پنجاب میں آلودگی پھیلانے والی سرکاری گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
لاہور:
پنجاب حکومت نے آلودگی پھیلانے والی سرکاری گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا۔
پنجاب میں سرکاری گاڑیوں کی جانب سے بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے حکومت نے بڑا اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں 30 جنوری کے بعد سرکاری گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کا آغاز کیا جائے گا۔
محکمہ ماحولیات اور محکمہ ٹرانسپورٹ کی مشترکہ ٹیمیں 30 جنوری کے بعد سرکاری گاڑیوں کی انسپکشن کریں گی تاکہ ان گاڑیوں کی حالت کا جائزہ لیا جا سکے اور آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ اس حوالے سے ڈی جی ماحولیات، عمران حامد شیخ نے پنجاب کے تمام محکموں، کمشنرز، اور ڈپٹی کمشنرز کو مراسلہ جاری کر دیا ہے۔
مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ تمام سرکاری محکمے 30 جنوری سے قبل اپنی گاڑیوں کے لیے وہیکل انسپکشن سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔ مراسلے میں تمام محکموں کے افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں کی انسپکشن کو یقینی بنائیں تاکہ آلودگی کے مسئلے پر قابو پایا جا سکے۔
ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ نے اس اقدام کو ماحولیاتی تحفظ کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری محکمے اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور ماحول کی بہتری کے لیے گاڑیوں کی انسپکشن کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے اور اس ضمن میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب پنجاب میں فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے اور عوام کی صحت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ حکومت کے اس اقدام کا مقصد نہ صرف آلودگی کو کم کرنا ہے بلکہ سرکاری محکموں کو ماحول دوست پالیسیوں کی پیروی کرنے کا بھی پابند بنانا ہے۔
یہ اقدام عوامی حلقوں میں بھی سراہا جا رہا ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ اس سے پنجاب میں فضائی آلودگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ سرکاری گاڑیوں کی انسپکشن کے بعد آلودگی کا باعث بننے والی گاڑیوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی تاکہ ماحول کو بہتر بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرکاری گاڑیوں کی جا سکے کے لیے
پڑھیں:
چلاس: تھک نالہ میں درجنوں سیاحوں کی گاڑیاں اچانک ریلے میں کیسے پھنسیں؟
چلاس کے علاقے تھک نالہ میں درجنوں سیاحوں کی گاڑیاں اچانک سیلابی ریلے میں کیسے پھنسی اور اتنا بڑا جانی نقصان کیسے ہوا؟ علاقے کے عینی شاہدین نے بتا دیا۔
تھک نالے کے قریب عینی شاہدین نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اچانک سیلاب آنے کے وقت بھی وہاں 14/15 گاڑیاں کھڑی تھیں، لوگوں نے آوازیں دیں لیکن پھر بھی کچھ سیاح گاڑیوں میں بیٹھے رہے۔
عینی شاہد نے کہا کہ گاڑی پر پتھر گرے پھر لوگ وہاں سے بھاگے، اس دوران کچھ لوگ لینڈ سلائیڈنگ کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق گزشتہ شام 7 بجے تھک بابوسر کے قریب ڈاسر پر مقامی افراد نے لاش دیکھ کر حکام کو بتایا۔
بجلی کے پول اور متعدد گاڑیاں اب بھی تھک نالے کے قریب دھنسی ہوئی ہیں، مقامی لوگ اور ریسکیو اہلکاردھنسی ہوئی گاڑیوں کو نکال رہے ہیں۔
تباہ ہونے والی کوسٹر میں کھانے پینے کا سامان، پانی کی بوتلیں اور بچوں کے واکر موجود ہے، سیاحتی مقام پر موجود ہوٹل کی پارکنگ میں محفوظ رہ جانے والی کئی گاڑیاں کھڑی ہیں۔
سڑک بہہ جانے سے آمدروفت معطل ہو گئی اور سیاح گاڑیوں کے لیے پریشان ہیں، جگہ جگہ گرنے والے پہاڑی تودوں میں کچھ سرکاری گاڑیاں بھی پھنسی ہوئی ہیں۔