اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں بینچز کے اختیارات کا کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت نوٹس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہاکہ جو عدالتی معاونین مقرر کئے گئے وہ 26ویں ترمیم کیخلاف درخواستگزاروں کے وکلا ہیں،عدالت نے خواجہ حارث اور احسن بھون کو بھی عدالتی معاون مقرر کردیا۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کیس ریگولر بینچ سن رہا تھا، کیا کمیٹی اسے شفٹ کر سکتی ہے؟کیس آرٹیکل 191اے کا ہے جس میں چند کیسز ٹیکس سے متعلق بھی تھے،جسٹس منصور علی شاہ نے دوران سماعت کیس کا بیک گراؤنڈ پڑھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ رجسٹرار نے ایڈیشنل رجسٹرار کے دفاع میں کہا سب دو ججز کمیٹی کے فیصلے کی وجہ سے ہوا۔

عمران خان کو ڈیل آفر نہیں ہو رہی : فیصل واوڈا 

جسٹس منصور نے نذرعباس کو ہدایت کی کہ کوشش کریں کہ آج ہی اپنا تحریری جواب جمع کرا دیں،کیس کا تعلق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اختیارات سے ہے نہ کہ 26ویں آئینی ترمیم سے، آپ چاہ رہے ہیں کہ پلڑہ بھاری نہ ہو۔

جسٹس عقیل عباسی نے کہاکہ اور کوئی معاونت کرنا چاہتا ہے تو کر سکتا ہے،اٹارنی جنرل نے کہاکہ توہین عدالت کیس میں  عدالت کا بہت محدود اختیار سماعت ہے،شوکاز نوٹس جسے جاری کیا گیا اس کا تحریری بیان جمع ہونا چاہئے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ہمارا مقصدتو ایسا نہیں تھا لیکن ہم جاننا چاہتے تھے کیس کیوں واپس ہوا، آپ کے ساتھ بھی کچھ ہوا ہے، پتہ نہیں آپ کا اس میں کتنا کردار ہے۔

آسٹریلیا کا سری لنکا کیخلاف ٹیسٹ سیریز کیلئے سکواڈ کا اعلان،کپتان کون ہوگا؟جانیے

اٹارنی جنرل نے کہاکہ کرمنل اوریجنل اختیار سماعت کے تحت یہ معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہے،جو عدالتی معاونین مقرر کئے گئے، وہ 26ویں ترمیم چیلنج کرنے والےوکلا ہیں،جسٹس عقیل عباسی نے کہاکہ آپ کی رائے درست ہے، ہمیں اس بات کاادراک بھی ہے،جسٹس منصور علی نے کہا کہ چلیں ہم اسی گروپ میں سے کسی اورکو بھی عدالتی معاون مقرر کر لیتے ہیں،اس کیس کا 26ویں آئینی ترمیم سے کوئی لینا دینا نہیں،اگر خود سے ڈرنے لگ جائیں تو الگ بات ہے،اٹارنی جنرل صاحب آپ مسکرا رہے ہیں، عدالتی معاون کیلئے کوئی نام تجویز کردیں،اٹارنی جنرل نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ میں کوئی نام تجویز نہیں کررہا۔

شائقین کرکٹ کی دعائیں رنگ لے آئیں،قومی کرکٹ صحتیاب، ڈاکٹروں نے کھیلنے کی اجازت دیدی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے اٹارنی جنرل نے عدالتی معاون نے کہاکہ

پڑھیں:

انضمام ختم کرنے یا ایف سی آر بحالی سے متعلق افواہیں بے بنیاد ہیں، کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ

سفارشات ضم شدہ اضلاع کو دیگر علاقوں کے برابر سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہوں گی: اعلامیہ

خیبر پختونخوا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں سول انتظامیہ کو مضبوط بنانے کے لیے قائم کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ 

اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق نہ سابق فاٹا کا انضمام ختم کیا جا رہا ہے نہ ہی ایف سی آر کی بحالی زیر غور ہے، یہ اعلیٰ سطح کمیٹی آئینی ترمیم کا کوئی نیا مسودہ تیار نہیں کر رہی ہے۔  

کمیٹی کے اعلامیہ کے مطابق آئینی ترمیم، انضمام ختم کرنے یا ایف سی آر بحالی سے متعلق تمام افواہیں بے بنیاد ہیں، سابق فاٹا کے ضم شدہ قبائلی اضلاع صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں۔  

اعلامیہ کے مطابق سفارشات ضم شدہ اضلاع کو دیگر علاقوں کے برابر سہولیات فراہم کرنے کے لیے ہوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • انضمام ختم کرنے یا ایف سی آر بحالی سے متعلق افواہیں بے بنیاد ہیں، کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ
  • مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • 26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملک کی اہم کاروباری شخصیات سے ملاقات
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی واخلاقی ذمہ داری ہے : چیف جسٹس یحیی آفریدی 
  • عدالتی اصلاحات پر انٹرایکٹو سیشن، مقدمات کی درجہ بندی، سکیننگ میں تاخیر پر اظہار تشویش
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر اظہار تشویش 
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار
  • عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اٹھایا جائے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی