ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے قبل بٹ کوائن ریکارڈ بلندی پر پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل بٹ کوائن ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری سے قبل پیر کو بٹ کوائن کی قیمت $109,241 کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
نومبر میں ٹرمپ کے صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد سے دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، دسمبر کے اوائل میں پہلی بار بٹ کوائن نے $100,000 کی سطح کو عبور کیا تھا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کرپٹو کرنسی سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے منصوبے کا اشارہ دے چکے ہیں، ٹرمپ نے کرپٹو کرنسی کے حمایتی پال اٹکنز کو امریکی سیکیورٹیز ریگولیٹر کا سربراہ نامزد کیا ہے جس سے اس امید کو تقویت ملی کہ نئے صدر اس شعبے کو ڈی ریگولیٹ کر دیں گے۔
ماضی میں کرپٹو کرنسی کو "scam" قرار دینے کے باوجود ٹرمپ نے اس ہفتے کے آخر میں اپنی خود کی کرپٹو کرنسی بھی لانچ کی تھی جسے $TRUMP کہا جاتا ہے، اس کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کئی ارب ڈالر تک بڑھ گئی ہے۔
اس سے قبل بٹ کوائن کے تاریخی $100,000 کی سطح پر پہنچنے پر ٹرمپ نے اپنے ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا تھا کہ: "مبارک ہو بٹ کوائنرز!!! $100,000!!! آپ کا استقبال ہے!!! مل کر ہم امریکا کو ایک بار پھر عظیم بنائیں گے!۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرپٹو کرنسی بٹ کوائن
پڑھیں:
حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں انتخابات کے بعد اراکینِ اسمبلی یا سینیٹ کے لیے حلف اٹھانے کی ایک مخصوص مدت مقرر ہے، جس کی خلاف ورزی پر ان کی نشست خالی سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید روپوش ہیں، اس دوران وہ سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔ ان کے انتخاب کے بعد یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کہیں وہ حلف نہ اٹھانے پر ڈی سیٹ تو نہیں ہوجائیں گے۔ یہ صورتحال نئی نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے اسحاق ڈار کےمعاملے میں بھی ایسی صورتحال پیش آئی تھی لیکن وہ ڈی سیٹ نہیں ہوئے تھے۔
پرنس آف ڈارکنس عوزی اوزبورن چل بسے
الیکشن ایکٹ 2017 میں 2021 کے دوران متعارف کرائی گئی دفعہ 72A کے تحت، اگر کوئی منتخب رکن 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی نشست خود بخود خالی تصور کی جاتی ہے۔ اس قانون کا مقصد انتخابات کے بعد عوامی نمائندوں کی بروقت شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔لیکن جب بات اسحاق ڈار کی ہوئی، تو معاملہ عدالتوں میں پہنچ گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار مارچ 2018 میں سینیٹ کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہوئے، لیکن اس وقت وہ ملک سے باہر مقیم تھے۔ نیب کیسز اور صحت کے مسائل کے باعث وہ وطن واپس نہ آ سکے، اور یوں طویل عرصے تک حلف نہ اٹھا سکے۔
سرور شاہدہ ٹرسٹ کے وفد کی پاکستانی ہائی کمشنر لندن سے ملاقات، کارڈیک سینٹر اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ گوجرانوالہ کے منصوبے پر بریفنگ
سپریم کورٹ نے بعد ازاں ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور حلف اٹھانے سے روک دیا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے 72A کی روشنی میں ان کی نشست خالی قرار دینے کی تیاری کی، تاہم اسحاق ڈار نے عدالت سے رجوع کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کے نتیجے میں اسحاق ڈار کو وقتی ریلیف ملا، اور عدالتوں نے ان کی نشست کو خالی قرار دینے سے روک دیا۔ اس طرح، اگرچہ وہ 60 دن کے اندر حلف نہ اٹھا سکے، مگر قانونی طور پر انہیں ڈی سیٹ نہیں کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے طویل قانونی اور سیاسی کشمکش کے بعد بالآخر 2022 کے اواخر میں سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا اور پی ڈی ایم حکومت میں وزیر خزانہ بنے۔
9 مئی کیس، شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، میاں محمودالرشید کو 10، 10 سال قید کی سزا
مزید :