ایران کی 9 ہزار مساجد میں 12 لاکھ 50 ہزار بچوں اور نوجوانوں کی اعتکاف میں شرکت
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
حجتالاسلام سید علیرضا تکیہای نے ایران میں تین دن کے شاندار اعتکاف کے اختتام کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ الحمدللہ اس سال ملک بھر میں بڑے شہروں سے لے کر متعدد چھوٹے شہروں اور دیہاتوں تک، اعتکاف منعقد ہوا، اعتکاف میں شرکت کے خواہشمند افراد کی بہت بڑی تعداد مساجد میں جگہوں کی کمی کی وجہ سے اعتکاف پر بیٹھ نہیں سکی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں اعتکاف کے انعقاد کے لئے ادارے کے مسئول نے کہا ہے کہ اس سال ملک بھر میں 9 ہزار مساجد میں اعتکاف کی تقریبات منعقد ہوئیں اور 12 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد نے عبادت میں شرکت کی۔ حجتالاسلام سید علیرضا تکیہای نے ایران میں تین دن کے شاندار اعتکاف کے اختتام کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ الحمدللہ اس سال ملک بھر میں تقریباً 9 ہزار مساجد میں، بڑے شہروں سے لے کر متعدد چھوٹے شہروں اور دیہاتوں تک، اعتکاف منعقد ہوا، اعتکاف میں شرکت کے خواہشمند افراد کی بہت بڑی تعداد مساجد میں جگہوں کی کمی کی وجہ سے اعتکاف پر بیٹھ نہیں سکی۔
انہوں نے اعتکاف میں اسکولوں میں پڑھنے والے نوجوانوں اور بچوں کی نمایاں شرکت کے متعلق گفتگو میں بتایا کہ لاکھوں بچوں کی اعتکاف میں شرکت موجودہ نسل کی دینی اور روحانی اقدار پر گہرے ایمان کی عکاسی ہے، اور یہ پرجوش شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ دشمن کے ایرانی نوجوان اور بچوں کے دینی اور اعتقادی نظریات و عقائد سے دوری کے متعلق اندازے اور شور شرابہ غلط ہے۔ تکیہای نے سال 2025 کے اعتکاف کی تقریبات کی معیار میں بہتری کے بارے میں کہا کہ جدید تبلیغی طریقہ ہائے کار کا استعمال اور معتکفین کی اعتکاف میں بنیادی ضروریات مکی فراہمی سمیت مساجد میں مجاہد شہید سید حسن نصر اللہ کی یاد میں تقریبات کا انعقاد عوام کی مزاحمت اور شہادت کے نظریات کے ساتھ گہری وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی اعتکاف میں وسیع پیمانے پر شرکت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ روحانی پروگراموں کے لیے معاشرے میں بے پناہ طلب اور شوق موجود ہے۔ مرکزی اعتکاف کے صدر نے اس بات پر زور دیا کہ عوام کی اس روحانی ضرورت کا جواب دینے کے لیے ملک کی مساجد کی صلاحیت کو بڑھانا چاہیے اور معتکفین کی بہتر میزبانی کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچے کو وسعت دینی چاہیے، ہمارا مقصد یہ ہے کہ ملک میں کوئی بھی مسجد سہولیات کی کمی کی وجہ سے اعتکاف کے انعقاد سے محروم نہ رہے۔ انہوں نے ثقافتی اداروں کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اعتکاف ایک عوامی تقریب ہے اور عوامی گروپوں کا اعتکاف کے انعقاد میں اہم کردار ہے، ثقافتی اداروں کا عوام کے ساتھ تعاون دینی اور ثقافتی پروگراموں کی مزید ترقی کا باعث بن سکتا ہے۔
تکیہای نے یہ کہا کہ دشمن ہمیشہ دینی اور قومی اقدار کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں، نوجوانوں کی اعتکاف کی تقریبات میں بھرپور شرکت ان کوششوں کا بہترین جواب تھا اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نئی نسل اب بھی اپنے روحانی اور اخلاقی اصولوں کی پابند ہے، توقع ہے کہ دینی اور سماجی ماہرین نوجوانوں اور بچوں کی اعتکاف کی طرف بڑھتی ہوئی دلچسپی کا تجزیہ کریں گے۔ مرکزی اعتکاف کے مسئول نے اس عمل کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کوشش کی جانی چاہیے کہ رمضان المبارک کے اعتکاف اور آئندہ سالوں کے پروگراموں میں عوام، خاص طور پر نوجوانوں کی بھرپور شرکت کے جواب میں منصوبہ بندی کیساتھ بہتر سہولیات کا انتظام کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نوجوانوں کی ہوئے کہا دینی اور شرکت کے کہا کہ
پڑھیں:
ہمیں اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل بند کر دینی چاہیئے، امریکی رکن کانگریس
امریکی ایوان نمائندگان میں ریاست کینٹکی کے نمائندے نے قابض اسرائیلی رژیم کیلئے اپنے ملک کیجانب سے مہلک ہتھیاروں کی ترسیل پر مبنی اندھی اسلحہ جاتی حمایت پر شدید تنقید کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ غزہ میں "دسیوں ہزار خواتین و بچوں" پر مشتمل عام شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑی تعداد کو کوئی بھی چیز، جواز فراہم نہیں کر سکتی!! اسلام ٹائمز۔ غزہ کی پٹی میں جاری غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کے سنگین جنگی جرائم پر اس کے اندھے حامی امریکہ کے رکن کانگریس کو بھی بولنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں امریکی رکن کانگریس تھامس میسی (Thomas Harold Massie) نے تاکید کی کہ غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑی تعداد (جو دسیوں ہزار خواتین و بچوں پر مشتمل ہے) کو کوئی بھی چیز، جواز فراہم نہیں کر سکتی!! گذشتہ 2 سالوں سے جاری قابض صیہونی رژیم کے انسانیت سوز اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی رکن کانگریس نے تاکید کی کہ ہمیں (امریکیوں کو) اسرائیل کے لئے تمام امریکی فوجی امداد فوری طور پر بند کردینی چاہیئے۔ تھامس میسی کے اس بیان کو نہ صرف امریکی عوام کی جانب سے بڑے پیمانے پر حمایت حاصل ہوئی بلکہ اس بیان کے باعث، دیکھتے ہی دیکھتے اس امریکی نمائندے کا نام، ایکس پلیٹ فارم کے ٹرینڈ (Trend X) میں بھی بدل گیا۔
امریکی عوام نے تھامس میسی کی پوسٹ کو کئی مرتبہ شیئر کیا اور لکھا ہے کہ اسرائیل کے لئے اسلحہ جاتی حمایت بند کرنا "امریکی عوام کا مطالبہ" ہے۔
امریکی صارفین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ کو چاہیئے کہ وہ نہ صرف اپنی فوجی امداد کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو دی جانے والی اپنی دیگر تمام امدادیں بھی فوری طور پر بند کر دے بلکہ قابض صیہونی رژیم سے اپنے ہر قسم کے تعلقات کو بھی منقطع کر دے۔
اس بارے ایک دوسرے صارف کا لکھنا تھا کہ اس نسل کشی کے خاتمے کا وقت اب آن پہنچا ہے.. اسرائیل کو فوجی ہتھیاروں کی تمام ترسیل بند کر دو!
واضح رہے کہ قابض صیہونی رژیم - اسرائیل کے لئے امریکہ ہی دنیا کا سب سے بڑا "ویپن اسپانسر" ہے جو قابض و سفاک صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ میں انجام پانے والے انسانیت سوز حملوں کے لئے مہلک ہتھیاروں کا بڑا حصہ فراہم کرتا ہے تاہم، واشنگٹن تل ابیب کی اندھی حمایت بند کرنے کو تاحال تیار نہیں حالانکہ یہ جعلی رژیم غزہ میں جاری اپنے کھلے جنگی جرائم کے دوران نہ صرف 60 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کا قتل عام کر چکی ہے بلکہ 14 ہزار کے قریب کمسن بچوں کو بھی مار ڈال چکی ہے!