آئینی بنچ کا کیس دوسرے میں لگانے پر ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل سپریم کورٹ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) عدالتی آرڈر کے باوجود بینچز اختیارات کیس سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ کے گریڈ 21 کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ایڈیشنل رجسٹرار ایڈمن پرویز اقبال کے دستخط سے نذر عباس کو او ایس ڈی بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو تاحکم ثانی فوری رجسٹرار آفس کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو معاملے کی جانچ پڑتال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کسٹمز ایکٹ سے متعلق کیس کو آئینی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا جانا تھا، غلطی سے سپریم کورٹ کے معمول کے بینچ کے سامنے لگا دیا گیا۔ اس کے نتیجے میں ادارے اور فریقین کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا، جب اس سنگین غفلت کا ادراک ہوا تو جوڈیشل برانچ نے ایک نوٹ کے ذریعے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت معمول کی کمیٹی سے رجوع کیا۔ غلطی کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے کمیٹی نے 17 جنوری 2025 کو چیف جسٹس کی سربراہی میں اجلاس منعقد کیا، کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 191A کی شق 3 اور شق 5 کے مطابق یہ مقدمات آئینی بینچ کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اور کسی دوسرے کے پاس نہیں۔ کمیٹی نے ان مقدمات کو معمول کے بینچ سے واپس لے کر آئینی بینچ کمیٹی کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی، آئندہ تمام مقدمات جو آئین کے آرٹیکل 191A کے تحت آتے ہیں، انہیں لازمی طور پر آئینی بینچ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا، ریگولر ججز کمیٹی نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو ہدایت دی کہ تمام زیر التوا مقدمات کی جانچ پڑتال کے عمل کو تیز کیا جائے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ ریگولر ججز کمیٹی نے رجسٹرار آفس کو نئے داخل ہونے والے مقدمات کی مکمل چھان بین کی ہدایت کی تاکہ مستقبل میں ایسی غلطیوں سے بچا جا سکے۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ آئینی بینچ کمیٹی نے بھی 17 جنوری 2025 کو اجلاس کیا اور 26ویں آئینی ترمیم اور قوانین کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والے تمام مقدمات کو سماعت کے لیے مقرر کیا۔ اعلامیے کے مطابق 8 رکنی آئینی بنچ 26ویں ترمیم کیخلاف 27 جنوری کو سماعت کرے گا۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ مقدمات کی شیڈولنگ میں غلطی ہوئی تھی جس کی جانچ کی جا رہی ہے۔ مقدمات کو معمول کے بینچ سے ہٹانے کا فیصلہ ایڈیشنل رجسٹرار کی بدنیتی پر مبنی نہیں تھا بلکہ یہ معمول کی کمیٹی کی ہدایات کی تعمیل میں لیا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو ہدایت دی کہ زیر التوا مقدمات کی جانچ پڑتال کے لیے مزید وسائل مختص کیے جائیں، تاکہ فریقین اور قانونی برادری کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔ واضح رہے کہ بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جسٹس منصور، جسٹس عائشہ اور جسٹس عقیل عباسی نے چیف جسٹس یحیٰ آفریدی کو خط بھی لکھا تھا جس میں جسٹس منصور نے معاملے کو توہین عدالت بھی قرار دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق جسٹس امین الدین خان کو بھی تینوں ججز کی جانب سے خط لکھا گیا تھا جس میں بینچ اختیارات سے متعلق کیس کا ذکر کیا گیا تھا۔ خط میں کہا گیا جسٹس عقیل عباسی کو 16 جنوری کو بینچ میں شامل کیا گیا جو سندھ ہائیکورٹ میں بھی کیس سن چکے ہیں۔ خط میں 20 جنوری کو کیس سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے کی شکایت کی گئی۔ خط کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی 17 جنوری اجلاس کا ذکر کیا گیا۔ جسٹس منصور نے کمیٹی کو آگاہ کیا ان کا نقطہ نظر ریکارڈ پر موجود ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کمیٹی اجلاس میں شرکت سے انکار کیا اور جسٹس منصور علی شاہ نے ان کے آرڈر پر عمل کیا۔ جسٹس منصور نے کہا کہ انہیں کمیٹی میں پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کمیٹی پہلے والا بینچ تشکیل دے کر 20 جنوری کو سماعت فکس کر سکتی تھی۔ جسٹس منصور نے خط میں کہا کیس فکس نہ کرنا جوڈیشل آرڈر کو نہ ماننے کے مترادف ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سماعت کے لیے مقرر ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کے مقدمات کی کے سامنے کمیٹی نے کے مطابق جنوری کو کی ہدایت دیا گیا کی جانچ
پڑھیں:
عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں: چیف جسٹس پاکستان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لان) چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے، ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کے لیے دورے کیے ہیں، جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کررہے ہیں، مقررہ وقت میں کیسز کا حل ہونا چاہئے، قانون کےبہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیس سن رہے ہیں، عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے کا معاملہ زیر غور ہے۔
اسلام دلوں کو جوڑنے والا دین ہے ، ڈاکٹر طاہرالقادری کا گلاسگو میں اتحاد اُمت کانفرنس سے خطاب
چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کے لیے پیشہ ورانہ اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والےنوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، التوا کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں، میرا خواب ہے کہ متاثرہ سائلین اس اعتماد کے ساتھ عدالتوں میں آئیں کہ انصاف ملے گا۔