اٹک کے 5 موضعات راولپنڈی کی حدود شامل
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد ایئر پورٹ---فائل فوٹو
پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفیکشن کے مطابق اٹک کے 5 موضعات کو راولپنڈی کی حدود میں شامل کر لیا گیا ہے۔
پاکستان ایئر پورٹ اتھارٹی نے ایئر پورٹ کے مختلف علاقوں کی اٹک سے راولپنڈی میں شامل ہونے کی تصدیق ہے۔
نوٹیفیکشن کے مطابق اسلام آباد ایئر پورٹ کا رن وے، ایئر پورٹ کی مین ٹرمینل بلڈنگ اے ایس ایف کالونی اور 3 کلو میٹر کا ایریا بھی اٹک کی حدود میں شامل تھا۔
موسم کی خرابی اور آپریشنل وجوہات کے باعث مختلف ایئر پورٹس پر 10 ملکی و غیر ملکی پروازیں تاخیر کا شکار ہو گئیں۔
اس اقدام سے رن وے، ٹرمینل بلڈنگ، اے ایس ایف رہائشی کالونی اب راولپنڈی کی حدود میں شامل ہو گئی ہیں۔
اٹک اور راولپنڈی کی حدود کی وجہ سے قانونی مسائل میں مسافروں کو مشکلات کا سامنا تھا، اب اسلام آباد ایئر پورٹ کے تمام ایریاز کو تھانہ نصیر آباد کی حدود قرار دے دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: راولپنڈی کی حدود ایئر پورٹ
پڑھیں:
حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) حکومتی پالیسیوں کے زراعت کے شعبہ پر بھیانک اثرات، کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف۔ اس حوالے سے پاکستان کسان اتحاد کے مرکزی صدر خالد محمودکھوکھرنے کہا ہے کہ زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، افسوس زراعت ہماری ترجیحات میں شامل نہیں، زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی، زراعت دشمنی پالیسیوں کی وجہ سے گروتھ 0.56 ہے۔خالد محمود کھوکھرنے کہا کہ اس بار گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کمی آئی ہے، 34فیصد کپاس کی پیداوار میں کمی آئی ہے، ہمارے پاس سب کچھ ہے،بس زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، حکومت نے کسان کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔(جاری ہے)
صدر کسان اتحاد نے کہا کہ کاشت کاروں کے ساتھ انصاف نہیں کیاگیا، یوریا مہنگا مل رہا ہے،کاشت کار کو بے رحمی کے ساتھ لوٹا گیا ہے،کسان کوبس نام کی سبسڈی مل رہی ہے،گندم کے بعد اب مکئی کا کاشت کار رو رہا ہے،کسان کے بجلی کے بل پر ٹیکس ہے، سبزی کا کاشت کار مر چکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں فوڈ سکیورٹی دوسرے نمبر پر ہے،2سال پہلے ہمیں گندم کا اچھا ریٹ ملا تھا،آم کی پیداوار اس سال صرف25فیصدہے،کسان کو اس کی پیداواری لاگت تک نہیں ملی ہے، زراعی ایمرجنسی لگائی جائے۔