پاکستان ریلوے نے مزید 620بوگیوں کی مقامی تیاری کا آغاز کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان ریلوے نے 200 بوگیوں کی کامیاب فراہمی کے بعد مزید 620 بوگیوں کی مقامی تیاری کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے درآمدات پر انحصار کم کرنے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کاوشیں جاری ہیں۔
نقل و حمل کی صلاحیت میں اضافے کے لیے چینی کمپنی کے تعاون سے جدید مال بردار بوگیوں کی تیاری کا آغاز کیا گیا ہے۔ منصوبے کے ذریعے 450 نئی ملازمتوں کی فراہمی ہوگی، یہ نوجوان ٹیکنیشنز کی تربیت کے لیے اہم اقدام ہے۔
چینی سرمایہ کاری کی بدولت لاہور میں 115 فلیٹ بوگیوں کی اسمبلنگ مکمل کر لی گئی جن کی اپریل میں تعیناتی متوقع ہے۔ رسالپور میں تیار شدہ 115 جدید بوگیوں کی کراچی پورٹ پر تعیناتی مال برداری کی صلاحیت میں اضافے کا باعث ہے۔
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے چینی سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت اقتصادی خودمختاری کی جانب گامزن ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی آئی اے کی نجکاری ،حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ، صرف سنجیدہ سرمایہ کار ہی اہل ہوں گے
نج کاری کے عمل میں ملازمین کا تحفظ ، سروس اسٹرکچر برقرار رکھا جائے گا،نج کاری کمیشن
حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے ) کی نجکاری کے لیے ایک بار پھر اظہار دلچسپی کی درخواستیں 24اپریل کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کم از کم ایک ماہ کی مہلت دی جائے گی۔نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس عمل میں صرف سنجیدہ سرمایہ کاروں کو شامل کرنے کے لیے پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں۔مزید کہا گیا کہ نج کاری کے لیے پی آئی اے کے 51فیصد سے 10 فیصد تک شیئرز فروخت کیے جائیں گے ، نج کاری کے عمل میں ملازمین کا تحفظ اور سروس اسٹرکچر برقرار رکھا جائے گا۔اس ضمن میں کہا گیا کہ پی آئی اے کے اثاثوں اور مالی حیثیت کا جائزہ جولائی تک مکمل کرلیا جائے گا، درخواستوں کی جانچ پڑتال ستمبر 2025 تک اور نج کاری کا عمل دسمبر 2025 تک مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔نج کاری کمیشن نے بتایا کہ پری کوالیفکیشن کے معیار سخت کر دیے گئے ہیں تاکہ صرف سنجیدہ سرمایہ کار ہی اہل ہوں۔حکام کے مطابق پری کوالیفکیشن میں سرمایہ کار کمپنیوں کو ملٹی ایئر ریونیو کی شرط پوری کرنا ہوگی، یورپ کے لیے پروازوں کی بحالی کے بعد پی آئی اے سرمایہ کاروں کے لیے مزید پرکشش بن چکی ہے اور خلیجی ریاستوں اور ترک ایئر لائن سمیت متعدد اداروں کی جانب سے دلچسپی متوقع ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس بار کلین پی آئی اے کا ماڈل اپنایا گیا ہے اور حکومت پہلے ہی پی آئی اے کا قرضہ اپنے ذمہ لے چکی ہے ، وفاقی کابینہ نج کاری کمیشن کی سفارش پر نج کاری کی منظوری دے چکی ہے ۔