اسرائیل میں بڑی اسکرینوں پر لوگ حماس کیجانب سے رہا قیدیوںکے تبادلے کو براہ راست دیکھ رہے ہیں،جبکہ رہا ہونیوالی خواتین قیدیوںکی تصویر بھی نصب کی گئی ہے

غزہ /تل ابیب /رام اللہ/ واشنگٹن (صباح نیوز /مانیٹرنگ ڈیسک) حماس نے 3خواتین اسرائیلی قیدیوں کو رہاکر دیاجواسرائیل پہنچ گئیں جبکہ حماس ، اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفا دینے والے وزرا کی تعداد 3 ہو گئی ہے۔اسرائیل کے سخت گیر قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور ان کی قوم پرست مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے 2 دیگر وزرا نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی کابینہ سے استعفا دے دیا ہے۔ عرب نیوز کے مطابق اوٹزما یہودت پارٹی اب حکمران اتحاد کا حصہ نہیں ہے، لیکن اس نے کہا ہے کہ وہ نیتن یاہو کی حکومت کو گرانے کی کوشش نہیں کرے گی۔ ایک بیان میں اوٹزما یہودت نے جنگ بندی کے معاہدے کو حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا نام دیا اور غزہ میں سیکڑوں قاتلوں کی رہائی اور جنگ میں اسرائیلی فوج کی کامیابیوں کو ترک کرنے کی مذمت کی۔اسرائیل کے عوفر جیل میں ریڈ کراس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔عرب میڈیا کے مطابق رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کو لے جانے کے لیے بسیں عوفر جیل میں پہنچا دی گئی ہیں جبکہ ریڈ کراس کی ٹیم بھی جیل پہنچ چکی ہے۔اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے تحت آج مختلف جیلوں سے رہا کیے جانے والے 90 فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کی گئی ہے جن میں 69 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کے ساتھ ہی گزشتہ 15 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت رک گئی اور بے گھر فلسطینی اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہوگئے۔ غزہ میں 15ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور جنگ بندی کے آغاز کے بعد فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ کی سڑکوں پر گشت کیا جہاں شہریوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی جانب سے جاری کی گئی وڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ کے علاقوں دیر البلاح اور خان یونس کی سڑکوں پر گشت کیا۔ غزہ میں کئی گھنٹوں کی تاخیر کے بعد بالآخر جنگ بندی کا آغاز ہوگیا، پاکستانی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 11 بجے معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونا تھا جو تقریباً 4 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوا۔ غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہوتے ہی طویل عرصے سے صیہونی مظالم کا شکار فلسطینیوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے۔حماس نے کہا کہ مسلسل بمباری اور تکنیکی وجوہات کی بنا پر فہرست دینے میں تاخیر ہوئی، اسرائیل کی تازہ بمباری جنگ بندی میں مشکلات پیدا کرے گی ۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے معاہدے پر عمل درآمد کو یرغمالیوں کی فہرست سے مشروط کیا تھا۔معاہدے کے تحت اسرائیلی افواج غزہ سے نکل کر فلاڈیلفی بارڈر کی طرف جائیں گی۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنگ بندی ڈیل کا پہلا مرحلہ عارضی ہے اور دوسرا مرحلہ بے نتیجہ رہا تو جنگ کا دوبارہ آغاز کردیں گے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گدون سار نے کہا ہے کہ حکومت اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پرعزم ہے، جس میں قیدیوں کی رہائی کے علاوہ حماس کی حکومتی اور فوجی صلاحیتوں کو ختم کرنا شامل ہے‘ اگر حماس اقتدار میں رہی تو خطے میں عدم استحکام برقرار رہ سکتا ہے۔ اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ریڈ کراس نے اطلاع دی ہے کہ تینوں اسرائیلی یرغمالیوں کو ان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق معاہدے کے تحت رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کے استقبال کے لیے ریڈ کراس کا ایک وفد سخت سیکورٹی میں اوفر جیل میں موجود ہے۔ حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کے مطابق قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ہم نے 24 سالہ رومی گونن، 28 سالہ ایملی داماری اور 31 سالہ ڈورون شتنبر خیر کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق معاہدے میں لڑائی کو روکنے اور پہلے دن 3 اسرائیلی قیدیوں اور تقریباً 95 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت غزہ میں جنگ بندی کے بعد روزانہ 600 ٹرک انسانی امداد کی اجازت دی جائے گی، 50 ٹرک ایندھن لے کر جائیں گے جبکہ 300 ٹرک شمال کی جانب مختص کیے جائیں گے، جہاں شہریوں کے لیے حالات خاص طور پر خراب ہے۔ غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ ہزاروں فلسطینی پولیس افسران کو مختلف علاقوں میں سیکورٹی اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے حکومتی منصوبے کے طور پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی فورسز کے غزہ کے مختلف علاقوں میں حملے جاری رہے، صیہونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 33 فلسطینی شہید، 122 زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ پر مسلط 15 ماہ کی جنگ میں 46 ہزار 913 شہید، 1 لاکھ 10 ہزار 750 فلسطینی زخمی ہوئے، غزہ سٹی، شمالی غزہ، خان یونس، رفاہ، جبالیہ، دیرالبلاح میں مکانات اور عمارتیں کھنڈر بن گئیں۔ غزہ میں 60 فیصد عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، 92 فیصد گھر تباہ، 88 فیصد اسکولز متاثر ہوئے، اسرائیلی بمباری سے غزہ کے تمام استپال مکمل طور پر تباہ ہوئے۔ غزہ کے3 بارڈرز سے امدادی سامان کے200 ٹرک داخل ہوئے۔ فلسطینی زخمیوں کو لینے کے لیے یمن کے صنعا کے اسپتالوں میں ہنگامی الرٹ جاری کر دیا گیا، امدادی سامان اور ایندھن کے مزید 2 ہزار ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ اسرائیلی فوج نے غزہ سرحد پر 700 میٹر چوڑا 60 کلومیٹر لمبا بفر زون قائم کر دیا ہے۔ اسرائیل نے ایسے مقامات کا نقشہ شائع کیا جہاں فلسطینیوں کو ان جگہوں کے قریب جانے سے منع کیا گیا ہے۔ العربیہ کے مطابق نقشے میں شامل ممنوعہ مقامات میں شمال میں نیٹزارم کوریڈور کا علاقہ، رفح کراسنگ اور جنوب میں فلاڈیلفی کوریڈور شامل ہیں۔اسرائیل میں بڑی اسکرینوں پر حماس کی جانب سے رہا کی جانے والی خواتین قیدیوں کا تبادلہ براہ راست دکھایا گیا۔ اسرائیلی میڈیا کی جانب سے جاری کی گئی وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دار الحکومت کے ہوسٹیجز اسکوائر پر اسرائیلی قیدیوں کے اہلخانہ نے غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیے جانے کے مناظر براہ راست دیکھے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ خطہ ’بنیادی طور پر تبدیل‘ ہو گیا ہے اور غزہ میں بندوقیں خاموش ہوگئی ہیں جب کہ یرغمالیوں کا تبادلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیلی قیدیوں جنگ بندی معاہدے فلسطینی قیدیوں معاہدے کے تحت جنگ بندی کے کی جانب سے نیتن یاہو معاہدے پر قیدیوں کی ریڈ کراس کے مطابق نے کہا غزہ کے کی گئی کر دیا گیا ہے کے لیے

پڑھیں:

ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا

خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل نے علاقے میں ایک سالہ جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔

صدہ فرنٹیئر کور قلعہ میں منعقدہ جرگہ میں دونوں فریقین نے معززین کی موجودگی میں ایک سال کے لیے امن معاہدے پر دستخط کر دیے۔

جرگہ کرم کے ڈپٹی کمشنر اشفاق خان کی صدارت میں ہوا جنہوں نے لوئر کرم اور صدہ کے مقامی قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پانے کی تصدیق کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ضلع کرم میں متحارب فریقین جنگ بندی آمادہ، پائیدار امن کی کوششوں پراتفاق

جرگہ میں علاقے کے اہلِ سنت اور توری بنگش قبائل کے نمائندوں ضلعی حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

ڈپٹی کمشنر اشفاق خان نے اس جنگ بندی کو علاقائی استحکام کے لیے سنگِ میل قرار دیتے ہوئے بتایا کہ قبائلی عمائدین نے کوہاٹ معاہدے کی روشنی میں اس امن معاہدے پر دستخط کیے اور اس معاہدے کی تمام شرائط کو تسلیم کیا گیا۔

اس موقع پر ڈی سی اشفاق خان نے کہا کہ ضلع کرم میں قیام امن علاقائی عمائدین کے تعاون سے ہی ممکن ہوا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی امن کے لیے بے پناہ قربانیاں قابلِ تحسین ہیں، انہوں نے دیرپا امن کے لیے مزید اقدامات کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امن معاہدہ جنگ بندی صدہ ضلع کرم

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی
  • ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا