مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کا پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات پر غور
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ملاقات کے حوالے سے بتایا گیا کہ قیادت کے درمیان گفتگو کے دوران ملک کی معاشی بدحالی دور کرنے کے لیے حکومت کی کوششیں رنگ لائی ہیں اور مہنگائی کے گراف میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ ہونے والے مذاکرات اور تحریری مطالبات پر غور کیا گیا۔ میڈیا نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف لاہور میں قیام کے دوران جاتی امرا رائیونڈ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف سے ملاقات کی، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی شرکت کی۔ حکمران جماعت کے ذرائع نے بتایا کہ تینوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور پی ٹی آئی سے ہونے والے سیاسی مذاکرات بھی زیر غور آئے۔ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات کے جواب پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات 2 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی اور اس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف واپس ماڈل ٹاؤن روانہ ہوگئے۔
بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ملاقات میں اہم سیاسی و قومی اہمیت کے امور پر تبادلہ خیال ہوا اور وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کو ملک کی سیاسی اور معاشی صورت حال سے آگاہ کیا اور اہم امور پر مشاورت کی۔ ملاقات کے حوالے سے بتایا گیا کہ قیادت کے درمیان گفتگو کے دوران ملک کی معاشی بدحالی دور کرنے کے لیے حکومت کی کوششیں رنگ لائی ہیں اور مہنگائی کے گراف میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ اعلامیے کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے مہنگائی میں کمی اور عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لیے حکومتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہباز شریف نواز شریف پی ٹی آئی مسلم لیگ
پڑھیں:
روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:۔ امریکا نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مجوزہ بوڈاپسٹ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ روس کی جانب سے یوکرین سے متعلق سخت مطالبات پر قائم رہنے کے بعد کیا گیا۔
برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان کشیدہ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس نے جنگ بندی کے بدلے میں یوکرین سے مزید علاقہ چھوڑنے، مسلح افواج میں نمایاں کمی اور نیٹو میں شمولیت سے مستقل انکار جیسے مطالبات دہرائے، جسے امریکا نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔
جریدے کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا کہ روس مذاکرات کے لیے کوئی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ اس کے بعد امریکہ نے اجلاس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی یوکرین کی موجودہ جنگ بندی لائن پر فوری فائر بندی کی حمایت کر چکے ہیں۔دوسری جانب، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن وہ روسی دبا ﺅ کے تحت مزید علاقہ چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔