دعوت کے باوجود ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے کیوں نہیں گئے؟عارف علوی نے وجہ بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہاہے کہ ڈونلڈٹرمپ کی تقریب حلف برداری کا دعوت نامہ موصول ہوا تھا، ملک کے سیاسی حالات کے باعث میں نے تقریب حلف برداری پر نہ جانے کا فیصلہ کیا،د عوت نامہ دینے پر ٹرمپ انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق عدالت پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی نے کہاکہ 2014میں بھی مجھ پر دہشتگردی کا مقدمہ تھا، جب سے میں پروفیشنل دہشتگردبن چکا ہوں،2014میں پولیس والے نے بیان دیا تھا کہ صدر صاحب بندوق سپلائی کرتے تھے،ان کاکہناتھا کہ جب میں خود عدالت گیا تھا اور میں نے صدارتی استثنیٰ کو ختم کیا تھا، موجودہ صدر نے 3میں چار بار اپنے مقدمات میں صدارتی استثنیٰ حاصل کی،میں نے ناکوئی چوری کی، ناکرپشن، مجھے صدارتی استثنیٰ نہیں چاہئے۔
ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں کون کون شریک ہوگا؟ تفصیلات جاری
عارف علوی نے کہاکہ 26ترمیم پر کہہ رہے تھے عدالتی نظام میں انصاف نہیں ہوتا ٹھیک کرنے آئے ہیں،26ویں ترمیم نہیں ہے یہ پاکستانی آئین کی تدفین ہے،ان کاکہناتھا کہ غریب کے ساتھ پاکستان میں انصاف ہوتا ہی نہیں ہے،ہر چیز کا حل بات چیت ہے، مذاکرات دولیول پر ہیں،جن کے پاس کوئی اختیار نہیں وہ بھی خانہ پری کررہے ہیں،26ویں ترمیم کے ووٹ پورے کرنے کیلئے لوگوں کو اغوا کیا گیا۔
سابق صدر نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ نے رجیم چینج کا آغاز کیا، بائیڈن انتظامیہ کا رویہ دنیا بھر میں مداخلت اور جنگیں شروع کرنا تھا، امید ہے بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی تبدیل ہوگی۔
حکومت کا 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار، پی ٹی آئی مطالبات پر جواب تیار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: تقریب حلف برداری
پڑھیں:
کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظالم پر غیرت بیچ دی، ٹرمپ انتظامیہ سے 200 ملین ڈالر کا مک مُکا
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) کولمبیا یونیورسٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے ایک معاہدے کے تحت 200 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ تصفیہ اس الزام کے بعد کیا گیا کہ یونیورسٹی نے اپنے یہودی طلبہ کو درپیش خطرات کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کیے۔
بین الاقوامی زرائع ابلاغ کے مطابق یہ رقم تین سال کی مدت میں امریکی وفاقی حکومت کو ادا کی جائے گی۔ اس معاہدے کے بدلے حکومت نے مارچ میں منجمد کیے گئے 400 ملین ڈالر کے وفاقی گرانٹس میں سے کچھ کو بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
احتجاج اور الزامات کا پس منظر
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کولمبیا یونیورسٹی کو گزشتہ سال اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے دوران نیویارک کیمپس میں ہونے والے احتجاجات پر تنقید کا سامنا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے الزام عائد کیا تھا کہ یونیورسٹی کیمپس میں بڑھتے ہوئے سام دشمنی کے واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
حکومت کی شرائط اور یونیورسٹی کی تبدیلیاں
اس معاہدے کے تحت کولمبیا یونیورسٹی نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں:
مشرقِ وسطیٰ کے مطالعاتی شعبے کی تنظیم نو
خصوصی اہلکاروں کی تعیناتی جو مظاہرین کو ہٹا سکتے ہیں یا گرفتار کر سکتے ہیں
احتجاج میں شریک طلبہ کے خلاف کارروائی
مظاہروں میں شناختی کارڈ دکھانے کی شرط
مظاہروں کے دوران چہرے ڈھانپنے یا ماسک پہننے پر پابندی
طلبہ گروپوں پر سخت نگرانی
کیمپس سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ
ڈی آئی ای پالیسیوں کا خاتمہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ کولمبیا یونیورسٹی نے اس بات سے بھی اتفاق کیا ہے کہ وہ ڈی آئی ای (ڈائیورسٹی، اِکویٹی اینڈ اِنکلوژن) پالیسیوں کا خاتمہ کرے گی اور طلبہ کو صرف میرٹ کی بنیاد پر داخلہ دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کے شہری حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
آزاد نگران کی تقرری
معاہدے کے مطابق ایک آزاد نگران کو مقرر کیا جائے گا جو یونیورسٹی میں کی جانے والی اصلاحات کی نگرانی کرے گا۔ اس معاہدے کے تحت منسوخ یا معطل کیے گئے بیشتر گرانٹس بھی بحال کیے جائیں گے۔
یونیورسٹی کا مؤقف
کولمبیا یونیورسٹی کی قائم مقام صدر کلیئر شپ مین نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ ادارے کی خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کے ساتھ شراکت داری کو بحال کرنے میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ کسی غلطی کا اعتراف نہیں بلکہ ایک باہمی اتفاق رائے پر مبنی فیصلہ ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کا مختلف موقف
دوسری جانب، ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ حکومت نے ہارورڈ کے خلاف بھی اربوں ڈالر کے فنڈز معطل کر دیے ہیں اور غیر ملکی طلبہ کے داخلے پر پابندیاں لگانے کی کوشش کی ہے۔ اس مقدمے کی سماعت پیر سے شروع ہو چکی ہے۔