ٹرمپ نے بائبل پر ہاتھ رکھ کر حلف اُٹھانا کیوں پسند نہیں کیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
امریکا کے 47 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روایت کے برعکس حلف اُٹھا کر سب کو حیران کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ جب اپنے عہدے کا حلف اُٹھا رہے تھے تو اُس وقت ان کی اہلیہ میلانیا ہاتھوں میں بائبل لیے کھڑی تھی۔
میلانیا ٹرمپ منتظر تھیں کہ حلف لیتے وقت ڈونلڈ ٹرمپ ایک ہاتھ بائبل پر رکھیں گے اور دوسرا فضا میں اُٹھائے رکھیں گے جو کہ روایت ہے۔
تاہم میلانیا منتظر ہی رہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ نے بائبل پر ہاتھ رکھے بغیر ہی حلف مکمل کرلیا۔
خیال رہے کہ امریکی قانون میں صدر کا بائبل پر ہاتھ رکھ کر حلف اُٹھانا لازمی نہیں مگر روایت یہی رہی ہے کہ ہر صدر بائبل پر ہی حلف اُٹھاتا ہے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت کا حلف 20 جنوری 2017 کو اُٹھایا تھا اور اُس وقت بھی اپنا دایاں ہاتھ بائبل پر رکھا ہوا تھا۔
اس بار ایسا نہ کرنے کی وجہ تاحال نہ تو ٹرمپ اور نہ ہی ان کی جماعت ریپبلکن کی جانب سے بتائی گئی ہے۔
تاہم یہ کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر ٹرمپ حلف برداری کے اصولوں میں تبدیلی کا ارادہ رکھتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
نریندر مودی ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈیڈ لائن کے آگے جھک جائیں گے، راہل گاندھی
رپورٹ کے مطابق ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ایک عبوری تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں، کیونکہ امریکہ کیجانب سے ہندوستانی مصنوعات پر عائد جوابی ٹیرف کو عارضی طور پر 90 دن کیلئے معطل کیا گیا تھا، جسکی مدت 9 جولائی کو ختم ہورہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات پر مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر پیوش گوئل کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے طنز کیا کہ پیوش گوئل جتنی چاہیں اپنی چھاتی پیٹ سکتے ہیں، مگر میرے الفاظ یاد رکھیں، ٹرمپ کی ٹیرف ڈیڈ لائن کے سامنے مودی آسانی سے جھک جائیں گے۔ راہل گاندھی کا یہ بیان پیوش گوئل کے اس تبصرے کے بعد آیا ہے جو انہوں نے جمعہ کو نئی دہلی میں منعقدہ 16ویں ٹوائے بز بی ٹو بی ایکسپو کے موقع پر دیا تھا۔ مرکزی وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل نے کہا تھا کہ ہندوستان کسی ڈیڈلائن کی بنیاد پر کوئی تجارتی معاہدہ نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان صرف اس وقت معاہدہ کرے گا جب وہ مکمل طور پر پختہ، اچھی طرح سے بات چیت شدہ اور قومی مفاد میں ہوگا۔
گوئل نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب دونوں فریقوں کو فائدہ ہو، قومی مفاد سب سے مقدم ہے۔ ہندوستان ہمیشہ ترقی یافتہ ممالک سے بہتر معاہدوں کے لئے تیار ہے، بشرطیکہ وہ ہندوستان کے مفاد میں ہوں۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ایک عبوری تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں، کیونکہ امریکہ کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات پر عائد جوابی ٹیرف کو عارضی طور پر 90 دن کے لئے معطل کیا گیا تھا، جس کی مدت 9 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔ اس تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہاں ہندوستان اپنی مزدوروں سے متعلق مصنوعات کو عالمی مارکیٹ میں بہتر رسائی دلوانا چاہتا ہے، وہیں امریکہ اپنی زرعی مصنوعات پر ٹیرف میں رعایت چاہتا ہے۔ اس معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان کئی دور کی بات چیت ہو چکی ہے۔
پیوش گوئل کے بیان میں ہندوستانی مؤقف کو سخت اور اصولوں پر مبنی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صرف ڈیڈلائن کے دباؤ میں کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔ تاہم راہل گاندھی نے حکومت کے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم مودی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی مقرر کردہ ٹیرف ڈیڈلائن کے سامنے جھک جائیں گے۔ ان کا یہ تبصرہ اپوزیشن کی طرف سے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں اور عالمی مذاکرات پر بڑھتی تنقید کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ 2 اپریل کو امریکہ نے ہندوستانی مصنوعات پر 26 فیصد اضافی جوابی ٹیرف نافذ کیا تھا، جسے بعد میں 90 دنوں کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ البتہ 10 فیصد بنیادی ٹیرف اب بھی لاگو ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ 9 جولائی سے قبل کوئی عبوری معاہدہ طے پا سکتا ہے لیکن اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت صرف دباؤ میں آ کر یہ معاہدہ کرے گی، جس سے قومی مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔