ڈپٹی سیکرٹری مناپلی کنٹرول اتھارٹی عدم تعیناتی معاملہ ،وزارت خزانہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹریز ذاتی حیثیت میں طلب
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی سیکرٹری مناپلی کنٹرول اتھارٹی عدم تعیناتی معاملے پر وزارت خزانہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹریز ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈپٹی سیکرٹری مناپلی کنٹرول اتھارٹی کو 7سال بعد بھی کہیں تعینات نہ کرنے کے معاملے پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق عدالتی حکم پرعملدرآمدنہ ہونے پر برہم ہو گئے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور وزارت خزانہ حکام پر برہم ہو گئے۔
پاکستانیوں کو اردو کتنی سمجھ آتی ہے ؟ ویڈیو دیکھ کر سمجھ نہ آئے ہنسیں یا روئیں
عدالت نے وزارت خزانہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹریزکو اگلے ہفتے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا،چیف جسٹس نے کہاکہ جوائنٹ سیکرٹریز آ کر بتائیں 7سال میں عدالتی حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا، سالوں سے ایک شخص کو برزخ میں رکھا ہوا ہے،اب کہتے ہیں متعلقہ ڈپارٹمنٹ بند ہوگیا ہے، کیا بچوں والی بات کررہے ہیں۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ کس نے عدالتی حکم پر عملدرآمد کرنا تھا جو ادارہ ختم ہوا اس کا متبادل آ گیا ہوگا، کمپیٹیشن کمیشن کس کا ادارہ ہے وہ کس کے انڈر آتا ہے،میں سیکرٹری خزانہ کو بلا کر شوکاز جاری کردوں گا، چیف جسٹس نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا جب قانون سمجھ نہیں آتا تو رات دوبارہ پڑھ لیا کریں،عدالت نے کہاکہ اگلے ہفتے جوائنٹ سیکرٹریز وزارت خزانہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن پیش ہوں۔
’حکومت آئی پی پیز سے بجلی خریدے گی تو پیسے دے گی‘بڑی خوشخبری آ گئی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وزارت خزانہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام ا باد ہائیکورٹ جوائنٹ سیکرٹریز چیف جسٹس
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ: فواد چوہدری کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں بری کرنے کی درخواستیں مسترد
لاہور ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں بری کرنے کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
عدالت عالیہ کے دو رکنی بینچ نے فواد چوہدری کے وکیل کو اے ٹی سی سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت براہ راست بری کرنے کی درخواست پر فیصلہ نہیں کرسکتی، فواد چوہدری ٹرائل کورٹ میں بری کرنے کی درخواست دیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر دونوں گواہ آپ کے حق میں ہیں تو آپ کیوں فکر مند ہیں؟
چیف جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس عبہر گل پر مشتمل بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔