خیبرپختونخوا میں سی این جی اسٹیشنز کھل گئے، حکومت نے بندش کا فیصلہ واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبرپختونخوا میں سی این جی اسٹیشنز دوبارہ کھل گئے ہیں،حکومت نے بندش کا اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے سی این جی اسٹیشنز کھولنے سے متعلق اعلامیہ جاری کیا،یاد رہے گزشتہ روز محکمہ داخلہ نے سی این جی اسٹیشنز 31 جنوری تک بند رکھنے کا اعلامیہ جاری کیا تھا۔
دوسری جانب وزیرپیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہمارے گیس ذخائر میں سالانہ 9فیصد کمی ہورہی ہے،طلب پورا کرنے کیلئے ایل این جی درآمد کرنا پڑتی ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ گیس کی لیکج اور چوری میں فرق ہے،بلوچستان میں صرف 39فیصد گیس بلوں کی وصولی ہوتی ہے،گزشتہ 4سال کے دوران گیس کاایک بھی نیاکنکشن نہیں دیا گیا۔گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کے لیے کام ہورہا ہے،بلوچستان میں گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی ترجیح ہے،بلوچستان میں 8سے 10 فیصد گیس کی لیکج،61فیصد چوری ہوتی ہے۔
زلزلے کے شدید جھٹکے، شدت 6 اعشاریہ 4 ریکارڈ،لوگوں میں خوف و ہراس، گھروں سے باہر نکل آئے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سی این جی اسٹیشنز
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔