صحافی فیاض سولنگی کے اغوا کا ڈراپ سین
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
خیرپور سے صحافی فیاض سولنگی کے اغوا کا ڈراپ سین ہوگیا۔
خیرپور اور کشمور پولیس نے مشترکہ آپریشن کرکے صحافی کو برآمد کیا اور انہیں میڈیا کے سامنے پیش کر دیا۔
ایس ایس پی خیرپور توحید میمن اور ایس ایس پی کشمور زبیر نذیر شیخ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ صحافی نے زمین کے تنازع پر اپنے کزنز پر جھوٹا مقدمہ درج کروانے کےلیے چچا کے ساتھ مل کر اغوا کا ڈرامہ رچایا، چچا اور بھتیجے دونوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس حکام نے میڈیا کو بتایا کہ صحافی نے ڈاکوؤں کی جانب سے خود پر تشدد کی فوٹیج بنوا کر سوشل میڈیا پر وائرل کروائی۔
پولیس حکام کے مطابق صحافی فیاض سولنگی اور ڈاکو مظہر سولنگی کو گرفتار کرلیا ہے، جن پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔
صحافی فیاض سولنگی کو میڈیا کے سامنے پیش کیا، جس پر اُس کا کہنا تھا کہ وہ تھوڑا ذہنی دباؤ کا شکار تھا اس لیے نمبر بند کر کے چلا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: صحافی فیاض سولنگی
پڑھیں:
غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل کے تقریباً 10 میں سے 9 واقعات تاحال حل طلب ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ اس وقت دنیا میں صحافیوں کیلئے سب سے خطرناک خطہ ثابت ہوا ہے، اور آج کے دن عالمی سطح پر صحافیوں کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: 200 سال کی جنگوں سے زیادہ صحافی غزہ میں مارے گئے، جیکسن ہنکل
انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ تشویشناک امر ہے کہ صحافیوں کے قتل کے بیشتر کیسز میں تفتیش آگے نہیں بڑھتی اور مجرموں کو سزا نہیں ملتی، جس کے باعث تشدد کا سلسلہ بڑھتا ہے اور جمہوری اصول کمزور ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق سزا نہ ملنا صرف ناانصافی نہیں بلکہ صحافتی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔
صحافیوں کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کے قتل کے ہر کیس کی شفاف تحقیقات کریں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ایسے ماحول کی ضمانت دی جائے جہاں صحافی بغیر دباؤ اور خوف کے اپنا پیشہ ورانہ فریضہ انجام دے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’45 دن ایسے گزرے جیسے 45 سال‘، فلسطینی صحافی کی غزہ میں اپنی رپورٹنگ پر مبنی یادداشتیں شائع
انہوں نے کہا کہ جب صحافیوں کی آواز دبائی جاتی ہے تو حقیقت، شفافیت اور انسانی حقوق بھی دب جاتے ہیں، اس لیے صحافتی آزادی کا دفاع اجتماعی ذمہ داری ہے اور اسے ہر قیمت پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اقوام متحدہ انتونیو گوتریس صحافی شہید غزہ فلسطین