تین سال کے جبر کے باوجود کوئی عمران خان کی مقبولیت کم نہیں کر سکا، فواد چودھری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی حیثیت کو مان کر آگے بڑھا جائے، ان مذاکرات میں مولانا فضل الرحمان اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ کے پی کے سے جو سینیٹر منتخب ہوئے ان پر کیا کیا الزامات ہیں۔ امیر مقام کے بیٹے کو سینٹر بنوانے کیلئے علی امین گنڈاپور کے پاوں پکڑ لیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے نکتہ چینی کی ہے کہ مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی نے اپنے سینیٹرز بنوانے کیلئے اتحاد کیا، امیر لوگوں کو سینٹرز بنوانے کیلئے تمام جماعتیں متحد ہو جاتی ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو میں فواد چودھری نے کہا کہ اس موقعے کو استعمال کرکے تمام سیاسی ایشوز پر بات ہونی چاہئے، اس صورتحال کے بعد ہمارے پاس دو راستے ہیں، یا تو ہم تنقید کرتے ہیں، یا پھر اس موقع کو سیڑھی کے طور پر استعمال کرکے آگے بڑھیں۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اُن کی نظر میں پی ٹی آئی، مسلم لیگ نون، پی پی پی کو آگے بڑھنا چاہیے اور سیاسی جماعتوں کو مل کر اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔
فواد چودھری کے مطابق تین سال کے ظلم اور جبر کے باوجود کوئی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مقبولیت کو ختم نہیں کرسکا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت کو مان کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی حیثیت کو مان کر آگے بڑھا جائے، ان مذاکرات میں مولانا فضل الرحمان اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ کے پی کے سے جو سینیٹر منتخب ہوئے ان پر کیا کیا الزامات ہیں۔ امیر مقام کے بیٹے کو سینٹر بنوانے کیلئے علی امین گنڈاپور کے پاوں پکڑ لیتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فواد چودھری نے بنوانے کیلئے نے کہا کہ
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔