہے تھے کہ وہ پائوں دبائیں گے توفلسطینی آگے سے بھاگ جائیں گے لیکن انہیں یہ نہیں پتہ تھا کہ فلسطینی بھاگنے والے نہیں بلکہ بھگانے والے ہیں۔چھپن اسلامی ممالک اور کروڑوں مسلمانوں کی خاموشی وبے حسی کے باوجودمظلوم فلسطینیوں نے ایک ظالم، جابر اور ناجائزریاست کے خلاف تن تنہاء کھڑے ہوکریہ ثابت کردیاہے کہ عزم بلند،ارادے پختہ،مقاصدنیک اورقوم ایک ہوں توباطل کی کوئی طاقت اورقوت چاہے وہ نیٹوکی شکل میں ہویاناجائزاسرائیل کی صورت میں نہتے مسلمانوں کابھی کچھ نہیں بگاڑسکتی،نیٹوکوالٹے پائوں بھگانے والے بھی نہتے مسلمان تھے،اب غزہ سے بوریابسترگول کرجانے والوں کے خلاف بھی خالی ہاتھ والے مسلمان ہی ہیں۔اسرائیل نے غزہ کے ساتھ فلسطینیوں کے دل اوروجودکوبھی خون سے رنگین اورزخمی زخمی کیالیکن سلام ہے ان فلسطینی ماؤں، بہنوں، بھائیوں اور بیٹیوں کو کہ اس ظلم اور جبر کے بعدبھی ان کے قدم ایک لمحے کے لئے بھی نہیں ڈگمگائے۔فلسطینی کل بھی حق کے لئے لڑرہے تھے اوریہ آج بھی سروں پرکفن باندھ کراپنے حق کے لئے کھڑے ہیں۔اللہ سے دعاہے کہ انبیاء کی اس سرزمین اوریہاں رہنے والے تمام مسلمانوں کوباطل کے تسلط سے مکمل آزادکرکے اسرائیل اوراس کے پشتی بانوں کوفرعون کی طرح دنیاکے لئے عبرت کا نشان بنادے۔آمین۔مظلوم فلسطینیوں کوصبرآزماجدوجہداورلازوال قربانیوں کے بعدفتح کی یہ شروعات بہت بہت مبارک ہو۔خداکرے کہ باطل کی رسوائی اوراسرائیل کی پسپائی کایہ سفراسی طرح جاری رہے۔آمین۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: مظلوم فلسطینی باطل کے کے خلاف کے لئے

پڑھیں:

اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر

تہران(انٹرنیشنل ڈیسک)ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کی جانب سے کسی بھی ممکنہ جنگ کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں، انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ تہران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن مقاصد کے لیے جاری رکھے گا۔

قطری نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر پزشکیان نے کہا کہ ہم کسی بھی نئے اسرائیلی فوجی اقدام کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، اور ہماری مسلح افواج ایک بار پھر اسرائیل کے اندر گہرائی میں حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ایرانی صدرنے کہا کہ وہ اس جنگ بندی پر انحصار نہیں کر رہے جو 12 روزہ جنگ کے اختتام پر ہوئی تھی۔

مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں زیادہ پُرامید نہیں ہیں، اسی لیے ہم نے خود کو ہر ممکنہ منظرنامے اور کسی بھی ممکنہ ردعمل کے لیے تیار کیا ہے، اسرائیل نے ہمیں نقصان پہنچایا، اور ہم نے بھی اسے شدید ضربیں لگائی ہیں، لیکن وہ اپنے نقصانات کو چھپا رہا ہے۔

ایرانی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے حملوں (جن میں اعلیٰ فوجی شخصیات اور جوہری سائنسدانوں کی اموات اور جوہری تنصیبات کو نقصان شامل تھا) کا مقصد ایران کی قیادت کو ختم کرنا تھا، لیکن وہ مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

جون کے مہینے میں اسرائیل کے حملوں میں ایران میں 900 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی، جب کہ اسرائیل میں کم از کم 28 افراد مارے گئے اس سے پہلے کہ 24 جون کو جنگ بندی عمل میں آئی۔

افزودگی کا پروگرام جاری رہے گا
صدرپزشکیان نے کہا کہ ایران بین الاقوامی مخالفت کے باوجود یورینیم کی افزودگی کا پروگرام جاری رکھے گا، اور اس کی جوہری صلاحیتوں کی ترقی بین الاقوامی قوانین کے دائرہ کار میں کی جائے گی۔

ایرانی صدرنے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں اور ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں، ہم جوہری ہتھیاروں کو مسترد کرتے ہیں اور یہ ہمارا سیاسی، مذہبی، انسانی اور تذویراتی مؤقف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں، اس لیے مستقبل کے کسی بھی مذاکرات ’ون-ون‘ منطق کے مطابق ہونے چاہئیں، اور ہم دھمکیوں یا جبر کو قبول نہیں کریں گے۔

پزشکیان نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ دعویٰ کہ ایران کا جوہری پروگرام ختم ہو چکا ہے، محض ایک فریب ہے، ہماری جوہری صلاحیتیں ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں، تنصیبات میں نہیں۔

صدرپزشکیان کے بیانات ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ان بیانات سے بھی ہم آہنگ تھے جو انہوں نے پیر کے روز امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں دیے۔

عراقچی نے کہا تھا کہ تہران کبھی بھی یورینیم کی افزودگی کا پروگرام ترک نہیں کرے گا، لیکن وہ ایک ایسے مذاکراتی حل کے لیے تیار ہے، جس میں وہ اس پروگرام کو پرامن ثابت کرنے کی ضمانت دے گا اور اس کے بدلے پابندیاں ہٹائی جائیں گی۔

اسرائیل نے ایرانی قیادت کو نشانہ بنایا

پزشکیان نے 15 جون کو تہران میں سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے دوران اسرائیل کی جانب سے خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے پر بھی بات کی، جس میں انہیں معمولی زخم آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی کمانڈرز کا ایک حصہ تھا تاکہ ایرانی قیادت کو نشانہ بنا کر ملک میں افراتفری پھیلا دی جائے اور حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے، لیکن یہ منصوبہ ناکام ہو گیا۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکی حملوں کے جواب میں ایران کی جانب سے قطر کے العدید اڈے پر کیے گئے حملے قطر یا اس کے عوام پر حملہ نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ذہن میں کبھی یہ تصور بھی نہیں آیا کہ قطر اور ہمارے درمیان کوئی دشمنی یا رقابت ہو، اور یہ بھی بتایا کہ انہوں نے حملوں کے دن قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کو فون کر کے اپنی پوزیشن واضح کی تھی۔

ایرانی صدر نے کہا کہ میں صاف اور دیانت داری سے کہتا ہوں کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا، بلکہ اس امریکی اڈے پر حملہ کیا، جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی، جبکہ قطر اور اس کے عوام کے لیے ہمارے جذبات ہمیشہ مثبت رہے ہیں۔

یورپی طاقتوں سے مذاکرات بحال ہوں گے
عباس عراقچی نے پیر کو کہا تھا کہ ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اب بھی یہ جائزہ لے رہی ہے کہ گزشتہ ماہ کے حملوں نے ایران کے افزودہ مواد کو کس حد تک متاثر کیا، اور تہران جلد ہی اس کی تفصیلات عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون بند نہیں کیا، اور اگر ایجنسی دوبارہ معائنہ کار بھیجنے کی درخواست کرے گی تو اسے پرکھا جائے گا۔

آئی اے ای اے کے معائنہ کار اس ماہ کے آغاز میں ایران چھوڑ گئے تھے، جب پزیشکیان نے ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے والا قانون منظور کیا تھا۔

دریں اثنا، ایران، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے درمیان مذاکرات جمعہ کو ترکی میں ہونے والے ہیں۔

یورپی فریقین، جو ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے (جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن) کا حصہ تھے، کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران نے مذاکرات دوبارہ شروع نہ کیے تو اس پر بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ عائد کی جائیں گی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • تنازعہ فلسطین اور امریکا
  • امریکہ و اسرائیل امن کیبجائے فلسطین کی نابودی کے درپے ہیں، سید عبدالمالک الحوثی
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
  • غزہ میں قحط کی المناک صورت حال لمحہ فکریہ ہے، حاجی حنیف طیب
  • نسل کشی کا جنون
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف
  • پرانے وقتوں کے بچیوں کے وہ نام جو آج بھی مستعمل، برطانیہ میں کونسا مبارک نام سب سے زیادہ مقبول
  • مجلس عزاء میں رہبر کی تصویر لانا سیاست نہیں، علامہ حسن ظفر نقوی
  • علی امین گنڈا پور کو مبارک ہو، پیپلزپارٹی ،(ن )لیگ ، جے یو آئی کا سینیٹر بھی بنوا دیا، پی ڈی ایم کو پوری طرح سپورٹ کیا، ایمل ولی خان