ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکا کے صدر کے طور پر دوبارہ حلف اٹھائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
واشنگٹن : آج ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے صدر کے طور پر دوسری بار حلف اٹھائیں گے۔ حلف برداری کی تقریب کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس سے تین کلو میٹر تک کا علاقہ گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے بند کر دیا جائے گا۔
امریکی دارالحکومت میں شدید سردی کی پیش گوئی ہے، جس کے باعث ٹرمپ اوپن ایئر میں حلف اٹھانے کے بجائے عمارت کے اندر روٹنڈا ہال میں حلف لیں گے۔ اس تقریب میں صرف 600 افراد کو شرکت کی اجازت دی جا رہی ہے۔ اس فیصلے پر ڈیموکریٹس کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔ نائب صدارتی امیدوار ٹم والز نے کہا کہ سرد موسم صرف ایک بہانہ ہے، اصل بات کچھ اور ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔