حکومت کا بجلی کی خرید و فروخت کا نیا نظام متعارف کرانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
وفاقی حکومت نے بجلی کی نئی مارکیٹ متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت بجلی کی خرید و فروخت کا نظام شروع کیا جائے گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا،سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ حکومت بجلی کی مارکیٹ متعارف کروائے گی، اس نظام کے تحت بجلی کی خرید و فروخت کا نظام شروع کیا جائے گا، اس نظام کا اطلاق رواں سال شروع کیا جائے گا۔
سیکرٹری پاور نے کہا کہ اس وقت سارے الیکٹرون سی پی پی اے خریدتا ہے جس کو پھر ڈسکوز کو فروخت کیا جاتا ہے، اس طریقہ کار سے مسائل جنم لیتے ہیں، این ٹی ڈی سی اور سی پی پی اے کو ملا کر آئی ایس ایم او کا ادارہ قائم کیا جائے گا، آئی ایس ایم او کا ادارہ ایک ریگولیٹر کے طور پر کام کرے گا۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ یہ تمام پاور سیکٹر کی اصلاحات ہیں جن پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، حکومت جنکوز اور ڈسکوز کی نجکاری کرے گی، این ٹی ڈی سی کو تین کمپنیوں میں تقسیم کیا جائے گا، این ٹی ڈی سی کی ایک ذیلی کمپنی انرجی انفراسٹرکچر کو دیکھے گی۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ این ٹی ڈی سی کو گزشتہ کئی سالوں سے بغیر مستقل سربراہ کے چلایا گیا ہے، اب ادارے کی پرفارمنس کی بنیاد پر اس کی تقسیم کا فیصلہ کیا گیا ہے، ادارے کو کبھی منصوبہ بندی اور منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے اختیار ہی نہیں دیا گیا، اب ہم کیسے یقین کریں کہ آپ کہ اقدامات سے اب بہتری آئے گی۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ واپڈا کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا کیا فائدہ ہوا، سیکرٹری پاور نے بتایا کہ میں تو خود اس منسٹری میں نیا آیا ہوں، مجھے بھی پرانے فیصلوں کا علم نہیں، اب ہم نئے منصوبوں کیلئے منصوبہ بندی کی ہے جس میں بجلی ٹیرف کا خصوصی خیال رکھا جا رہا ہے۔
محسن عزیز نے کہا کہ ادارے تو بنا دیئے جاتے ہیں مگر پھر عملے اور لیڈرشپ میں میرٹ کا خیال نہیں رکھا جاتا، سیکرٹری پاور نے کہا کہ این ٹی ڈی سی بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر فیاض چوہدری کو لگایا گیا ہے، تمام تنظیم نو این ٹی ڈی سی بورڈ کی مشاورت سے کی جا رہی ہے، اب ٹرانسمشن کا دس سالہ منصوبہ جنریشن کے دس سالہ منصوبہ پر انحصار کر کے ترتیب دیا جاتا ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ کمیٹی کو این ٹی ڈی سی بورڈ سے بھی بریفنگ لینی چاہیے، تمام وزارتوں میں منصوبہ بندی کا بڑا فقدان ہے، جب کوئی چیز تباہ ہوجاتی ہے تو کہتے ہیں کہ چلیں اس کو ری برانڈ کر دیتے ہیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ پاور سیکٹر میں آئندہ تمام منصوبے کم سے کم لاگت میں بنیں گے، اب ہم دس دس سال کی منصوبہ بندی کے ساتھ چل رہے ہیں، کسی بھی منصوبے کی اضافی لاگت بجلی صارفین سے نہیں لی جائے گی، کسی بھی منصوبے کی اضافی لاگت وفاق اور صوبے برداشت کریں گے۔
سیکریٹری پاور نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ این ٹی ڈی سی کی اصلاحات کے لیے بورڈ کو مارچ تک کی ڈیڈ لائن ملی ہوئی ہے، مارچ تک این ٹی ڈی سی بورڈ اپنی سفارشات دے گا۔
شبلی فراز نے کہا کہ یہاں سب کہہ رہے ہیں کہ ہم لے مین ہیں تو ماہرانہ رائے کون دے گا، اگلی میٹنگ میں بریفنگ کیلئے ایکسپرٹس کو بلایا جائے، سیکریٹری پاور نے کہا کہ فیض چوہدری صاحب کو ابھی چیئرمین این ٹی ڈی سی تعینات کیا گیا ہے۔
رکن کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ یہ تو وہی بندہ ہے جسے پہلے بے عزت کرکے نکالا گیا تھا، ملک کا بجلی نظام اور پنشن بل حکومت کے گلے کا طوق ہے، شمسی توانائی کے باعث بجلی گرڈ سے بل ادا کرنے والے صارفین نکل رہیے ہیں، وزیر بجلی کس طرح دعوی کر رہے ہیں کہ خطے کی سستی ترین بجلی دیں گے، پاکستان میں مہنگی ترین بجلی ہے برآمدات کس طرح بڑھائیں گے۔
سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا کہ بجلی کا پورا نظام اس وقت گرا ہوا، لوگ سولر کی طرف جا رہے ہیں پاور ڈویژن کی کیا پالیسی ہے، شبلی فراز نے کہا کہ حکومت کے پاس گنجائش کہاں سے ہے پاور ٹیرف میں کمی کیلئے۔
سیکرٹری پاور نے کہا کہ ہم پورے نظام پر کام کر رہے ہیں، ہم سارے ایشوز کو دیکھ رہے ہیں کہ کیوں لوگ سسٹم سے نکل رہے ہیں، امید ہے کہ اس سال جون تک بجلی ٹیرف میں نمایاں کمی کر دی جائے گی۔
محسن عزیز نے کہا کہ بجلی کے اضافی یونٹ پر کم ٹیرف تو ان کیلئے فائدہ مند ہے جنکے پاس ایکسپورٹ آرڈر ہوں، اس وقت تو مجموعی طور پر ایکسپورٹ کی صورتحال اتنی بہتر نہیں ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شبلی فراز نے کہا کہ ٹی ڈی سی بورڈ سیکرٹری پاور نے کیا جائے گا بجلی کی رہے ہیں کیا جا ہیں کہ گیا ہے
پڑھیں:
آڈٹ رپورٹ ابتدائی مرحلے میں ہے، مکمل جانچ باقی ہے، پاور ڈویژن کا مؤقف
پاور ڈویژن نے آڈٹ رپورٹ 24-2023 کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبروں پر وضاحت جاری کرتے ہوئے اسے ایک سال پرانا قرار دیا ہے جس کا موجودہ حکومت کے دور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ترجمان پاور ڈویژن نے کہا کہ رپورٹ کو حالیہ اقدامات اور اصلاحات کے تناظر میں دیکھنا درست نہیں ہوگا کیونکہ یہ رپورٹ سابقہ ادوار کے حوالے سے ہے اور ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ ’آڈٹ رپورٹ پر مزید دستاویزات اور شواہد پیش کیے جائیں گے، اور یہ رپورٹ مختلف فورمز پر جانچ اور تجزیے کے عمل سے گزرے گی۔‘
یہ بھی پڑھیں: پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟
ترجمان نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس لغاری کی قیادت میں پاور ڈویژن نے اووربلنگ، غلط ریڈنگ اور صارفین کی شکایات کے ازالے کے لیے کئی تاریخی اقدامات کیے ہیں، ان اصلاحات کا آغاز آڈٹ رپورٹ سے پہلے ہی ہو چکا تھا۔
ترجمان کے مطابق ’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘ کے تحت پاور اسمارٹ ایپ متعارف کرائی گئی ہے، جس کے ذریعے بجلی کے صارفین خود اپنی میٹر ریڈنگ جمع کروا سکتے ہیں۔ اس اقدام سے غلط بلنگ جیسے مسائل میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اب تک ایک ملین سے زائد صارفین اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کر چکے ہیں، جو اس منصوبے پر عوام کے اعتماد کا ثبوت ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں ریلیف، پاور ڈویژن کا ردعمل سامنے آگیا
ترجمان نے مزید بتایا کہ وفاقی وزیر پاور نے آئندہ سال کو بجلی صارفین کی خدمت اور ان کے لیے اطمینان بخش سہولیات کی فراہمی کا سال قرار دیا ہے۔ ان اصلاحات کے اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، جن کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جون 2024 تک بجلی کے شعبے میں مجموعی نقصانات 591 ارب روپے تھے، جن میں 191 ارب روپے کی کمی واقع ہوچکی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ موجودہ حکومت بجلی کے شعبے میں شفافیت، احتساب اور صارف دوست نظام کے قیام کے لیے پرعزم ہے، اور یہ اصلاحات اسی وژن کا حصہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آڈٹ رپورٹ اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ اووربلنگ بجلی صارفین پاور اسمارٹ ایپ پاور ڈویژن سردار اویس لغاری غلط ریڈنگ وزیر برائے توانائی