مٹھی: ریجنل ڈائریکٹر محتسب تھرپارکر کا سول اسپتال کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
مٹھی (پ ر) ریجنل ڈائریکٹر (محتسب) تھرپارکر محمد عمر پھنور نے سول اسپتال کا اچانک دورہ کیا۔ انہوں نے اسپتال کے مختلف وارڈز، او پی ڈی، لیبارٹری اور میڈیکل اسٹور کا معائنہ کیا اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔ سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر حریش جگانی نے ریجنل ڈائریکٹر کو اسپتال کی انتظامی صورتحال اور مریضوں کے علاج معالجے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں روزانہ تقریباً 1100 مریض او پی ڈی میں آتے ہیں، اسپتال میں 5 وارڈز ہیں جن میں اس وقت 110 مریض داخل ہیں، اسپتال میں 89 ڈاکٹر اور 157 پیرامیڈیکل اسٹاف موجود ہیں، اسپتال میں 6 ایمبولینسز آن روڈ ہیں اور 27 سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جن کی مدد سے اسپتال کے تمام اُمور کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے، اس کے علاوہ اسپتال میں مریضوں کو مفت علاج اور دوائیں فراہم کی جاتی ہیں، تاہم اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے کچھ مسائل اور شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ محمد عمر پھنور نے اسپتال کی انتظامیہ کو صفائی ستھرائی، مریضوں کو بہتر علاج اور دوستانہ ماحول فراہم کرنے کی ہدایات دیں اور تمام مسائل کو اعلیٰ حکام تک پہنچا کر حل کرنے کا یقین دلایا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسپتال میں
پڑھیں:
کراچی میں ڈاکٹر کی ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر درج، معاملہ کیا ہے؟
کراچی کے تھانہ صدر میں ڈاکٹر امتیاز احمد کی جانب سے ڈاکٹر عمر سلطان، ڈاکٹر شاہد علی اعوان اور ڈاکٹر وقار عمرانی امیت 30 سے 35 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طلبا کے لیے ڈریس کوڈ کا اعلان کیوں کیا؟ جامعہ کراچی نے وضاحت کردی
درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 24 اپریل کو وہ جناح اسپتال کے او پی ڈی کمپلیکس میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے کہ اس دوران مذکورہ ڈاکٹروں سمیت 30 سے 35 افراد او پی ڈی میں داخل ہوئے اور او پی ڈی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر امتیاز احمد نے بتایا کہ ہم نے جواب دیا کہ ہم او پی ڈی بند نہیں کریں گے جس کے بعد یہ افراد مشتعل ہوئے اور ہم پر تشدد کیا جبکہ او پی ڈی میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
درج مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ ساری کارروائی ڈاکٹر یاسین عمرانی کے کہنے پر ہوئی ہے لہٰذا ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔
جناح پوسٹ میڈیکل سینٹر کی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان ڈاکٹر محمد علی کے مطابق مریضوں کو دیکھنے والے ینگ ڈاکٹرز پر ہونے والا تشدد قابل مذمت ہے۔
ترجمان ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق یہ حملہ ایک انتظامی پوسٹ کے لیے کرایا گیا ہے جس میں باہر کے لوگوں کا تعاون حاصل کیا گیا۔
مزید پڑھیے: چھوٹی سی عمر میں جج، ڈاکٹر اور انجینیئر بننے والی 3 لڑکیوں کی کہانی
ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق جناح اسپتال کے سیکیوریٹی انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر یاسین عمرانی کو نااہلی کی بنیاد پر ٹرانسفر کیا گیا جس کے بعد ان کی انتظامی پوسٹ کو بچانے کے لیے مریضوں کو علاج سے محروم کرنے کے لیے ایک ناکام کوشش کی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ اس وقت سندھ کے کسی بھی اسپتال میں سروس بند نہیں ہے اور تمام اسپتالوں میں مریضوں کا علاج جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوپی ڈی کمپلکس جناح اسپتال ڈاکٹر بمقابلہ ڈاکٹر