محنت کشوں کے مسائل پر مزدور فیڈریشنز کی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
ٹھیکہ داری نظام کو قانونی شکل دینے کی ہر سازش کو ناکام بنا یا جائے گا‘ سرکاری اعلان کر دہ اجرتوں کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے‘ سندھ لیبر من کردہ منسٹری مزدور دشمن روش ترک کرے‘مزدور ریلی سے رہنماؤں کا خطاب نیشنل ٹریڈ یو نین فیڈریشن پاکستان (این ٹی یو ایف) اور حوم بیسڈوو من ورکرز فیڈریشن پاکستان (ایچ بی ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے زیر اہتمام اجرتوں کی ادائیگی کے لیے ٹھیکہ داری نظام، بین الا قومی فیشن برانڈز کے جرائم، اداروں کی نجکاری اور ماحول و مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف مشترکہ ریلی ریگل چوک سے کراچی پریس کلب تک نکالی گئی۔ جس کی قیادت کا مریڈ زہر اخان اور ریاض عباسی کر رہے تھے۔ محنت کشوں کی بڑی تعداد جن میں خواتین بھی شامل تھیں نے لال جھنڈوں اور اپنے مطالبات پر مبنی بینرز اور پلے کارڈز لیے شرکت کی۔ ریلی کے اختتام پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مزدور رہنماؤں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب کی حکومتیں انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے ساتھ مل کر غیر قانونی ٹھیکہ داری نظام کو قانون کا درجہ دینے کی مزدور دشمن سازش میں ملوث ہیں۔ آئی ایل او اپنے کنونشن 144 کی صریحاً خلاف ورزی کر رہا ہے جو کہ سہ فریقی مشاورت کو فروغ دینے کی بات کرتا ہے۔ ٹھیکہ داری نظام مزدوروں کو بے شناخت اور ہر بنیادی حق سے محروم کرنے کا باعث بنے گا۔ صوبائی حکومتوں اور آئی ایل او کے مزدور دشمن اقدامات کے خلاف نا صرف ملکی سطح بلکہ بین الا قوامی طور پر خصوصاً سوئٹزر لینڈ میں بھی قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں سائوتھ ایشیا کی دیگر مزدور تنظیموں سے بھی رابطہ کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
مزدور رہنماؤں نے کہا کہ سندھ میں سرکاری طور پر اعلان کردہ اجرتوں کی ادائیگی کو یقینی بنانے میں لیبر مسٹری اپنا کر دار ادا کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ کی ناہلی کی وجہ سے سندھ کے 90فی صد مزد در کم از کم اجرت سے محروم ہیں۔ اداروں کو اجرتوں کی ادائیگی کا پابند بنانے کے بجائے لیبر منسٹری عضو معطل بنی ہوتی ہے۔ صنعتی اداروں سے مزدوروں کی جبری چھانٹی کی جارہی ہے۔ پی پی پی کے چیئر پر سن بلاول بھٹو زرداری اس بگڑتی صورت حال کے تدارک کے لیے فی الفور اپنا کردار ادا کریں، کیوں کہ لیبر منسٹری کے کرتا دھرتا ان کی حکومت کی ساکھ کے لیے زہر قاتل ثابت رہے ہیں۔
مزدور ر ہنماؤں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں بین الا قوامی مالیاتی اداروں کی ایما پر مزدور دشمن پالیسیاں مسلط کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں بے روز گاری میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ترقی کے حکومتی دعوئوں کے برعکس اس وقت بے روزگاری اور غربت کی شرح میں ریکار ڈاضافہ ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 45 لاکھ سے زائد افراد بے روز گار اور ساڑھے 9 کروڑ افراد خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں جو کہ کل آبادی کا 40فی صد ہے۔ اسٹاک ایکسچینج میں تیزی اور افراط زر میں کمی کے دعویٰ باوجود سوا کروڑ سے زائد افراد پچھلے ایک سال میں خط افلاس سے نیچے چلے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی میں کمی کے اعلانات کے باوجود محنت کشوں کی قوت خرید دم توڑ چکی ہے، فی کس آمدنی خطہ کے ممالک کے مقابلے میں سب سے کم اور اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں کے ترقی کے کھوکھلے دعوئوں کی اصلیت یہ ہے کہ اپنے مستقبل سے مایوس نوجوان ملک چھوڑ کر جانے کے ہر قانونی و غیر قانونی راستوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔ معاشی حالت بہتر بنانے کے لیے غیر قانونی طور پر ملک سے جانے والے نوجوانوں میں سے 400 سے زائد نو جوان سالانہ لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ دیار غیر روزگار کی تلاش میں آئے روز کشتی حادثات میں زندگی کی بازی ہارنے والے نوجوانوں کی المناک موت کی ذمہ داری براہ راست حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے مزدوروں کے ابتر ہوتے حالات کار پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق 27 لاکھ سے زائد مزدور کام کے دوران حادثات کا شکار ہوتے جبکہ کان کنی کے شعبہ کی ناگفتہ بہ صورت حال کی وجہ سے ہر سال 200سے زائد کان کن کام کے دوران جاں بحق ہو جاتے ہیں۔
مزدور رہنماؤں نے کہا کہ حکومت بالا دست طبقات کی مراعات ختم کرنے کے بجائے نچلے درجے کے لاکھوں سرکاری ملازمین کو بے روز گار اور پنشن اسکیم ختم کرنے کی عوام دشمن پالیسی پر عمل درآمد کے درپے ہے۔ جبکہ نجکاری کے نام پر پبلک اداروں کو من پسند گروہوں کے ہاتھوں اونے پونے بیچ کر لاکھوں مزدور خاندانوں کا معاشی قتل کرنا چاہتی ہے۔
مزدور نما ئندوں نے اپنے خطاب میں بین الاقوامی فیشن برانڈز کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے ملبوسات تیار کرنے والی فیکٹریوں میں کام کرنے والے لاکھوں مزدور اجرتی غلام بنے ہوئے ہیں۔ یہ برانڈز ملکی و بین الا قوامی لیبر قوانین کی کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
مزدور رہنماؤں نے کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر زرعی زمینوں پر قبضہ، ماحول دشمن آبی منصوبوں خصو صاً دریائے سندھ سے کنال نکالنے کو بھی کڑی تنقید کانشانہ بنایا اور کہا کہ عوام اور مزدور دشمن منصوبوں کی مزاحمت کی جائے گی۔
مزدور ر ہنما نے اعلان کیا کہ اگلے ہفتے ملک بھر سے مزدور تنظیموں کے نمائندوں کا اجلاس منعقد کیا جارہا ہے جس میں مزدوردشمن پالیسیوں کے خلاف مشترکہ جد وجہد کا اعلان کیا جائے گا۔
ریلی میں مطالبہ کیا گیا کہ
ا۔ ٹھیکہ داری نظام کی ہر شکل کو جرم قرار دیا جائے اور اس کے خاتمے کو یقینی بنا یا جائے۔۲۔ مزدور کو مستقل ملازمت اور تحریر کی تقرر نامہ جاری کیے جائیں۔ ۳۔اعلان کردہ سر کاری اجرتوں کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔۴۔اجرتوں کی ادائیگی بینک اکائونٹ کے ذریعے کی جائے۔۵۔ کار گاہوں میں لیبر قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ ۶۔ تمام محنت کشوں کو سوشل سیکورٹی اور پنشن کے اداروں سے رجسٹر کیا جائے۔۷۔ یونین سازی کے حق کو تسلیم کیا جائے۔۸۔ اداروں کی نجکاری فی الفور رو کی جائے۔ ۹۔ نجی و سرکاری اداروں میں بر طرفیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ ۱۰۔ کام کی جگہوں کو ہراسگی سے پاک کیا جائے۔ ہر ادارے میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی تشکیل دی جائے۔۱۱۔ ماحول اور عوام دشمن آبی منصوبوں
بشمول دریائے سندھ سے کنال نکالنے کے منصوبے کو ختم کیا جائے۔۱۲۔ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر زرعی زمینوں پر قبضہ کا سلسلہ بند کیا جائے۔ ۱۳۔بین الا قوامی فیشن برانڈز مقامی لیبر قوانین اور یورپی پارلیمنٹ کے پاس کردہ کانوں کی عملداری کو یقینی بنائیں۔
مزدوروں کے احتجاجی اجتماع سے خطاب کرنے والوں میں نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے ناصر منصور، رفیق بلوچ، ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کے اسد اقبال بٹ، پیپلز لیبر بیورو کے حبیب الدین، ڈاکٹر اصغر علی دشتی، پاکستان فشرفورک فورم کے سعید بلوچ، موومنٹ فار لیبر رائٹس کے گل رحمن، سائٹ لیبر فورم کے بخت زمین، ایچ آر سی پی قاضی خضر ، ہوم بیسڈ وومن ورکرز کی زہرا خان، پاکستان یونائٹیڈ ورکرز فیڈریشن کے مختار اعوان، پاکستان فارما اینڈ کیمیکل کے محمد بچل، PC ہوٹل یونین کے غلام محبوب، واپڈا یونین کے محبوب خان، کوکا کولا یونین کے خائستہ رحمن، میر ذوالفقار، محمد عثمان، کامریڈ سلطان اور کامریڈ جنت، رمضان میمن، وسیم جمال، کامی چوہدری، امر مگسی، خالق زرداری، منظور رضی، یونائٹیڈ ایچ بی ورکرز یونین کی سائرہ فیروز، مزدور رہنما ظاہر شاہ، نور زمان، عاقب حسین، بلاول شاہ، شہزاد مغل، وقاص قریشی، ایڈووکیٹ احسن محمود، اقبال ابڑو، ندرت بلند اقبال اور دیگر شریک تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مزدور رہنماو ں نے بین الا قوامی ں نے کہا کہ کو یقینی کیا جائے کی جائے کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے( ملی یکجہتی کونسل)
اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں،حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ
ابراہیم معاہدہ کو تسلیم نہیں کریں گے،وزیر اعظم خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، اعلامیہ جاری
ملی یکجہتی کونسل نے ایران اور فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے ایران کے جوابی حملے کو جائز قرار دے دیا۔نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل کا اعلامیہ پیش کیا، جس میں حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ ابراہیم معاہدہ یا دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کریں گے، اگر حکومت نے ابراہیم معاہدے کی آڑ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے۔ ایٹمی پروگرام کو ایران کا حق سمجھتے ہیں۔ملی یکجہتی کونسل اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ بارشوں کے متاثرین کی مدد کی جائے کیونکہ زراعت اور صنعت سمیت تمام شعبہ جات تباہ ہوگئے ہیں۔ سود کا خاتمہ کیا جائے اور اسلامی معاشی نظام رائج کیا جائے۔اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ کے پی اور بلوچستان میں امن و امان کی بدتر صورتحال پر تشویش ہے لہٰذا وزیر اعظم کے پی اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔ بلوچستان اور کے پی سے لاپتا افراد کو رہا کیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کو فعال کیا جائے۔ملی یکجہتی کونسل نے واضح کیا کہ 18 سال سے کم عمر شادی پر سزاؤں کے قانون کو مسترد کرتے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ دینی مدارس کے خلاف رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، عدلیہ کی طرف شعائر اسلام و اسلاف پر نامناسب رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اپنی علما و وکلا کمیٹی کے ذریعے لائحہ عمل سامنے لائے گی۔کونسل نے واضح کیا کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی طریقے سے نکالا جائے ورنہ نظام کو خطرہ لاحق ہو جائے گا، اگر سیاسی نظام لپیٹا گیا تو سیاسی قیادت منہ دیکھتی رہ جائے گی۔ملی یکجہتی کونسل نے مطالبہ کیا کہ حکومت غیر شرعی قانون سازی واپس لے ورنہ ملک گیر احتجاج سے اسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے گا۔ ملی یہکجتی کونسل کی ایکشن کمیٹی مطالبات پورے نہ ہونے پر اے پی سی بلاکر ملک گیر احتجاج کا لائحہ عمل دے گی۔