نئی سیاسی جماعت رجسٹرڈ، پی ٹی آئی کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
الیکشن کمیشن نے نئی سیاسی جماعت تحریک صوبہ ہزارہ پاکستان کو رجسٹرڈ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے تحریک صوبہ ہزارہ پاکستان کے انٹراپارٹی انتخابات تسلیم کر لیے جس کے بعد الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ پارٹیوں کی تعداد 167ہو گئی۔تحریک صوبہ ہزارہ پاکستان نے 8 نومبر 2024 کو انٹرا پارٹی الیکشن کی تفصیلات جمع کرائی تھی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سلطان العارفین جدون تحریک صوبہ ہزارہ پاکستان کے پارٹی سربراہ ہیں جب کہ سردار گوہرزمان خان تحریک صوبہ ہزارہ پاکستان کے چیئرمین ہیں۔علاوہ ازیں پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کیس 21جنوری کو الیکشن کمیشن میں سماعت کیلئے مقرر کر دیا گیا ہے جس کے لیے چیف الیکشن کمشنر نے رؤف حسن اور بیرسٹرگوہر کو نوٹس جاری کر دیے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سےدرخواست گزاروں کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے دستاویزات کمیشن میں پیش کیےجائیں گے۔ پی ٹی آئی نے مارچ 2024 میں انٹراپارٹی انتخابات کرائے تھے۔یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جواب جمع کرانے کےلیے موقع دے رکھا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تحریک صوبہ ہزارہ پاکستان الیکشن کمیشن پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے ملائشیا سے واپسی پر سینئر صحافیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی ابتر حالت پر افسوس ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کی صوبے میں 17سالہ حکمرانی کے باعث کراچی کے رہنے والے بدترین حالات اور شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا شکار ہیں، پیپلز پارٹی نا اہل بھی ہے اور کرپٹ بھی، گزشتہ 15سالو ں میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے، کراچی کی تعمیر و ترقی کا صرف یہی ایک راستہ ہے،مقامی حکومتوں کو با اختیار بنایا جائے۔
سپریم کورٹ کے حکم اور آرٹیکل 140-Aکے مطابق اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں، کراچی میں ووٹ کی چوری کو معاف نہیں کیا، آئندہ ووٹ کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے، ملک میں متناسب نمائندگی کی بنیاد پر انتخابات کا اصول اور طریقہ کار اپنانا چاہیے،لینڈ ریفارمز بھی بہت ضروری ہیں۔پاکستان میں سیاست کا المیہ یہ ہے کہ سیاسی تحریکیں ہائی جیک ہو جاتی ہیں، سیاسی رہنما اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ ملا لیتے ہیں۔
ان حالات میں جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت اور حقیقی اپوزیشن ہے،جماعت اسلامی عام لوگوں کی جماعت اور عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے، ہم پاکستان کے لوگوں کو مایوس نہیں کریں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام کی منزل دور ضرور لیکن عوام کی مدد سے حاصل کر کے رہیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال نازک معاملہ ہے، پنجاب میں بلوچستان کے لیے لانگ مارچ بڑا بریک تھرو تھا، جماعت اسلامی کوئٹہ، جعفرآباد اور گوادر میں بنو قابل پروگرام شروع کر رہی ہے، سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پی پی کا ساتھ دے رہا ہے۔
سندھ کے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی بدولت بیداری کی لہر پیدا ہو رہی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی کے طویل اقتدار میں مافیاز پروان چڑھے، پنجاب میں ایک روٹی، دو کباب کی حکومتی امداد کے پیچھے بھی خودنمائی کی تحریک نظر آتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ افغانستان سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں، ڈائیلاگ ہونے چاہییں، افغانستان کو بھی سمجھنا چاہیے، وہاں سے دراندازی بند ہونی چاہیے، بہرحال دو طرفہ ملکی تعلقات میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
21-22-23نومبر کو لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام ہو گا، اسی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان ہو گا،اجتماع عام میں خواتین، یوتھ، بزنس کمیونٹی، بین الاقوامی تنظیموں و اسلامی تحریکوں کے سیشن ہوں گے۔