ہم روزانہ مر کے جی رہے ہیں، ریکھا کا ایک مرتبہ پھر امیتابھ سے اعترافِ محبت
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
بالی ووڈ کی ماضی کی معروف اداکارہ ریکھا اپنی لازوال خوبصورتی اور اداکاری کی وجہ سے انڈسٹری میں ایک منفرد مقام رکھتی ہیں۔ جہاں ان کا فلمی کیریئر کامیابیوں سے بھرپور ہے، وہیں ان کی ذاتی زندگی ہمیشہ تنازعات اور افواہوں کا شکار رہی ہے۔
خاص طور پر امیتابھ بچن کے ساتھ ان کے تعلقات کی خبریں کئی دہائیوں سے میڈیا میں گردش کر رہی ہیں۔ ریکھا اور امیتابھ کے درمیان محبت کی قیاس آرائیاں 1976 میں فلم دو انجانے کے سیٹ پر شروع ہوئیں، جب امیتابھ جیا بچن کے ساتھ شادی شدہ تھے۔
ریکھا کو ہمیشہ ’دوسری عورت‘ کا ٹیگ دیا گیا، لیکن انہوں نے کبھی ان الزامات کی پرواہ نہیں کی اور وہ اپنی محبت کا کھلے عام اظہار کرتی رہیں، جبکہ امیتابھ نے ہمیشہ خاموشی اختیار کی۔
حال ہی میں نیٹ فلکس کے شو دی گریٹ انڈین کپل شو میں ریکھا نے پھر ایک شعر کے ذریعے اپنی یکطرفہ محبت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’ہم جو آپ کے پریم سے بھرے ہوئے ہیں، اس کا کچھ تو مان رکھیے، ہم روزانہ مر کے جی رہے ہیں‘۔
ماضی کے ایک انٹرویو میں ریکھا نے امیتابھ کے انکار کو ان کے خاندان کی عزت کے تحفظ کی کوشش قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’انہوں نے ایسا اپنی شبیہ، خاندان اور بچوں کی حفاظت کے لیے کیا۔ یہ ان کا حق تھا۔ عوام کو ہماری محبت کے بارے میں جاننے کی کیا ضرورت ہے؟‘
ریکھا نے مزید کہا کہ امیتابھ ایک قدامت پسند انسان ہیں، جو اپنی بیوی جیا بچن کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا، ’وہ کبھی کسی کو تکلیف نہیں دینا چاہتے، اور اسی لیے اپنی بیوی کو بھی دکھ نہیں دیا۔‘
ریکھا اور امیتابھ کا یہ غیر واضح اور پراسرار تعلق آج بھی بالی ووڈ کے مداحوں کے لیے تجسس کا باعث ہے، اور ان کی کہانی کئی نسلوں کے لیے محبت اور قربانی کی ایک یادگار مثال بن چکی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل کی عالمی تنہائی بڑھ رہی، محاصرے کی سی کیفیت ہے، نیتن یاہو کا اعتراف
اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی اور دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔
نیتن یاہو نے مالیاتی وزارت کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کسی حد تک تنہائی کی حالت میں ہے۔ ممکن ہے ہمیں ایسی معیشت اپنانی پڑے جس میں خود کفالت (Autarky) کی خصوصیات ہوں۔ اگرچہ یہ وہ لفظ ہے جسے میں سب سے زیادہ ناپسند کرتا ہوں، لیکن ہمیں اسی حقیقت سے نمٹنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کی طرف سے اسرائیل کے خلاف اسلحہ پر پابندی اور اقتصادی پابندیوں کی دھمکیاں بڑھ رہی ہیں۔ ایسی صورت میں اسرائیل کو اپنی دفاعی صنعت میں محض تحقیق اور ترقی نہیں بلکہ مکمل پیداوار کی صلاحیت بھی خود ہی پیدا کرنی ہوگی۔
’ایتھنز اور سپر اسپارٹا‘ کا امتزاجنیتن یاہو نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل نے ایران اور اس کے اتحادی گروہوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ایران کے ایٹمی و میزائل پروگرام کو نقصان پہنچایا ہے، لیکن اب اسے نئے سفارتی چیلنجز کا سامنا ہے۔
آج ہمیں ایسی ریاست بننا ہوگا جو ایتھنز کی طرح علمی و تکنیکی طاقت رکھتی ہو اور اسپارٹا کی طرح عسکری طور پر خود کفیل ہو — بلکہ ایک سپر اسپارٹا۔
اسرائیل کو کیوں تنہائی کا سامنا ہے؟
نیتن یاہو نے اسرائیل کی تنہائی کے 2 بڑے اسباب بیان کیے
یورپ میں مسلم تارکینِ وطن کی بڑھتی ہوئی آبادی: نیتن یاہو کے مطابق، یہ برادریاں اب وہاں کی حکومتوں پر اسرائیل مخالف دباؤ ڈال رہی ہیں اور بعض اوقات ان کا اسلامی ایجنڈا بھی سامنے آتا ہے۔
آن لائن پروپیگنڈہ: انہوں نے قطر اور چین پر الزام لگایا کہ وہ سوشل میڈیا اور نئی ٹیکنالوجی جیسے بوٹس اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے اسرائیل کے خلاف بیانیہ پھیلا رہے ہیں۔ خاص طور پر TikTok کو انہوں نے بطور مثال پیش کیا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ یہ تمام عوامل اسرائیل کو عالمی سطح پر ’محاصرے‘ کی کیفیت میں لے آئے ہیں، جسے توڑنے کے لیے اسرائیل کو اپنے وسائل سے سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔
اپوزیشن اور صنعتکاروں کا سخت ردعملوزیراعظم کے بیانات پر فوری ردعمل سامنے آیا۔ اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے کہا کہ یہ تنہائی کوئی قدرتی مقدر نہیں بلکہ نیتن یاہو کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو تیسری دنیا کے ملک میں بدل دیا ہے۔
یائر گولان نے کہا کہ
نیتن یاہو اپنے اقتدار کے لیے ہمیشہ کی جنگ اور تنہائی چاہتے ہیں، لیکن اس سے عوام کی معیشت، مستقبل اور دنیا سے تعلقات قربان ہو رہے ہیں۔
سابق وزیر اور نیشنل یونٹی پارٹی کے رہنما گادی ایزنکوت نے کہا کہ اگر وزیراعظم صورتِ حال کو سنبھالنے کے قابل نہیں تو انہیں اقتدار عوام کو واپس دینا چاہیے۔ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف اسرائیل کے صدر نے کہا کہ آٹارکی معیشت اسرائیل کے لیے تباہ کن ہوگی اور عوام کے معیارِ زندگی پر برا اثر ڈالے گی۔ ہائی ٹیک فورم نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ کیا وزیراعظم کا وژن یہی ہے کہ اسرائیل پھر سے صرف کینو بیچنے والے ملک میں بدل جائے؟
معیشت پر اثراتنیتن یاہو کی تقریر کے بعد تل ابیب اسٹاک ایکسچینج میں 2 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔ سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سطح پر اسرائیل کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے جس کے اثرات براہِ راست معیشت اور عوام پر پڑیں گے۔
بعدازاں اسرائیلی وزیر اعظم نے ایک دوسرے بیان میں کہا کہ حکومت اپنی دفاعی صنعت میں سرمایہ کاری بڑھائے گی تاکہ اسرائیل کو یورپی ممالک پر انحصار نہ رہے، جو اپنے ملکوں میں مسلم اقلیتوں کے دباؤ میں آ کر کمزور فیصلے کرتے ہیں۔
نیتن یاہو کا اعتراف اس بات کا غماز ہے کہ اسرائیل کو نہ صرف جنگی محاذ پر بلکہ سفارتی اور اقتصادی سطح پر بھی نئے اور شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ جہاں وزیراعظم اسرائیل کو “سپر اسپارٹا” بنانے پر زور دے رہے ہیں، وہیں اپوزیشن اور صنعتکار خبردار کر رہے ہیں کہ یہ راستہ اسرائیل کی عالمی معیشت اور عوامی فلاح کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل نیتن یاہو