نوجوانوں کی تعلیم و تربیت؛ گرین اسکلز ٹریننگ پروگرام کیلیے یونیسیف سے معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ملک میں نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے لیے گرین اسکلز ٹریننگ پروگرام کے لیے یونیسیف سے معاہدہ ہوگیا۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل (ایس آئی ایف سی( کی معاونت سے ’’گرین اسکلز ٹریننگ پروگرام‘‘ کے لیے یونیسف سے معاہدہ ہوگیا۔ یونیسف بچوں کی فلاح، تعلیم، صحت اور حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر سرگرم ہے۔
نوجوانوں کو پائیدار ترقی اور ڈیجیٹل مہارتوں سے آراستہ کرنے کے لیے یونیسف اور مسلم ورلڈ لیگ کی شراکت داری و ایس آئی ایف سی کے تعاون سے مسلم ورلڈ لیگ کی جانب سے پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم اور تربیت کے لیے 1.
’’گرین اسکلز ٹریننگ پروگرام‘‘ نوجوانوں کو پائیدار مستقبل کے لیے ضروری مہارتیں فراہم کرنے میں معاون ہوگا۔ اس کے تحت معاشی طور پر کمزور نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں کو تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے جدید تربیتی پروگرامز دیے جائیں گے۔
یہ شراکت داری پاکستان کے نوجوانوں کے روشن مستقبل اور معاشی ترقی میں اہم کردار کی ضامن ہوگی۔ مختلف ممالک میں بچوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیوں کے لیے کی گئی کاوشیں یونیسف اور مسلم ورلڈ لیگ کی 14 سالہ شراکت داری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے نوجوانوں کی فنی تربیت کے ذریعے اقتصادی ترقی کے امکانات روشن ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
کراچی پولیس کے ڈرائیوروں کے لیے ای ٹکٹنگ تربیتی مہم کا آغاز
کراچی پولیس نے اپنے ڈرائیوروں کو نئے ای-ٹکٹنگ نظام سے روشناس کرانے کے لیے تربیتی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ نظام، جسے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 27 اکتوبر کو متعارف کرایا، ٹریفک خلاف ورزیوں کی نگرانی ریئل ٹائم کیمروں کے ذریعے کرتا ہے اور چالان براہِ راست خلاف ورزی کرنے والوں کے گھروں پر بھیجے جاتے ہیں۔
نظام کے آغاز کے اگلے دن، 28 اکتوبر کو کراچی ٹریفک پولیس نے 2,650 سے زائد الیکٹرانک چالان جاری کیے، جن کی مالیت تقریباً ایک کروڑ 25 لاکھ روپے تھی۔
سندھ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ٹریننگ کی ہدایت کے مطابق یکم نومبر سے شروع ہونے والی تربیت کا مقصد ڈرائیورز کی مہارتیں بہتر بنانا اور انہیں نئے ٹریکس قانون سے آگاہ کرنا ہے۔ مختلف محکموں کے 925 ڈرائیور دو سیشنز میں یہ تربیت حاصل کریں گے۔
تربیت میں حصہ لینے والے اہلکاروں کی تفصیل یہ ہے: کراچی رینج: 500، ٹریفک پولیس: 100، ٹی اینڈ ٹی: 100،آر آر ایف: 50،اسپیشل پروٹیکشن یونٹ/سی پیک: 25،کرائم اینڈ انویسٹی گیشن: 25،سی ٹی ڈی: 25،اسپیشل برانچ: 50،ڈی آئی جی ٹریننگ: 50
یہ تربیتی سیشنز سندھ بوائز اسکاؤٹ ایسوسی ایشن کے اسکاؤٹس آڈیٹوریم میں منعقد ہوں گے۔
دوسری جانب، اس نظام کے نفاذ کو چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ سڑک کے بنیادی ڈھانچے اور ملکیت کی تصدیق کے حفاظتی اقدامات کے بغیر اس کا نفاذ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان نے بھی اس نظام پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے شہریوں پر مالی بوجھ قرار دیا ہے۔
کراچی ٹریفک پولیس کے ڈی ایس پی ایڈمن کاشف کے مطابق، یہ نظام کراچی سیف سٹی پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ پہلے مرحلے میں 1,076 کیمروں کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے اور مستقبل میں کل 12,000 کیمرے شہر بھر اور ٹول پلازوں پر نصب کیے جائیں گے۔
چالان وصول ہونے کے بعد اسے پاکستان پوسٹ کے ذریعے متعلقہ پتے پر بھیجا جائے گا۔ خلاف ورزی کی ادائیگی کے لیے کل وقت 21 دن ہے، اور اگر 14 دن کے اندر رقم ادا کر دی جائے تو 50 فیصد چھوٹ ملے گی۔ تاہم، اگر 21 دن میں ادائیگی نہ کی گئی تو 22ویں دن کل رقم دگنی ہو جائے گی۔