کراچی:

شہر قائد کے علاقے ملیر رفاع عام سوسائٹی میں ایک گھر میں فائرنگ کے نتیجے میں ایک لڑکی اور ایک لڑکا جاں بحق ہوگئے۔

پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے بعد اس واقعے کو غیرت کے نام پر قتل قرار دیا ہے اور مقتولہ کی والد کو گرفتار کرلیا ہے۔

ایس ایچ او الفلاح محمد علی مروت کے مطابق واقعہ ملیر رفاع عام سوسائٹی کے ایک گھر کی بالائی منزل پر پیش آیا۔ دونوں مقتولین کی لاشیں موقع پر پائی گئیں، جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا۔

جاں بحق لڑکی کی شناخت 18 سالہ فاطمہ دختر اظہر کے طور پر ہوئی، جبکہ جاں بحق لڑکے کی شناخت ابھی تک نہیں ہوسکی، لیکن اس کی عمر تقریباً 20 سال کے قریب بتائی جاتی ہے۔

پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے بتایا کہ لڑکا لڑکی سے ملنے آیا تھا اور جب لڑکی کے والد نے دونوں کو دیکھا، تو انہوں نے فائرنگ کرکے انہیں قتل کردیا۔

ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ اس واقعہ میں مقتولہ کے والد اظہر کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور اس کے قبضے سے پستول برآمد کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس واقعہ میں غیرت کے نام پر قتل کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پولیس نے وقوعہ سے پستول کے دو خول اور سکہ بھی برآمد کیے ہیں، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ دونوں مقتولین کو سر پر ایک ایک گولی ماری گئی۔

اس واقعہ کی تفصیلات جانچنے کے لیے پولیس نے کرائم سین یونٹ کی ٹیم بھی موقع پر بھیجی، جس نے شواہد اکھٹے کیے ہیں۔ ایس ایچ او الفلاح نے بتایا کہ تفتیش جاری ہے اور جلد ہی اصل صورتحال سامنے آئے گی۔

پولیس کے مطابق ملزم کے دو بچے ہیں اور مقتولہ نے حالیہ دنوں میں اپنی تعلیم چھوڑ دی تھی۔ تحقیقات کے دوران تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ حقیقت کا پتہ چل سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پولیس نے

پڑھیں:

بلوچستان واقعہ، غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون کی والدہ کا متنازع بیان، مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ

کوئٹہ(نیوز ڈیسک)بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں پیش آنے والا غیرت کے نام پر قتل کا افسوسناک واقعہ اس وقت سوشل میڈیا، انسانی حقوق کی تنظیموں اور قومی ذرائع ابلاغ میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ ڈیگاری غیرت قتل کیس نے یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ کیا آج کے دور میں بھی رسم و رواج انسانی زندگی سے زیادہ اہم ہو چکے ہیں؟

واقعے کی تفصیلات ، ایک المناک کہانی
یہ افسوسناک واقعہ عید الاضحیٰ سے تین روز قبل پیش آیا۔

بانو بی بی اور احسان اللہ کو مبینہ طور پر ایک مقامی قبائلی جرگے کے حکم پر قتل کیا گیا۔

پولیس کے مطابق پندرہ افراد تین گاڑیوں میں مقتولین کو ایک ویرانے میں لے گئے۔

واردات کے دوران فائرنگ کی گئی اور ویڈیو بھی بنائی گئی، جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

مقتولہ کی ماں کا متنازع بیان
مزید حیرت انگیز پہلو تب سامنے آیا جب مقتولہ بانو بی بی کی والدہ نے ویڈیو بیان میں کہا:

“یہ قتل بلوچی رسم و رواج کے تحت کیا گیا اور یہ سزا تھی۔”

ان کے مطابق بانو کے مبینہ تعلقات ایک لڑکے سے تھے، جس کی ٹک ٹاک ویڈیوز نے گھر والوں کو مشتعل کر دیا تھا۔

انہوں نے سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ بھی کر دیا۔

یہ بیان سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی زد میں ہے، جہاں لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا ماں کو بیٹی کی جان سے زیادہ رسم و رواج عزیز ہو گئے؟

سردار شیر باز کا مؤقف: ’میری سربراہی میں کوئی جرگہ نہیں ہوا‘
سردار شیر باز ساتکزئی، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے جرگے کی صدارت کی، نے بی بی سی اردو سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی:

“میری سربراہی میں کوئی جرگہ منعقد نہیں ہوا۔”

“لوگوں نے گاؤں کی سطح پر خود ہی فیصلہ کیا۔”

یہ تضاد کیس کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے اور اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ شاید قانون سے بچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پولیس کی کارروائی اور قانونی پیشرفت
پولیس نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ شامل دفعات:

دفعہ 302 (قتل)

7-ATA (انسداد دہشت گردی ایکٹ)

اب تک کی پیشرفت:

20 افراد گرفتار

11 افراد، جن میں سردار بھی شامل ہیں، ریمانڈ پر ہیں

انسانی حقوق کی تنظیموں کا ردعمل
بانو کے قتل پر انسانی حقوق کی مقامی و بین الاقوامی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ:

ملزمان کو سخت سزا دی جائے

غیرت کے نام پر قتل کو رسم و رواج سے جوڑنے کا سلسلہ بند کیا جائے

متاثرہ خاندان کو تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے

غیرت کے نام پر قتل: ایک قومی المیہ
پاکستان میں ہر سال درجنوں لڑکیاں اور خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوتی ہیں۔ ان کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں:

شادی سے انکار

تعلقات کے شبہات

ذاتی دشمنیاں

یہ جرائم اکثر جرگوں یا پنچایتوں کے فیصلوں کی آڑ میں کیے جاتے ہیں، جن کی نہ قانونی حیثیت ہے اور نہ ہی انسانی بنیادوں پر جواز۔

ہماری ذمہ داری  ایک اجتماعی سوچ کی ضرورت
یہ وقت ہے کہ ہم بحیثیت قوم اپنے رویوں پر نظر ثانی کریں:

قانون کو بالا دستی دیں، نہ کہ قبائلی فیصلوں کو

خواتین کی جان و مال کو تحفظ فراہم کریں

مذہب اور ثقافت کے نام پر ظلم کو جائز نہ ٹھہرائیں

 ڈیگاری کیس ایک امتحان ہے – ریاست خاموش نہ رہے
ڈیگاری غیرت قتل کیس صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ ایک آئینہ ہے جو ہمارے معاشرتی، قانونی اور اخلاقی رویوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اگر اب بھی ہم نے آواز نہ اٹھائی تو نہ جانے کتنی “بانو بیبیاں” رسم و رواج کی بھینٹ چڑھتی رہیں گی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، دوہرے قتل کیس میں متنازعہ بیان پر مقتولہ کی والدہ عدالت میں پیش
  • سوتیلی بیٹی کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار
  • بلوچستان میں غیرت کے نام پر ایک اور لڑکا لڑکی قتل
  • کراچی: شوہر کے مبینہ بدترین تشدد سے کوما میں جانے والی نوبیاہتا دلہن انتقال کرگئی
  • کوئٹہ میں غیرت کے نام پر دوہرے قتل کا واقعہ
  • ڈیگاری واقعہ: غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون کی والدہ کا مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ
  • کوئٹہ: غیرت کے نام پر قتل، کہانی کا نیا موڑ، مقتولہ بانو کی مبینہ والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آگیا
  • بلوچستان واقعہ، غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون کی والدہ کا متنازع بیان، مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ
  • کوئٹہ میں ایک اور واقعہ، غیرت کے نام پر لڑکی، لڑکا قتل 
  • کراچی، فائرنگ کے واقعات میں 4 افراد زخمی ہو گئے