دفتر خارجہ نے مختلف ممالک میں تعینات سفیروں کے تبادلے کردیے
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
دفتر خارجہ نے مختلف ممالک میں تعینات سفرا کے تبادلے کردیے جب کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کئی ممالک میں پاکستان کے نئے سفیروں کی تعیناتی کی بھی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق عاصمہ ربانی فلپائن میں پاکستان کی نئی سفیر ہونگی، رحیم حیات قریشی برسلز میں پاکستان کے نئے سفیر اور سفیر برائے یورپی یونین ہونگے۔
رپورٹ کے مطابق عبدالحمید بھٹہ جاپان، نجیب درانی گھانا میں سفیر ہوں گے، زاہد حفیط چوہدری آسٹریلیا کے بجائے اب انڈونیشیا میں پاکستان کے نئے سفیر ہونگے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ معظم شاہ جنوبی کوریا، ملک فاروق ساوؐتھ افریقہ میں پاکستان کے نئے سفیر ہونگے۔
ذرائع کے مطابق شہباز کھوکر بیروت، عادل گیلانی مراکش میں پاکستان کے نئے سفیر ہونگے، طارق کریم اور اقصیٰ نواز بھی افریقی ممالک میں پاکستان کے سفرا تعینات کیا گیا ہے۔
سید حیدر شاہ نیدرلینڈ میں پاکستان کے نئے سفیر ہونگے، عامر شوکت مصر جبکہ مرغوب سلیم بٹ سوئٹزلینڈ میں پاکستان کے نئے سفیر ہونگے۔
ذرائع کے مطابق زمان مہدی شکاگو، واجد ہاشمی ملبورن، امتیاز گوندل مانچسٹر میں پاکستان کے نئے قونصل جنرل ہونگے، شہریار اکبر چیک ریپبلک میں پاکستان کے نئے سفیر ہونگے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔