کراچی( اسٹاف رپورٹر ) کراچی میں بچوں کے اغوا کے بڑھتے واقعات سے شہریوںمیں خوفزدہ ہوگئے ،بازیابی کیلیے کمیٹی بنادی گئی۔نارتھ کراچی انم اپارٹمنٹ میں صارم کے اغوا اور قتل کی واردات میں ملوث زیرِ حراست 5 ملزمان کو انویسٹی گیش سینٹرل کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔تفتیشی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 7 سالہ صارم کے اغوا اور قتل کی واردات نارتھ کراچی انم اپارٹمنٹ کے اندر ہی ہوئی ہے ۔ بچے صارم کے کیس میں زیرِ حراست 5 ملزمان کو انویسٹی گیش سینٹرل کے حوالے کر دیا گیاہے ۔ ملزمان میں 2 چوکیدار، معلم اور بلڈنگ کا والومین شامل ہیں جبکہ زیرحراست ملزمان میں صارم کے والد کا رشتہ دار بھی ہے، تمام ملزمان کا ڈی این اے کیاگیا ہے ۔ کیس کی تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیٹی بھی بنادی گئی ہے، ڈی ایس پی فرید قریشی کی سربراہی میں کمیٹی کی کیس کی مختلف زاویوں سے تفتیش کرے گی۔اس سے قبل صارم قتل کیس کی تفتیش اے وی سی سی سے واپس لینے کے احکامات جاری کئے گئے تھے ،کیس ایک مرتبہ پھر زون میں منتقل کیا گیا ہے ۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ صارم کا کیس اغواء کا نہیں بلکہ قتل کا ہے، گذشتہ روز کامبنگ آپریشن میں کئی شواہد تحویل میں لیے گئے تھے جبکہ ایک بیڈشیٹ، رسی کو تفتیشی ٹیم نے سیل کیا تھا اور ٹینک سے ایک ٹوپی اور بال بھی ملے تھے ۔پولیس کے مطابق بچے کے منہ اور حاجت کی جگہ سے بھی سیمپل لیے گئے ہیں، صرف ڈی این اے رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں ،عباسی شہید ہسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر غضنفر علی شہریار کی جانب سے تیار کی گئی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچے سے جنسی تشدد کی نشاندہی کی گئی ہے، بچے کو مبینہ طور پرزیادتی کربعد بے رحمی سے قتل کیے جانے کے شواہد ملے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا بچے کو گلہ دباکر مارا گیا اور گردن کی ہڈی بھی ٹوٹی ہوئی تھی۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہنا تھا کہ بچے کی کمر سمیت جسم کے تیرا حصوں پرزخم تھے، پورٹ میں مزید کہا گیا کہ متوفی بچے کے جسم کے مختلف حصوں پر 12 مختلف زخم موجود تھے جن میں سے 11 ’اینٹی مارٹم ہیں‘ (موت سے پہلے) کے ہیں۔دونوں نتھنے پچکے ہوئے اور ہونٹ سوجے ہوئے تھے۔رپورٹ کے مطابق بچے کی پیشانی،کان کے نیچے اور گردن کے پیچھے چوٹ لگی تھی، پیشانی کے علاوہ تمام چوٹیں مرنے سے پہلے کی ہیں جبکہ بچے کے پھیپھڑے سکڑ گئے تھے۔ بچے کو قتل کے بعد ٹینک میں پھینکا گیا تھا ۔ علاوہ ازیں گارڈن سے 2 بچے لاپتہ ہونے کے واقعے پر 5رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے ،ایس ایس پی سٹی کمیٹی کی سربراہی کریں گے جو لاپتہ بچوں کی بازیابی پر کام کرے گی۔ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا تھا کہ 5رکنی کمیٹی میں ایس پی انوسٹی گیشن سٹی بھی شامل ہیں ،ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق گارڈن ویسٹ سے 14 جنوری کو لاپتا ہونے والے دو کمسن پڑوسی بچوں کاتاحال سراغ نہ مل سکا ۔ تفتیشی ٹیم لاپتہ بچوں کی بازیابی پر کام کرے گی۔انھوں نے بتایا کہ بچوں کی بازیابی کے لیے ہرممکن کوشش کررہے ہیں ، 3 مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ڈی آئی جی ساؤتھ نے بتایا کہ گارڈن دھوبی گھاٹ سے لاپتا بچوں کا روٹ چیک کیا گیا ہے،لیاری کشتی چوک تک بچوں کی آخری لوکیشن آئی ہے اور جائے وقوع کی جیو فینسگ کی گئی ہے۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ بچوں کی بازیابی کے لیے مختلف حکمت عملی کے تحت کام کیا جا رہا ہے، موٹرسائیکل سوار خاتون اور مرد کی سی سی ٹی وی حاصل کی ہیں اور پیشرفت کے لیے ٹیکنیکل سپورٹ سے بھی کام لیا جارہا ہے۔دوسری جانب بچوں کے لاپتا اوراغواسے متعلق سی پی او میں اے آئی جی کی زیرصدارت اجلاس ہوا ،کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے موجودہ کیسز کی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا۔جاوید عالم اوڈھو نے بچوں کی بازیابی کو یقینی بنانے کیلئے سخت اقدامات عمل میں لانے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ مقدمات کی تفتیش میں تیزی لائیں اور والدین و متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بچوں کی بازیابی کہنا تھا کہ کے اغوا صارم کے گئی ہے کے لیے گیا ہے قتل کی

پڑھیں:

جاپان میں ریچھوں کے بڑھتے حملے:حکومت نے شکاریوں کو میدان میں اتار دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹوکیو: جاپان میں جنگلی ریچھوں کے بڑھتے ہوئے حملوں نے نہ صرف عوام بلکہ حکومت کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

حالیہ مہینوں میں ملک کے مختلف حصوں میں ریچھوں کے حملوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 13 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اس تشویشناک صورتحال سے نمٹنے کے لیے جاپانی حکومت نے ایک انوکھا قدم اٹھایا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق جاپان کی وزارتِ ماحولیات نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے لائسنس یافتہ شکاریوں اور دیگر ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ریچھوں کے بڑھتے حملوں کو روکا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے جا رہے ہیں، جو شکاریوں کی تربیت، ہتھیاروں اور نگرانی کے جدید نظام کے قیام پر خرچ ہوں گے۔

وزیرِ ماحولیات ہیروٹاکا اِشیہارا نے جمعرات کے روز ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد بتایا کہ حکومت ریچھوں کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنائے گی اور ان کے قدرتی مسکن کے قریب انسانی سرگرمیوں پر نظر رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ  ہم صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

جاپان کے شمالی اور وسطی علاقوں میں ریچھوں کے شہری علاقوں تک پہنچنے کے واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ چند ہفتے قبل ایک ریچھ کے اسکول کے دروازے توڑ کر اندر داخل ہونے اور بچوں کو خوفزدہ کرنے کا واقعہ منظرِ عام پر آیا تھا۔

اسی طرح ایک اور شہر میں ریچھ نے بس اسٹاپ پر کھڑے سیاحوں پر حملہ کیا جب کہ کئی ویڈیوز میں ریچھوں کو سپر مارکیٹوں کے آس پاس گھومتے دیکھا گیا۔

ماہرین کے مطابق جنگلات کی کٹائی اور خوراک کی کمی کے باعث ریچھ اب شہری آبادیوں کا رخ کر رہے ہیں۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے جاپانی حکومت نے ریچھوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والے ڈرونز، الارم سسٹم اور سی سی ٹی وی نگرانی کے پروگرام بھی شروع کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار
  • خیبر، دہشتگردوں نے جرگہ مذاکرات پر مغوی پولیس اہلکار کو رہا کردیا
  • خیبر،جرگہ مذاکرات، دہشتگردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں اور انکا ریموٹ کنٹرول بڑے کاروباریوں کے ہاتھوں میں ہے، راہل گاندھی
  • کراچی: سندھ نیشنل کانگریس کے ارکان لاپتاافراد کی بازیابی کیلیے احتجاج کررہے ہیں
  • غنی امان کی بازیابی کے لیے مظاہرہ
  • جاپان میں ریچھوں کے بڑھتے حملے:حکومت نے شکاریوں کو میدان میں اتار دیا
  • ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • بٹ کوائن کی گراوٹ نے 7 سالہ ریکارڈ توڑ دیا، سرمایہ کار خوفزدہ
  • کندھکوٹ،ڈینگی و ملیریا پر قابو پانے کیلیے ٹیموں کی تشکیل