کراچی: کراچی میں صارم اغوا کیس میں مزید پیش رفت سامنے آئی ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد سی آئی اے اسپیشلائزڈ یونٹ نے بیت الانعم پر چھاپہ مار کر دو افراد کو حراست میں لے لیا۔

زرائع کے مطابق سات جنوری کو نارتھ کراچی سے لاپتہ ہونے والے سات سالہ صارم محسن کی لاش دس دن بعد زیر زمین پانی کے ٹینک سے برآمد کی گئی تھی۔
سی آئی اے ٹیم سراغ رساں کتے لے کر بیت الانعم پہنچی تھی، جس کے خالی فلیٹ کو بھی مکمل طور پر سرچ کیا گیا۔لاش کی برآمدگی کے بعد عباسی شہید ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کیا گیا، جس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق بچے کے جسم پر زخموں کے متعدد نشانات پائے گئے۔

ذرائع کے مطابق ایک فلیٹ سے بیڈ شیٹ بھی فرانزک کیلئے لی گئی، فلیٹ سے دیگر اشیائ کے سیمپل بھی لئے گئے ہیں، اپارٹمنٹ میں پرانی کھڑی گاڑیوں کو بھی سرچ کیا گیا۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق کارروائی رات تین بجے کے بعد عمل میں لائی گئی، اس دوران سی پی ایل سی ٹیم اور دیگر افسران بھی ہمراہ تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شبہ ہے صارم لاپتا ہونے سے لاش ملنے تک باہر نہیں گیا، پولیس نے ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے بعد تفتیش کا رخ مزید تبدیل کیا ہے۔

خیال رہے کہ نارتھ کراچی سیکٹر ”فائیو کے” میں واقع ایک رہائشی اپارٹمنٹ بیت الانعم کے رہائشی محسن پرویز نے رواں ماہ آٹھ جنوری کی رات اپنے سات سالہ بیٹے صارم کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کے مطابق کے بعد

پڑھیں:

سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات، حکام بے پروا

ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت،شہریوں کی جان و مال کوسنگین خطرات لاحق
لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009ون اے پر چھ منزلہ عمارت کی تعمیر

(جرأت رپورٹ) شہر قائد کے تاریخی علاقے صدر ٹاؤن میں غیر قانونی اور بلا اجازت بلند عمارتیں تیزی سے تعمیر کی جا رہی ہیں، جس نے نہ صرف علاقے کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے بلکہ شہریوں کی جان و مال کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009 ون اے پر چھ منزلہ کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات انتظامیہ کے ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت سے جاری ہے ۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ یہ غیرقانونی تعمیرات بلدیاتی قوانین، بلڈنگ کوڈز اور شہری منصوبہ بندی کے ہر ضابطے کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ان عمارتوں میں سے زیادہ تر رہائشی یونٹس، تجارتی پلازے اور ہوٹل ہیں جو کسی منظور شدہ نقشے یا تعمیراتی اجازت کے بغیر بنائے جا رہے ہیں۔’’یہ عمارتیں اتنے تنگ علاقے میں بنائی جا رہی ہیں کہ سورج کی روشنی اور تازہ ہوا جیسی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں‘‘۔ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں یہ عمارتیں زمین بوس نہ ہو جائیں، کیونکہ ان کی بنیادیں کمزور ہیں۔’’آگ لگنے یا کسی اور ہنگامی صورت حال میں ریسکیو کارروائی ناممکن ہے ، گلیاں اتنی تنگ ہیں کہ فائر بریگیڈن کی گاڑیاں اندر نہیں آ سکتیں۔مقامی باشندوں کا الزام ہے کہ متعلقہ محکمے اور شہری حکام ان غیر قانونی تعمیرات پر چشم پوشی برت رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کچھ غیر اخلاقی عناصر حکام کی ملی بھگت سے یہ تعمیرات کروا رہے ہیں۔شہری منصوبہ بندی کے ماہرین اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ عمارتیں زمین کے دباؤ کو برداشت نہیں کر پائیں گی، جس سے ڈھانچوں کے گرنے کا خطرہ ہے ۔پانی، گیس اور بجلی کے غیر معیاری نیٹ ورکس نے انفراسٹرکچر پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے ۔ ٹریفک کے بے ہنگم بہاؤ نے علاقے میں ہر وقت دھند کا ماحول بنا دیا ہے ۔صدر ٹاؤن کے عوام اور سماجی کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پرتمام غیر قانونی تعمیراتی کاموں پر فوری پابندی عائد کی جائے ۔بلدیاتی ادارے ان خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد اور ان کے ساتھ ملی بھگت رکھنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کریں۔شہری منصوبہ بندی کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے ۔پہلے سے تعمیر شدہ غیرقانونی عمارتوں کو منہدم کیا جائے ۔اگر فوری اور سخت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ غیر قانونی تعمیرات ایک بڑے انسانی سانحے کا سبب بن سکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سمندری؛ موٹر وے پر پولیس وین ٹرک سے ٹکرا گئی، 2 اہلکار جاں بحق، 8 زخمی
  • کراچی: نوجوان کی موت پر 6 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج
  • سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
  • کراچی؛ ایف آئی اے نے پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرلیا
  • کراچی: نوجوان کی پولیس حراست میں ہلاکت، 6 اہلکاروں پر مقدمہ درج
  • کراچی: ٹریفک کیمروں کی نگرانی کے دوران وائرل تصویروں پر ڈی آئی جی ٹریفک کا بیان آگیا
  • جاپان میں خونی ریچھوں کے حملوں کیخلاف اقدامات
  • مری بھوربن کے ہوٹل میں ڈانس پارٹی پر پولیس کا چھاپہ، 90 افراد گرفتار
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات، حکام بے پروا
  • کمرے میں صرف کتوں کے ایوارڈ ہیں، مجھے ایک بھی ایوارڈ نہیں ملا، کاشف محمود