غیر ملکیوں کو واپس بھجوانے کے فیصلے کیخلاف درخواستیں خارج
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان میں مقیم غیر قانونی باشندوں کو بیدخل کرنے کے کیس میں عدالت عظمیٰ پاکستان کے آئینی بینچ کی رکن جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے ہیں کہ پہلے غیرقانونی رہائش پذیر غیر ملکیوں کا بتائیں وہ کیوں پاکستان میں ہیں، ہم اپنا بوجھ نہیں اٹھاسکتے ان کا کیسے اٹھائیں گے۔ درخواست گزاروں نے خود درخواست دائر کی ہے یا غیر قانونی طور پر مقیم شہری خود آئے کہ ہم یہاں پیداہوئے ہیں ہمیں رہنے دو۔ بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے ہیں کہ جو ایکشن ہو گیا وہ ہوگیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔ ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا، ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔
واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔