اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا غیر ضروری سوالات پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا غیر ضروری سوالات پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے وقفہ سوالات پر غیر ضروری سوالات پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ دیدیا۔
پنجاب میں وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن اراکین نے پے درپے سوالات کیے جس پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اظہار برہمی کیا۔سینئنر وزیر مریم اورنگزیب نے صوبائی اسمبلی میں وقفہ سوالات پر بحث کے دوران بتایا کہ فیصل آباد ڈرین سے متعلق 4 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، فیصل آباد کی تجرباتی لیبارٹری نے پہاڑنگ ڈرین پر واقع 37 ملز کے ویسٹ واٹر سیمپلز لیے ہیں،32 ملز مالکان کیخلاف کی کاروائی کی گئی ہے۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ کابینہ سے بجٹ منظور ہوگیا ہے، جلد فیصل آباد میں ڈرین کا معاملہ حل ہوگا، پہلی بار 5 کروڑ کا بجٹ محکمہ تحفظ ماحول کو جاری کیا گیا ہے، صاف ستھرا پنجاب ہو یا انوارئمنٹل کا معاملہ ہو، حکومت کی جانب سے فنڈز جاری کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں اسموگ پر کوئی کام نہ ہوا تھا، موجودہ حکومت نے اسموگ تدارک کے لیے نہ صرف فنڈزجاری کیے بلکہ پالیسی بنائی۔
اپوزیشن رکن رانا آفتاب نے وقفہ سوالات پر کہا کہ حکومت دعوے کررہی ہے کہ سب اچھا ہے، آج شہری صاف پانی پینے سے محروم ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیات کے لیے ایک کروڑ سے زائد کے فنڈز دیے گئے وہ کہاں خرچ کیے گئے ہیں، کسی بھی یونٹ کے خلاف کارروائی کے لیے محکمہ تحفظ ماحول کے قواعد وضوابط کیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سینیئر منسٹر کے پاس 5، 5 وزراتیں ہیں، منسٹرصاحبہ مجھے بتائیں کے ملنے والے فنڈز کے استعمال کا کیا طریقہ کار ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے وقفہ سوالات میں ممبران کی جانب سے غیر ضروری ضمنی سوالات کرنے پر اظہار برہمی کیا اور کہا اپنے ضمنی سوالات تیار کرکے ایوان میں آئیں کیونکہ ایوان کا وقت ضائع ہوتا ہے، کل سے سوالات پر میں غیر ضروری بات کی پابندی لگا دوں گا۔
اس موقع پرحکومتی رکن مدد علی شاہ نے انسانی اسمگلنگ کا معاملہ ایوان میں اٹھایا دیا اور مطالبہ کیا کہ انسانی اسمگلنگ پر حکومت کو سخت ایکشن لینا چاہیے، سرکاری ملازم کے بغیر مکروہ دھندہ نہیں ہوسکتا۔اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ پر ہم نے ہاوس میں ایک کمیٹی بنا دی ہے جو وفاقی حکومت سے اس معاملہ پر بات کرے گی۔اپوزیشن رکن سردار شہاب الدین نے وقفہ سوالات پر کہا کہ لیہ شہر میں اتنا گند ہے کہ دوسڑکیں بلاک ہو چکی ہیں، شہر سے گندگی صاف کی جائے تاکہ شہری بیماری سے بچ سکیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سوالات پر
پڑھیں:
لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب کسی بھی سیاسی جماعت، فرد یا کاروباری ادارے کو اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، جبکہ اس قانون کے نفاذ کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال — خاص طور پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کے لیے — کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے اجرا کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی مساجد کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت مساجد کے اطراف کے راستے صاف، نکاسی آب کا نظام بہتر، اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی کی حامی ہے اور تمام مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ تاہم، “مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی مزید تنگ” کی جائے گی۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے کڑی سزاؤں کا عندیہ دیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیزی اور جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔