ادویہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ، مریضوں کی قوت خرید متاثر ہونے لگی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی: کراچی میں دواں کی قیمتیں غریب مریضوں کی پہنچ سے دور ہوگئیں، گزشتہ سال دواں کی قیمیتوں میں 3 سے 4 بار اضافہ کیا گیا۔امراض قلب، نزلہ زکام، ذہنی دبا، ملٹی وٹامن، شوگر اور اینٹی الرجی سمیت روز مرہ میں استعمال ہونے والی ادویہ کی قیمتوں میں 2023 کے مقابلے میں 2024 میں 50 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے، اس اضافے کے بعد مریضوں کی اکثریت نے ادویات روزانہ استعمال کے بجائے ایک دو دن کے وقفے سے کھا رہے ہیں۔
زرائع کے مطابقپاکستان میں مجموعی طور پر 900 ادویات کی فارمولیشن رجسٹرڈ ہیں، ان میں 400 فارمولیشن جان بچانے والی (Essential) جبکہ 500 فارمولیشن (Non-Essential) رجسٹرڈ ہیں۔ No-Essential ادویات کی قیمتوں کو ڈی کنٹرول کر دیا گیا جبکہ Essential ادویات پر سالانہ 7 فیصد تک اضافے کی اجازت ہے۔
اس وقت مارکیٹ میں بیرون ممالک سے منگوائے جانے والے ضروری انجکشن کی قلت برقرار ہے۔ ایلوپیتھی ادویات پر کوئی ٹیکس نہیں جبکہ Alternative متبادل ادویہ پر 2024 سے 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی)عائد کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل عاصم جمیل صدیقی نے بتایا کہ مہنگائی اور ڈالر کی قدر بڑھنے کی وجہ سے بیشتر ادویات کی قیمتوں میں 2023 کے مقابلے میں 2024 میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور یہ اضافہ Non-Essential ادویات میں زیادہ ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کی جاری کردہ فہرست کے مطابق پاکستان میں 400 دواں کے فارمولیشن جان بچانے والی (Essential) جبکہ 500 فارمولیشن (Non-Essential) کی فہرست میں شامل ہیں اور یہ فارمولیشن وفاقی حکومت کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے Non-Essential ادویہ کی قیمتوں کو ڈی کنٹرول کیے جانے کے بعد ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ Essential دواں پر سالانہ 7 فیصد اضافہ کی اجازت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف ادویات سمیت مختلف ویکسین کی قلت برقرار ہے جبکہ ان کی قیمتیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ملٹی نیشنل فارما کمپنیوں کی قیمتیں مقامی فارما کمپنیوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ Non-Essential دواں کو ڈی کنٹرول کرنے کے بعد فارما کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں ازخود اضافہ کر دیا ہے اور یہ بات درست ہے کہ دوائیں عام مریضوں کی پہنچ سے دور ہو رہی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں مریضوں کی ادویات کی
پڑھیں:
وائس چانسلر فاطمہ جناح کا سر گنگا رام ہسپتال کا دورہ، مریضوں اور عملے کے ساتھ عید کی خوشیاں منائیں
ویب ڈیسک: وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے حسبِ روایت عید الاضحیٰ کے پرمسرت موقع پر سر گنگا رام ہسپتال کا دورہ کیا اور وہاں مریضوں، ڈاکٹرز اور عملے کے ساتھ عید کی خوشیاں بانٹیں۔
گزشتہ دو دہائیوں سے قائم اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے اس سال بھی عید ہسپتال میں گزاری۔ ان کے ہمراہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عارف افتخار، چیئرپرسن ڈیپارٹمنٹ آف میڈیسن پروفیسر بلقیس شبیر، پروفیسر فرزانہ لطیف سمیت مختلف شعبہ جات کے سربراہان، فیکلٹی ممبران اور ہسپتال انتظامیہ موجود تھے۔
بختاور بھٹو کی عیدالاضحیٰ پر اپنے بیٹوں اور دُنبوں کے ہمراہ تصاویر وائرل
وائس چانسلر نے فیکلٹی کے ہمراہ ایمرجنسی، میڈیکل وارڈ، سرجیکل وارڈ اور مدر اینڈ چائلڈ بلاک کا دورہ کیا، مریضوں کی خیریت دریافت کی اور انہیں عید کی مبارکباد دی۔ علاوہ ازیں انہوں نے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل اسٹاف میں تحائف اور عیدی بھی تقسیم کی۔
پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے اس موقع پر کہا کہ عید الاضحیٰ مسلمانوں کے لیے خوشی، ایثار اور قربانی کا دن ہے۔ اس موقع پر ہمیں دکھی انسانیت کو اپنی خوشیوں میں شریک کرنا چاہیے، یہی اصل قربانی ہے۔
انہوں نے سر گنگا رام ہسپتال میں صحت عامہ کی بہترین سہولیات کی فراہمی پر حکومت پنجاب کی کاوشوں کو سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔
کشمیریوں کی بہادرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا: فیلڈ مارشل عاصم منیر
اپنے پیغام میں عوام کو اعتدال کے ساتھ گوشت کھانے کا مشورہ دیتے ہوئےاُن کا مزید کہنا تھا کہ ضرورت سے زائد گوشت کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
وائس چانسلر نے عید کے موقع پر نہ صرف طبی عملے کو سراہا بلکہ ملک کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو بھی خراجِ تحسین اور عید کی مبارکباد پیش کی۔