Jasarat News:
2025-07-25@00:34:49 GMT

بنگلا دیش کا پاکستانی منڈیوں کا رخ کرنے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

اسلام آبا د(آن لائن) بنگلا دیش کو اس وقت چینی کی قلت کا سامنا ہے اور اس نے اپنی درآمدی ضروریات پوری کرنے کے لیے پاکستانی منڈیوں کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع وزارت تجارت کے مطابق بنگلا دیش پاکستانی 15 ہزار میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا خواہاں ہے، بنگلا دیش کو اس وقت چینی کی قلت کا سامنا ہے، بنگلا دیش نے اپنی درآمدی ضروریات کے لیے پاکستان کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ ذرائع وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں بنگلا دیش اپنی مقامی کھپت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نجی شعبے کے ذریعے پاکستان سے تقریباً 25 ہزار میٹرک ٹن چینی درآمد کر چکا، گزشتہ ماہ 25 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کے بعد اس وقت 50 ہزار میٹرک ٹن چاول کی درآمد کا معاہدہ جاری ہے جسے اگلے ہفتے تک اسے حتمی شکل دے دی جائے گی۔ذرائع نے بتایا کہ بنگلا دیش ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے جی ٹو جی کی بنیاد پر چاول درآمد کر رہا ہے، بنگلا دیش نے مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے جی ٹو جی کی بنیاد پر سفید ریفائنڈ چینی درآمد کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر بنگلا دیش پاکستان کی موجودہ فصل سے 15 ہزار میٹرک ٹن تک ریفائنڈ چینی درآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے،ٹی سی بی نے چینی کے لیے مخصوص ضروریات کا خاکہ پیش کیا، آئی سی یو ایم ایس اے کی درجہ بندی 45 سے زیادہ نہ ہونے کے ساتھ درمیانے ، صاف اور خشک چینی کو ترجیح دینا بھی شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ ٹی سی بی نے چینی کی درآمد کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنے کے لیے چٹاگام بندرگاہ بنگلا دیش کو کوسٹ اینڈ فریٹ پر مبنی ’’آفر پرائس‘‘ کی درخواست کردی، پاکستان سے ٹی سی پی مطلوبہ اشیاء کی برآمد کے لیے ٹی سی بی سے ڈیل کرے گا۔ذرائع نے کہا کہ ٹی سی پی پہلے ہی ایک لاکھ میٹرک ٹن سفید لمبے اناج چاول کی برآمد کے لیے ٹی سی بی کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے، ٹی سی پی نے 6 جنوری 2025ء کو بنگلا دیش کو چاول کی برآمد کے لیے دو ٹینڈر کھولے، ٹی سی پی کے ٹینڈر کے جواب میں تقریباً 11 تاجروں نے ٹینڈر میں حصہ لیا۔بنگلا دیش کو 50،000 میٹرک ٹن لانگ گرین وائٹ رائس برآمد کرنے کے لیے 498.

40 ڈالر فی میٹرک ٹن سے 523.50 ڈالر فی میٹرک ٹن تک کی بولیاں جمع کرائیں۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہزار میٹرک ٹن بنگلا دیش کو چینی درا مد کرنے کے لیے ٹی سی بی ٹی سی پی کرنے کا

پڑھیں:

بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، کس کس نے برآمد کی؟.پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی،کس کس نے برآمد کی، یہ بھی بتایا جائے کہ کس کس ملک کو چینی برآمد کی گئی تھی. پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا، کمیٹی کو ملک چینی کی قیمتوں پر بریفنگ دی گئی رکن کمیٹی معین پیرزادہ نے کہاکہ شوگر مافیا صوبائی حکومتوں کے بس میں نہیں ہے، کیا مراد علی شاہ یا مریم نواز کے پاس اس مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار ہے؟ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام مال بیچنے والے موجود ہیں لیکن صارفین کی کوئی نمائندگی نہیں ہے.

یاد رہے کہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے گزشتہ ہفتے حکومتی فیصلے کی روشنی میں چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری پر ایف بی آر کے نوٹیفیکیشن کا نوٹس لیتے ہوئے ایس آر او پر وضاحت کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو آج طلب کیا تھا چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے آج پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں پیش ہوکر انکشاف کیا کہ 5لاکھ ٹن چینی کی درآمد کیلئے کابینہ کی ہدایت پر 4 قسم کے ٹیکسوں میں کمی کی گئی، مختلف ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد پر لایا گیا.

سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ سیزن کے آغاز میں 1.3 ملین ٹن چینی کا ذخیرہ موجود تھا، چینی برآمد کرنے کی اجازت کاشتکاروں کو تحفظ دینے کے لیے دی گئی تھی، سیکرٹری فوڈ سیکورٹی کے ریمارکس پر کمیٹی کے ارکان نے تشویش کا اظہار کیا. چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ چند شوگر ملز مالکان کو ارب پتی بنانے کے لیے پہلے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی، پی اے سی نے چینی کا معاملہ آئندہ ہفتے تک موخر کر دیا واضح رہے کہ فاقی کابینہ نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے 21 نومبر 2024 سے پیداوار شروع کرنے کی شرط پر مزید 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی بعدازاں ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت نے گزشتہ ماہ 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم حکومت کو 50 ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کے عالمی ٹینڈر پر کوئی بولی موصول نہیں ہوئی ہے.

علاوہ ازیں پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے آڈٹ رپورٹ 24-2023 میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا، فراڈ پر مبنی سرگرمیوں میں ملوث کمپنی کو قرضہ دینے کی وجہ سے 23 ارب روپے کے نقصان کا معاملہ بھی اجلاس بھی زیر غور آیا. آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل بینک نے حیسکول پٹرولیم لمیٹڈ کا معاشی تجزیہ کیے بغیر یہ قرضہ دیا، سینیٹر افنان اللہ نے فنانس ڈویژن کے حکام سے سوال کیا کہ آپ بتائیں 23 ارب روپے کہاں گئے، سید نوید قمر نے کہاکہ آپ کو ذمہ داروں کا تعین کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ایف آئی آر کے اندر 32 ملزمان کے نام تھے، اس میں کچھ بینکرز کا کردار بھی تھا، صدر نیشنل بینک نے بتایا کہ 2 ارب روپے ہمیں وصول ہوچکے ہیں، جنہوں نے جرم کیا وہ چھوٹ گئے جبکہ نیشنل بینک کے لوگ ایف آئی اے کے پاس ہیں۔ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ حیسکول کے 12 میں سے 7 بندوں کا کوئی کردار نہیں تھا،2 افراد کو عدالت نے چھوٹ دی جبکہ 5 افراد کا کیس ابھی ختم نہیں ہوا، پی اے سی نے معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ موخر کردیا.

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ: پاکستانی ہائی کمشنر کا بنگلا دیشی ہائی کمیشن کا دورہ، طیارہ حادثے پر اظہارِ تعزیت
  • ٹی 20 سیریز، تیسرے میچ میں بنگلہ دیش کا پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • فلم جوائے لینڈ کرنے پر ثروت گیلانی کو پچھتاوا؟ اداکارہ نے خاموشی توڑ دی
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کی میٹرک میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلباء کو مبارکباد
  • چینی امپورٹ کا فیصلہ کابینہ نے کیا، ہم تو فیصلے کے پابند ہیں: چیئرمین ایف بی آر
  • پاکستان اور بنگلا دیش کا سفارتی و سرکاری پاسپورٹ پر ویزا فری انٹری دینے کا فیصلہ
  • پاکستان اور بنگلا دیش کا سفارتی و سرکاری پاسپورٹس کو ویزا فری انٹری دینے کا فیصلہ
  • بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، کس کس نے برآمد کی؟.پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی
  • اداکارہ حمیرا اصغر قتل کیس نیا رخ اختیار کرنے لگا( پولیس کو نئے ثبوت مل گئے)
  •  بجٹ تشویش اور بے چینی کا باعث بن گیا ہے!