پاکستانی اسپنر ساجد خان نے کہا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ تمام فارمیٹس میں پاکستان کی نمائندگی کروں اور پاکستان سپر لیگ بھی کھیلوں مگر مجھے موقع نہیں دیا جارہا ہے۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف جاری پہلے ٹیسٹ کے دوسرے روز کھیل کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسٹار آف اسپنر ساجد خان نے کہا کہ میرا ٹی10 میں بھی نام آیا تھا لیکن اس وقت دبئی میں ایک سیریز آگئی تھی، ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ قومی ٹیم کی جانب سے تینوں فارمیٹس میں شامل ہو اور دنیا کی تمام لیگز کھیلے، بدقسمتی سے مجھے ابھی کوئی موقع نہیں مل رہا۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی ٹیموں کی بیٹنگ لائن تہس نہس کرنے والے جادوئی اسپنر ساجد خان تاحال سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم

انہوں نے کہا کہ اگر موقع ملا تو ضرور کھیلوں گا، پاکستان سپر لیگ میں بھی کوئی پروفیشنل آف اسپنر نظر نہیں آیا، کوئی ٹیم اسپنرز کو نہیں لے رہی، یہی وجہ ہے کہ اسپنرز کا ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا۔

ساجد خان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل ہو، ٹی20 یا وائٹ بال فارمیٹ پاکستان میں یہی ہوتا ہے کہ ایک ایسے بیٹر کو سلیکٹ کیا جاتا ہے جو پارٹ ٹائم آف اسپن بولنگ کرتا ہے، اگر آپ اسپنرز کو سلیکٹ نہیں کریں گے یا انہیں ٹیم کے ہمراہ نہیں رکھیں گے تو پاکستان میں اسپنرز کا ٹیلنٹ سامنے نہیں آسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کرکٹر ساجد خان کا وہ راز جو صرف محمد رضوان جانتے ہیں

آف اسپنر ساجد خان نے مزید کہا کہ خواہش ہوتی ہے کہ ملک کے لیے اچھا کھیلیں، سلیکٹ کرنا نہ کرنا سلیکٹرز کا کام ہے، جب بھی موقع ملتا ہے ٹیم کے لیے اپنی بہترین پرفارمنس دینے کی کوشش کرتا ہوں جب بھی۔

انہوں نے کہا کہ پلان ہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف رنز نہیں دینے بلکہ وکٹیں لینی ہیں، دوسری اننگز میں ہمارے بیٹرز ابھی ہیں، ویسٹ انڈیز کو بڑا ٹارگٹ دینے کی کوشش کریں گے، مخالف ٹیم جس مائنڈ سیٹ سے کھیلے گی ہم اسی طرح اپنا پلان بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ساجد خان کو منفرد جشن منانے کا خیال کیسے اور کیوں آیا؟

نئی بال سے گیند کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے ڈومیسٹک میں نئی بال سےکافی بولنگ کی ہے جس کا فائدہ مجھے اس میچ میں ہوا ہے،ایسی پچ پر یہی منصوبہ بنایا ہے کہ رنز نہیں دینے بلکہ وکٹیں لینی ہیں۔

بعد ازاں ویسٹ انڈیز کے اسپنرجومل وریکن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کامران غلام کے ناٹ آوٹ کے فیصلے پر مایوسی ہوئی، لیکن ٹیکنالوجی ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے۔

جومل وریکن نے مزید کہا کہ میچ میں 275 سے 300 رنز تک کا ہدف ہم حاصل کرسکتے ہیں، سیلز نے پچھلی اننگز میں اچھی بولنگ کی تھی، کوشش ہوگی کہ اچھا کھیل پیش کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آف اسپنر پاکستان پرفارمنس پی ایس ایل تمام فارمیٹس ٹی20 ساجد خان گفتگو موقع ویسٹ انڈیز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان پرفارمنس پی ایس ایل تمام فارمیٹس ٹی20 گفتگو ویسٹ انڈیز ویسٹ انڈیز نے کہا کہ

پڑھیں:

غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کو قائم رکھیں، تقسیم کے بجائے سفارت کاری کی راہ پر چلیں اور تنازعات کا پرامن حل نکالنے کے عزم کی تجدید کریں۔

پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سفیروں سے کہا کہ جب کشیدگی بڑھتی ہے اور ممالک کے باہمی اعتماد کو گزند پہنچتی ہے تو بات چیت، ثالثی اور مفاہمت ہی مسائل کے حل کا ذریعہ ہوتے ہیں۔

آج ان ذرائع کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے جب غزہ سے یوکرین تک دنیا میں بہت سی جگہوں پر مسلح تنازعات جاری ہیں اور بین الاقوامی قانون کو بلاخوف و خطر پامال کیا جا رہا ہے۔

سلامتی کونسل کے اس اہم اجلاس کی صدارت پاکستان کے وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کی۔

(جاری ہے)

اس کا مقصد تنازعات کے تصفیے کے لیے موجودہ طریقہ ہائے کار کی افادیت کا اندازہ لگانا، اس حوالے سے بہترین اقدامات کا جائزہ لینا اور طویل جنگوں کو روکنے کے لیے نئی حکمت عملی کو کھوجنا تھا۔

اجلاس میں علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعاون کو بڑھانے، قیام امن کے لیے رکن ممالک کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے، وسائل جمع کرنے اور مستقبل میں تنازعات کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو میثاقِ مستقبل میں بیان کردہ حکمت عملی سے ہم آہنگ کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔

عالمی قانون کے احترام کا مطالبہ

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مسلح تنازعات جاری ہیں جن میں بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا جا رہا ہے جبکہ بھوک اور نقل مکانی ریکارڈ سطح کو چھو رہی ہے۔

دہشت گردی، متشدد انتہاپسندی اور بین الاقوامی جرائم میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث سلامتی ناقابل رسائی ہوتی جا رہی ہے۔

اس صورتحال کی قیمت انسانی زندگیوں، تباہ حال معاشروں اور گمشدہ مستقبل کی صورت میں چکانا پڑتی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے غزہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں جتنی موت اور تباہی دیکھنے کو ملی ہے اس کی حالیہ تاریخ میں کوئی مثال نظر نہیں آتی۔

غزہ میں قحط پھیلنے کا خطرہ ہے جہاں محفوظ طور سے امدادی کارروائیوں کی گنجائش نہیں رہی۔ اقوام متحدہ کے مراکز پر حملے ہو رہے ہیں اور متحارب فریقین کو ان جگہوں کے بارے میں پیشگی مطلع کرنے کے باوجود انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔یہ جگہیں قابل احترام ہیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت انہیں تحفظ دینا ضروری ہے۔

UN Photo/Eskinder Debebe امن کا انتخاب

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ امن کا انتخاب کرنا ہوتا ہے اور دنیا سلامتی کونسل سے توقع رکھتی ہے کہ وہ رکن ممالک کو اس انتخاب میں مدد فراہم کرے گی۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق 2.3 کے مطابق تمام ممالک اپنے بین الاقوامی تنازعات پرامن طریقوں سے حل کریں گے۔ علاوہ ازیں، چارٹر کے چھٹے باب میں سلامتی کونسل کو رکن ممالک کے مابین بات چیت، تحقیقات، ثالثی، مفاہمتی اور عدالتی تصفیے کا اختیار دیا گیا ہے۔

گزشتہ سال منظور کیے جانے والے میثاقِ مستقبل کے 16ویں نکتے میں رکن ممالک سے تنازعات کو شروع ہونے سے پہلے ہی سلجھانے کے لیے سفارت کاری کے عزم کی تجدید کے لیے کہا گیا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے رواں ماہ سلامتی کونسل کے صدر پاکستان کو سراہا جس نے ان ذرائع سے بھرپور کام لینے کی قرارداد پیش کی جسے اس اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

ثالثی کی دائمی افادیت

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان، بالخصوص مستقل ارکان کو اپنے اختلافات دور کرنا ہوں گے۔ سرد جنگ کے دوران بھی کونسل نے امن کاری اور انسانی امداد کی رسائی کے حوالے سے غیرمعمولی فیصلے کیے اور تیسری عالمی جنگ کو روکنے میں مدد دی۔

انہوں نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ بات چیت کے ذرائع کھلے رکھیں، اتفاق رائے پیدا کریں اور کونسل کو ایسا ادارہ بنائیں جو دور حاضر کے جغرافیائی سیاسی حقائق سے مطابقت رکھتا ہو۔ علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں کے مابین مضبوط تعاون بھی وقت کا تقاضا ہے۔ ثالثی دوران جنگ بھی کارآمد ہوتی ہے اور دو سال قبل روس، یوکرین اور ترکیہ کے مابین بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کا معاہدہ اس کی نمایاں مثال ہے جس میں اقوام متحدہ بھی ثالث تھا۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ رکن ممالک کو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی انسانی حقوق، پناہ گزینوں کے قانون اور خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سیاسی آزادی کے اصولوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کو جیل میں تمام سہولیات مل رہی ہیں، عظمی بخاری
  • اسلام آباد ایئرپورٹ پر لاوارث سامان 560 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے؟
  • 2024 سے اب تک زیادہ شکستوں کا منفی ریکارڈ پاکستان کے نام جڑ گیا
  • ( 9 مئی مقدمات) تحریک انصاف کا تمام سزاؤں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش
  • عظمی بخاری نے 9 مئی کے واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کر دی
  • فضل الرحمن کے ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے رابطے، ساجد نقوی کی ملاقات
  • سلامتی کونسل میں مباحثہ ، پاکستان کی تنازعات کے پرامن حل سے متعلق قرارداد منظور
  • موقع نہیں ملے گا تو کھلاڑی صلاحیت کیسے منوائے گا، علی امین گنڈاپور
  • سیریز بچانے کا آخری موقع، پاکستان دوسرے ٹی20 میں آج بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گا