بائیڈن اقتدار کا آخری دن، معافی پانے والے قیدیوں میں عافیہ صدیقی شامل نہیں
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
امریکی صدر جو بائیڈن اپنے نے اقتدار کے آخری روز امریکی جیلوں میں قید مزید 5 افراد کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے جبکہ پاکستان کی خاتون قیدی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی اپیل کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقتدار کے آخری روز امریکی صدر جو بائیڈن نے 5 قیدیوں کی سزا معاف یا کم کر دی ہے، بائیڈن نے 2 قیدیوں کی سزاؤں کی مدت تبدیل کر دی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق معافی پانے والوں میں مارکس موسیہ، ڈیرل چیمبرز، رویداتھ راگبیر، کیمبا اسمتھ اور ڈان لیونارڈ نامی قیدی شامل ہیں، رابن پیپلز اور مشیل ویسٹ کی سزاؤں میں کمی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں ایک متنازع عدالتی فیصلےکے باعث 86 سالہ سزا پانے والی پاکستان کی ڈاکٹر عافیہ نے ہفتہ کے روز امریکی صدر جوبائیڈن سے معافی کی درخواست کی تھی۔
برطانوی ٹیلی ویژن ’اسکائی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق عافیہ صدیقی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی نے اپنی اپیل میں کہا ہے کہ ‘ میں ناانصافی کا شکار ہوں، مجھے امید ہےکہ میں بھلائی نہیں گئی اور ایک دن مجھے رہا کر دیا جائےگا، میرے لیے ہر دن اذیت ہے جو کہ آسان نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بائیڈن صدیقی عافیہ معافی.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
شاہ محمودکانام9مئی واقعات پر کابینہ کمیٹی کی رپورٹ میں نہیں تھا
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ٹرائل کورٹ نے منگل کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی کو 9؍ مئی کے واقعات سے متعلق تمام الزامات سے بری کر دیا۔ یہ فیصلہ اس خبر کو اجاگر کرتا ہے جس کی خبر نجی اخبار میں 6؍ ماہ قبل شائع ہوئی تھی۔ رواں سال 25؍ فروری کو نجی اخبار اور روزنامہ نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ شاہ محمود قریشی کا نام واضح طور پر کابینہ کمیٹی کی اُس رپورٹ میں شامل نہیں تھا جو گزشتہ نگران حکومت نے 9؍ مئی 2023ء کے پرتشدد واقعات کی مبینہ منصوبہ بندی کے حوالے سے تیار کی تھی۔ اگرچہ شاہ محمود قریشی کیخلاف ان واقعات سے متعلق ایف آئی آرز درج کی گئی تھیں، جنہیں ریاستی اداروں پر ہونے والے سنگین حملوں میں شمار کیا جاتا ہے، لیکن سرکاری رپورٹ میں اُن کا نام کہیں نہیں آیا۔ رپورٹ میں پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کا نام بھی شامل نہیں تھا، جس سے ان دونوں کیخلاف عائد کردہ الزامات کی قانونی جواز پر سوالات پیدا ہوئے تھے۔ یہ کابینہ کمیٹی رپورٹ بعد میں موجودہ وفاقی کابینہ کے روبرو بھی پیش کی گئی تھی جس میں متعدد پی ٹی آئی رہنمائوں کے مبینہ کردار کا ذکر تھا۔ رپورٹ کے مطابق، پارٹی چیئرمین عمران خان پر ان واقعات کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا، جبکہ ایک طویل فہرست میں حماد اظہر، زرتاج گل، مراد سعید، فرخ حبیب، علی امین گنڈاپور، یاسمین راشد، محمود الرشید اور دیگر رہنمائوں کے نام شامل تھے۔ لیکن شاہ محمود قریشی اور پرویز الٰہی کا ذکر کہیں نہیں تھا۔ منگل کو شاہ محمود قریشی کی بریت نجی اخبار کی پہلے شائع شدہ رپورٹ کو درست ثابت کرتی ہے اور یہ سوال اٹھاتی ہے کہ آخر شاہ محمود قریشی کو اس قدر طویل قانونی کارروائی میں کیوں الجھایا گیا۔نجی اخبار نے اپنی فروری کی رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ نگران حکومت کی رپورٹ میں پرویز الٰہی اور شاہ محمود قریشی کا نام شامل نہ ہونا سوال پیدا کرتا ہے، خصوصاً اس وقت جب دونوں 9؍ مئی کے کیسز میں پھنسے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کی بریت اُن کیلئے ایک بڑی قانونی کامیابی ہے، وہ شروع سے ہی ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔ تاہم، اس فیصلے نے 9؍ مئی کے بعد شروع ہونے والے قانونی عمل کو مزید سخت جانچ کے دائرے میں لا کھڑا کیا ہے، کیونکہ کئی دیگر پی ٹی آئی رہنما اب بھی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انصار عباسی