پی ای سی ایچ ایس میں غیر قانونی تعمیرات عروج پر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ڈسٹرکٹ ایسٹ کے علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک ٹومیں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود متعلقہ حکام کی خاموشی اور غفلت نے شہریوں کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے ۔عوام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ایسے غیر مجاز منصوبوں میں کسی قسم کی سرمایہ کاری نہ کریں تاکہ اپنی محنت کی کمائی کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے ۔ بغیر اجازت اور ضابطوں کے خلاف تعمیر کیے جانے والے منصوبوں میں شرکت کرنے سے قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔علاقہ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ غیر قانونی تعمیرات نہ صرف علاقے کے ماحول کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ مستقبل میں شہری سہولیات کی فراہمی میں بھی رکاوٹ کا باعث بن سکتی ہیں۔ لوگوں نے اعلیٰ حکام سے فوری کارروائی کی درخواست کی ہے تاکہ اس معاملے پر قابو پایا جا سکے ۔قانونی ماہرین کے مطابق، کسی بھی منصوبے میں سرمایہ لگانے سے پہلے ضروری ہے کہ اس کی قانونی حیثیت کی مکمل تصدیق کی جائے ۔ شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ کسی قسم کے دھوکے سے بچنے کے لیے مستند ذرائع سے رہنمائی حاصل کریں۔شہری حلقوں نے حکومت اور متعلقہ اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر ان غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھائیں اور ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کو یقینی بنائیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-08-28
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر سلیم میمن نے حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث سندھ اور ملک بھر میں اشیاء خورونوش و زرعی اجناس کی سپلائی لائن میں بے ترتیبی و رکاوٹ پر گہری تشویش کا اِظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس کے اَثرات عوام کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کے لیے بھی ناقابلِ برداشت بنتے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ سبزیوں اور زرعی اَجناس کی سپلائی لائن بُری طرح متاثر ہونے کے باعث ٹماٹر، پیاز، آلو اور ہری سبزیوں کی قیمتوں میں کئی گنا اِضافہ ہو گیا ہے، جس کا براہِ راست اَثر عوام و تاجروںپر پڑ رہا ہے۔ چھوٹے تاجر جن کا روزانہ کا کاروبار محدود منافع پر چلتا ہے، بڑھتی ہوئی قیمتوں اور سپلائی میں رُکاوٹ کے باعث شدید نقصان اُٹھا رہے ہیں۔ ایک طرف خریدار مہنگائی سے پریشان ہیں تو دوسری جانب تاجر مناسب منافع کے بجائے نقصان کے ساتھ کاروبار چلانے پر مجبور ہیں۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے اَفسوس کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود کوئی پیشگی اِقدامات نہیں کیے جاتے۔ دُنیا کے کئی ممالک نے کولڈ اسٹوریج مراکز، کسانوں کی اِنشورنس اسکیمیں، پرائس کنٹرول اور مضبوط انفراسٹرکچر کے ذریعے فوڈ چین کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے، جبکہ سندھ میں ایسے اِقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کے باعث ہر سال عوام اور تاجر برادری یکساں طور پر متاثر ہوتی ہے۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے فوری اور سنجیدہ اِقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ زرعی اجناس اور سبزیوں کے لیے محفوظ گودام اور کولڈ اسٹوریج مراکز قائم کیے جائیں تاکہ تاجروں کو ضیاع اور نقصان سے بچایا جاسکے۔ دیہی علاقوں اور منڈیوں تک پائیدار سڑکوں کی تعمیر کی جائے تاکہ ترسیلی نظام میں رُکاوٹ نہ آئے۔ اِسی طرح سبزیوں اور روزمرہ ضروریات کی اَشیاء کی بروقت درآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ مقامی منڈیوں میں سپلائی بحال رہے اور قیمتوں میں استحکام پیدا ہو۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ آئندہ فصل بروقت کاشت کرسکیں، جس سے عوام اور تاجروں دونوں کو ریلیف ملے گا۔ اِس کے ساتھ ساتھ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ عام آدمی اور تاجر برادری دونوں کو حقیقی معنوں میں سہولت حاصل ہوسکے۔ صدر چیمبر نے کہا کہ خوراک کی ترسیلی زنجیر کے استحکام کو قومی ترجیحات میں شامل کیا جانا لازمی ہے تاکہ عوام کو اشیائے خورونوش قابلِ برداشت قیمتوں پر دستیاب ہوں اور تاجروں کا کاروبار بھی بحال اور مستحکم رہے۔