لاہور:

نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سیاسی قیادت اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ سے آزاد ہو کر مذاکرات کرے۔

لاہور میں زرعی ادویات کمپنی ڈیلرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کامیابی کیلئے سیاسی قیادت قومی ترجیحات پر سنجیدہ ہو اور اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ سے آزاد ہو کر مذاکرات کرے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ کرپٹ مافیا سے نجات کیلئے عوام جماعت اسلامی کی جہدوجہد کا ساتھ دیں، حکومت زراعت اور کنسٹرکشن فیلڈ کو بیک وقت خراب کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زراعت کنسٹرکشن ملک کی صنعت روزگار کی فراہمی کا بڑا ذریعہ ہے، پاسکو کے ادارے کو ختم نہ کیا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ

پڑھیں:

اسرائیل میں پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی تحریک، نتن یاہو کی حکومت شدید دباؤ میں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یروشلم: اسرائیل کی اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ (کنیسٹ) تحلیل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کے لیے اب تک کا سب سے سنگین سیاسی چیلنج بن گیا ہے اور قبل از وقت انتخابات کے امکانات کو جنم دے رہا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اگرچہ یہ تحریک پاس ہو بھی جائے تو فوری طور پر حکومت کا خاتمہ ممکن نہیں ہوگا کیونکہ حتمی ووٹنگ سے قبل کئی مہینوں پر محیط پارلیمانی مراحل درکار ہوں گے، ابتدائی منظوری بھی نتن یاہو کی سیاسی ساکھ پر کاری ضرب ثابت ہوگی۔

  حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو کیے گئے حملے کے بعد اس مسئلے نے مزید شدت اختیار کر لی ہے اور اسرائیلی عوام میں ناراضی بڑھی ہے کیونکہ عام یہودی نوجوانوں کو طویل فوجی سروس سے گزرنا پڑتا ہے جب کہ ہزاروں مذہبی نوجوان اس سے مستثنیٰ ہیں۔

یونائیٹڈ توراہ جوڈازم نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر ووٹنگ کی دھمکی دی ہے جبکہ شاس پارٹی نے اپنے موقف کو مبہم رکھا ہے، اگر یہ دونوں جماعتیں اپوزیشن کا ساتھ دیتی ہیں تو پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی تحریک اکثریت حاصل کر سکتی ہے۔

اپوزیشن جماعتیں جن میں بائیں، وسطی اور دائیں بازو کے دھڑے شامل ہیں، مختلف نظریات رکھنے کے باوجود نتن یاہو کی حکومت کو گرانے پر متفق ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ الٹرا آرتھوڈوکس کی فوجی سروس لازمی قرار دی جائے اور حکومت کو عوام کی مرضی کے مطابق دوبارہ منتخب ہونے کا موقع دیا جائے۔

خیال رہے کہ  نتن یاہو کی حکومت کے پاس 120 رکنی کنیسٹ میں 68 نشستیں ہیں جن میں سے مذکورہ مذہبی جماعتیں 18 نشستیں رکھتی ہیں، ان کے الگ ہونے کی صورت میں حکومت کمزور ہو جائے گی۔

وزیراعظم نتن یاہو کی حکومت اکتوبر 2023 کے بعد سے شدید تنقید کی زد میں ہے۔ عوام انہیں حماس حملے سے قبل انٹیلیجنس اور پالیسی کی ناکامیوں کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں اور یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی واپسی کے لیے ناکافی اقدامات پر بھی نالاں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل میں پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی تحریک، نتن یاہو کی حکومت شدید دباؤ میں
  • وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز جاری کردیے
  • بجٹ میں زراعت اور بزنس کمیونٹی کیلئے کوئی ریلیف نہیں: پی بی ایف
  • جماعت اسلامی نے بجٹ مسترد کردیا، احتجاج کا اعلان
  • تقریر رکوانے میں سیاسی جماعت یا اسٹیبلشمنٹ کا عمل دخل نہیں، مولانا طارق جمیل
  • 17 ہزار 573 ارب روپے کا بجٹ 26-2025 پیش
  • اقتصادی سروے سے واضح ہوگیا کہ غلط حکومتی پالیسیوں سے کسان رل گیا: لیاقت بلوچ
  • شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں، لیاقت بلوچ
  • وزیراعظم سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ