عمران خان سےملنےنہ دیناعدالتوں کی بے بسی ہے،سہیل آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ عمران خان سے ملنے نہ دینا میری کمزوری نہیں عدالتوں کی بے بسی ہے۔
پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے جس طرح ہماری عدالتوں کو مفلوج کیا گیا ہے اس کی تازہ مثال یہ ہے کہ عدالت نے حکم دیا کہ میری ملاقات عمران خان سے کروائی جائے۔
2 دن پہلے 3 ججز میری عمران خان سے ملاقات کا فیصلہ کرتے ہیں لیکن ان احکامات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ہے، یہ عدالتوں کی بے بسی ہے۔
اگر ججز کو یہ لگتا ہے وہ بے بس ہیں، عدالتیں یرغمال ہیں تو وہ عوام کو بتائیں، وکلاءکو بتائیں، پھر وکلاءجانیں، عوام جانیں اور ہم جانیں، ہم نے طاقتور کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لانا ہے اور جو یرغمال ہیں ان کو بھی آزاد کروانا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کہتے ہیں کہ ہم ایک ریاست دو دستور کا کلچر ختم کرنے آئے ہیں، ہماری جدوجہد حقیقی آزادی اور قانون کی بالادستی کی تحریک ہے، جس میں وکلاءبرادری کا مرکزی کردار ہے۔
ہم نے آئین اور قانون کو مکڑی کا جالا نہیں بننے دینا جس میں کمزور پھنس جائے اور طاقتور نکل جائے، آئین اور قانون سب کےلیے برابر ہے، صوبے کی بار ایسوسی ایشنز کےلیے 42 کروڑ روپے کے گرانٹس منظور ہو چکے ہیں جو چند دنوں میں فراہم کیے جائیں گے۔
سہیل آفریدی یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ میں عمران خان کا سپاہی ہوں، میرے اعصاب مضبوط ہیں، میں لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پر ایمان رکھنے والا ہوں، مجھے کوئی نہیں ڈرا سکتا۔
کہتے ہیں نوجوان ہے، تجربہ نہیں ہے، ڈیلیور نہیں کرپائے گا، ان کے وہ بڑے بڑے “بابے” جو 78 سال سے اس ملک پر مسلط ہیں انہوں نے کون سا تیر مار لیا؟ ۔
ڈلیور کرنے کےلیے نیت، کوشش، پالیسی، کرپشن کےلیے زیرو ٹالرنس اور جامعہ پلان چاہیے، اگر یہ چیزیں ہیں تو ایک بچہ بھی ڈیلیور کرسکتا ہے، میں تو پھر 36 سال کا ہوں، اور اگر نیت نہیں تو پھر آپ لندن میں فلیٹس خریدیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر وزیراعلیٰ کے پی کا توہین عدالت کی درخواست دینے کا اعلان
راولپنڈی:وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا سہیل آفریدی نے عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
داہگل ناکے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم توہین عدالت کی پٹیشن دے رہے ہیں چونکہ تین ججز کی حکم عدولی ہوئی ہے، ہمارے قائد کے کیسز کی سپریم کورٹ میں سماعت نہیں ہو رہی، ہم سپریم کورٹ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے وکلاء سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں آپ آئین کی بالادستی قائم کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انصاف نہیں ہورہا کسی کے ایماء پر فیصلے ہو رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں جس دن انصاف ہوگا عمران خان جیل سے باہر ہوگا، ججز نے تو خود خط لکھ کر بھیجا ہے کہ ان کے فیصلوں میں مداخلت کی جارہی ہے، ہم ججز سے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت ہے اور جمہوریت میں طاقت کا سر چشمہ عوام ہوتے ہیں، ججز ان لوگوں کے نام بتائیں جو فیصلوں میں مداخلت کررہے ہیں۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ میری ملاقات کے نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ مجھے بانی کے پیغامات نہیں مل رہے۔
صحافی نے پوچھا کہ آپ کو پیغامات مل رہے ہیں تو پھر کابینہ تشکیل کیوں نہیں ہورہی؟ اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ مجھے بانی سے ملنے کیوں نہیں دیا جارہا؟ جب کہ میں عوام کے مینڈیٹ سے یہاں پہنچا ہوں۔
سہیل آفریدی کی واپسی پر یوٹیوبر اور کارکن لڑ پڑے
دریں اثنا وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کی واپسی کے موقع پر یوٹیوبر اور کارکن لڑ پڑے، یوٹیوبر نے کارکن اور کارکن نے یوٹیوبر کو مکوں سے مارا، یوٹیوبر نے سہیل آفریدی سے ملنے کی کوشش کی اور اس پر کارکن سے الجھ پڑا، موقع پر موجود دیگر کارکنان نے اسے روکنے کی کوشش کی۔
اطلاعات ہیں کہ کارکن کی جانب سے وزیراعلیٰ کی گاڑی کی ویڈیو بنانے پر ہنگامہ ہوا، پی ٹی آئی کارکنوں نے یوٹیوبر کو علی امین گنڈا پور کا بھیجا ہوا بندہ قرار دیا، کارکنان نے ڈی آئی خان سے آئے یوٹیوبر پر گنڈاپور سے پیسے لینے کا الزام عائد کیا۔