آؤٹ ہے یا ناٹ آؤٹ؟ پاک ویسٹ انڈیز ٹیسٹ میچ میں دلچسپ صورت حال، ویڈیو دیکھیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ملتان:
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں آخری روز فیلڈنگ کا ایک دلچسپ منظر دیکھنے میں آیا۔
دوسری اننگز کے آخری روز یہ موقع 34.4 اوور میں اُس وقت آیا جب ابرار احمد بولنگ کررہے تھے۔
ابرار احمد نے بول کرائی تو گیند ویسٹ انڈیز کے بیٹسمین سنکلیئرکے بلے کا اوپری کنارہ چھو کو سلپ کی جانب نکلی جہاں سلمان علی آغا نے ڈائیو لگا کر سیکنڈ سلپ میں کیچ لیا۔
سلمان علی آغا نے کیچ لینے کے بعد قلابازی کھاتے ہی گیند کو زمین پر پھینکا اور پھر کھلاڑی ایک ساتھ کھڑے ہوکر جشن منانے لگے۔
اس موقع پر ویسٹ انڈیز کے بلے باز حیران ہوئے اور وہ خود کو ناٹ آؤٹ سمجھتے رہے تاہم تھوڑی ہی دیر میں امپائر نے انہیں صورت حال سے آگاہ کیا تو وہ پویلین لوٹ گئے۔
شائقین کرکٹ سلمان علی آغا کے اس کیچ کو اُن کے اب تک کے کیریئر اور پہلے ٹیسٹ کا بہترین کیچ قرار دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ویسٹ انڈیز
پڑھیں:
جاپان میں شوہر اپنی پوری تنخواہ بیوی کو کیوں دیتے ہیں؟ دلچسپ وجوہات جانیں
ٹوکیو(نیوز ڈیسک) کیا آپ جانتے ہیں کہ جاپان میں شوہر حضرات اپنی پوری تنخواہ حتیٰ کہ اپنی دیگر کمائی بھی بیویوں کے حوالے کرکے ان سے ماہانہ جیب خرچ لیتے ہیں؟
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپانی مرد حضرات ہرماہ بیویوں کو اپنی تمام کمائی سونپنے کے بعد ان سے ماہانہ پاکٹ منی جسے جاپانی زبان میں ( okozukai کہاجاتا ہے ) وصول کرتے ہیں، اس رقم سے جاپانی مرد سگریٹ سمیت دیگر چیزیں خریدتے ہیں۔
غیر ملکی ریسرچ فرم Soft brain Field کی جانب سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق، 74 فیصد جاپانی خواتین گھریلو اخراجات کا کنٹرول سنبھالتی ہیں اور ان خواتین میں چھوٹے بچوں والی مائیں بھی شامل ہیں۔
سروے کے مطابق جاپان میں مرد خوشی سے اپنی پوری تنخواہ بیویوں کو نہیں دیتے لیکن ان کا ماننا ہے کہ ان کا کام اپنے خاندان کیلئے صرف پیسے کمانا ہےچاہے پھر اس کیلئے انہیں قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑی۔
روایتی طور پر جاپان میں بیویوں کے ہاتھوں میں تنخواہیں دینے کا رجحان دوسری جنگ عظیم کے بعد سے دیکھنے میں آیا اور یہی وجہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان کی اقتصادی ترقی میں خاطر خوا اضافہ بھی دیکھا گیا۔
ماہرین جاپانی مردوں کی جانب سے اپنی بیویوں کو تنخواہ حوالے کرنے سے متعلق 3 وجوہات قابل غور سمجھتے ہیں۔
٭جاپان میں گھریلو مالی انتظامات خواتین کے سپرد کرنا ایک ثقافتی رجحان تصور کیا جاتا ہے جس کے تحت مرد حضرات بیوی کے زیر انتظام گھریلو اخراجات کیلئے اپنی پوری تنخواہ ادا کرتے ہیں
٭بیوی کو پوری تنخواہ دے کرجاپانی مرد شادی جیسے رشتے میں شفافیت اور اعتماد کو فروغ دیتے ہیں، اس کے بعد بیوی ہی بلز، بچت اور دیگر اخراجات کیلئے رقم مختص کرتی ہے۔
٭ خواتین چونکہ گھروں میں رہ کر بچوں اور گھریلو انتظامات زیادہ دیکھتی ہیں لہٰذا وہ روزمرہ کے اخراجات کا انتظام بھی بآسانی کرسکتی ہیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ جاپان میں ایسے جوڑے جہاں دونوں پارٹنرز کام کرتے ہیں، ایسی صورت میں مرد اپنی پوری تنخواہ بیوی کو نہیں دیتے کیوں کہ اس صورتحال میں جاپان میں بیوی کو پوری تنخوا ہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی ۔
Post Views: 4