عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر وزیراعلیٰ کے پی کا توہین عدالت کی درخواست دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
راولپنڈی:
وزیراعلیٰ خیبرپختون خوا سہیل آفریدی نے عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
داہگل ناکے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم توہین عدالت کی پٹیشن دے رہے ہیں چونکہ تین ججز کی حکم عدولی ہوئی ہے، ہمارے قائد کے کیسز کی سپریم کورٹ میں سماعت نہیں ہو رہی، ہم سپریم کورٹ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے وکلاء سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں آپ آئین کی بالادستی قائم کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انصاف نہیں ہورہا کسی کے ایماء پر فیصلے ہو رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں جس دن انصاف ہوگا عمران خان جیل سے باہر ہوگا، ججز نے تو خود خط لکھ کر بھیجا ہے کہ ان کے فیصلوں میں مداخلت کی جارہی ہے، ہم ججز سے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت ہے اور جمہوریت میں طاقت کا سر چشمہ عوام ہوتے ہیں، ججز ان لوگوں کے نام بتائیں جو فیصلوں میں مداخلت کررہے ہیں۔
سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ میری ملاقات کے نہ ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ مجھے بانی کے پیغامات نہیں مل رہے۔
صحافی نے پوچھا کہ آپ کو پیغامات مل رہے ہیں تو پھر کابینہ تشکیل کیوں نہیں ہورہی؟ اس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ مجھے بانی سے ملنے کیوں نہیں دیا جارہا؟ جب کہ میں عوام کے مینڈیٹ سے یہاں پہنچا ہوں۔
سہیل آفریدی کی واپسی پر یوٹیوبر اور کارکن لڑ پڑے
دریں اثنا وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کی واپسی کے موقع پر یوٹیوبر اور کارکن لڑ پڑے، یوٹیوبر نے کارکن اور کارکن نے یوٹیوبر کو مکوں سے مارا، یوٹیوبر نے سہیل آفریدی سے ملنے کی کوشش کی اور اس پر کارکن سے الجھ پڑا، موقع پر موجود دیگر کارکنان نے اسے روکنے کی کوشش کی۔
اطلاعات ہیں کہ کارکن کی جانب سے وزیراعلیٰ کی گاڑی کی ویڈیو بنانے پر ہنگامہ ہوا، پی ٹی آئی کارکنوں نے یوٹیوبر کو علی امین گنڈا پور کا بھیجا ہوا بندہ قرار دیا، کارکنان نے ڈی آئی خان سے آئے یوٹیوبر پر گنڈاپور سے پیسے لینے کا الزام عائد کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ای چالان کے خلاف درخواستیں، سندھ ہائیکورٹ میں حکمِ امتناع کی استدعا مسترد، حکومت سے رپورٹ طلب
سندھ ہائیکورٹ میں ای چالان کے اجرا کے خلاف دائر مختلف درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت نے حکمِ امتناع کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سندھ حکومت سے ای چالان اور جرمانوں کے نوٹیفکیشن سے متعلق جامع رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 جنوری تک ملتوی کر دی۔
سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان کے اجرا کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی، جس دوران عدالت نے درخواست گزار کی جانب سے حکمِ امتناع کی درخواست مسترد کردی۔
یہ بھی پڑھیں:حیدرآباد میں بھی ای چالان نظام شروع کرنے کا فیصلہ
عدالت نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ ای چالان اور جرمانوں سے متعلق نوٹیفکیشن کی مکمل رپورٹ 15 جنوری کو پیش کی جائے۔
سماعت کے دوران جسٹس عدنان اقبال چودھری نے ریمارکس دیے کہ حکومت کو قانون سازی کرتے وقت تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رات کے 4 بجے شہری لال سگنل کا انتظار کریں گے تو ڈاکو ان پر حملہ کرسکتے ہیں۔ رات کے وقت ایئرپورٹ جانے والوں کا پرس، فون یا جان تک خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
جسٹس عدنان اقبال نے یہ بھی کہا کہ ای چالان شروع ہونے کے بعد ٹریفک کے نظام میں واضح تبدیلی دیکھی گئی ہے اور ہمیں زمینی حقائق کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹریفک پر کوئی ہو نہ ہو، سگنل بند ہونے پر شہری رک جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:آئی جی سندھ کی زیر صدارت اجلاس، فیس لیس ای چالان کے نفاذ سے متعلق اہم فیصلے
سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شہر میں شارع فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ اور صدر کے علاقوں میں ای چالان کا نظام فعال ہے اور اس کے بعد ٹریفک حادثات میں 50 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اب تو گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری ہوچکا ہے، حکومت کا جواب آنے دیں پھر فیصلہ کیا جائے گا۔
جسٹس عدنان اقبال نے نوٹی فکیشن میں خامیاں ہونے کی نشاندہی بھی کی اور عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کی کہ مکمل دستاویزات منسلک کرکے نئی درخواست دائر کریں۔
عدالت نے مرکزی مسلم لیگ اور جماعت اسلامی کے وکلا کو بھی آئندہ سماعت پر مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت دی اور تمام درخواستوں کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ای چالان سندھ ہائیکورٹ کراچی