کیپٹل ہِل ہنگامہ آرائی میں ملوث افراد کو معافی؛ جیلوں سے 200 سے زائد افراد رہا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چھ جنوری 2021 کو کیپٹل ہِل میں ہنگامہ آرائی کے الزام میں سزاؤں کا سامنا کرنے والے افراد کو صدارتی حکم کے تحت معافی دینے کے اپنے اقدام کا دفاع کیا ہے۔
منگل کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا "ان کو معافی دی گئی ہے۔ میرے خیال میں انہیں دی گئی سزا مضحکۂ خیز اور ضرورت سے زیادہ تھی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں کسی بھی عہدے پر موجود صدر سے زیادہ پولیس کا دوست ہوں۔‘‘
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق صدر ٹرمپ نے پیر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد جیلوں میں قید اُن 1500 سے زائد افراد کی معافی کے ایگزیکٹو آرڈر جاری کیے تھے جو چھ جنوری 2021 کے واقعات پر سزاؤں کا سامنا کر رہے تھے۔
ایگزیکٹو آرڈر بنیادی طور پر صدر کے دستخطوں سے جاری ہونے والی ایک ایسی دستاویز ہےجو یہ ظاہر کرتی ہے کہ صدر کس طرح وفاقی حکومت کو منظم کرنا چاہتے ہیں۔ ایگزیکٹو آرڈر وفاقی ایجنسیوں کے لیے ہدایات ہوتی ہیں کہ انہیں کیا کارروائی کرنی ہے۔
صدر کے ایگزیکٹو آرڈرز کے بعد ان افراد کی جیلوں سے رہائی شروع ہو گئی ہے جنہیں چھ جنوری 2021 کو کیپٹل ہل حملے اور پولیس افسران پر تشدد میں ملوث ہونے پر سزا سنائی گئی تھی۔
امریکہ کے محکمۂ جیل خانہ جات ’فیڈرل بیورو آف پریزنز‘ نے بھی قیدیوں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ 211 افراد کو جیلوں سے رہا کر دیا گیا ہے۔
";
//parse XFBML, since it is not nativelly operative onload
if (!fbParse()) {
var c = 0,
FBParseTimer = window.
c++;
if (fbParse())
clearInterval(FBParseTimer);
if (c === 20) { //5s max
thisSnippet.innerHTML = "Facebook API unsuccessful to initialize.”;
clearInterval(FBParseTimer);
}
}, 250);
}
}
};
thisSnippet.className = "facebookSnippetProcessed”;
thisSnippet.style = "display:flex;justify-content:center;”;
if (d.readyState === "uninitialized” || d.readyState === "loading”)
window.addEventListener("load”, render);
else //liveblog, ajax
render();
})(document);
فیڈرل بیورو آف پریزنز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیورو کو چھ جنوری کے واقعات سے متعلق سزا پانے والے افراد کی رہائی کے احکامات پیر کی شب لگ بھگ ساڑھے نو بجے موصول ہوئے تھے۔
بیان کے مطابق باضابطہ اعلامیہ موصول ہونے کے بعد بیورو نے ان قیدیوں کی انفرادی معلومات کا جائزہ لیا جس کے بعد انہیں منگل کی صبح ساڑھے نو بجے پہلے شخص کو جیل سے رہا کیا گیا۔
";
//parse XFBML, since it is not nativelly operative onload
if (!fbParse()) {
var c = 0,
FBParseTimer = window.setInterval(function () {
c++;
if (fbParse())
clearInterval(FBParseTimer);
if (c === 20) { //5s max
thisSnippet.innerHTML = "Facebook API unsuccessful to initialize.”;
clearInterval(FBParseTimer);
}
}, 250);
}
}
};
thisSnippet.className = "facebookSnippetProcessed”;
thisSnippet.style = "display:flex;justify-content:center;”;
if (d.readyState === "uninitialized” || d.readyState === "loading”)
window.addEventListener("load”, render);
else //liveblog, ajax
render();
})(document);
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل چھ جنوری کے بعد
پڑھیں:
شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا بڑا فیصلہ
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے مبینہ پولیس مقابلے کیس میں بڑا حکم دیتے ہوئے شہری کے لاپتہ ہونے پر دونوں جیلوں کے سپرنٹینڈنٹس کو 29جولائی کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل اور کیمپ جیل کے سپرنٹینڈنٹ 29جولائی کو پیش ہوں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے سائرہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے شوہر تنویر کی بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست گزار کے شوہر کے خلاف 30 مقدمات درج ہیں،
پولیس نے خاتون کے شوہر کو گرفتار کر کے 17 جولائی کو جیل بھیجا، ملزم جیل سے وہاں سے رہا ہوا، اب اس کا کچھ پتہ نہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ جیل جا کر پتہ کریں، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ دونوں جیلوں سے معلوم کر چکے ہیں، درخواست گزار کے شوہر کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ خدشات کی بنیاد پر کوئی حکم نہیں دے سکتے، پہلے دونوں جیلوں کے سپریٹینڈنٹس کو طلب کرتے ہیں، جیل سپرنٹینڈنٹس کا موقف آنے کے بعد کوئی ارڈر پاس کریں گے۔
عدالت عالیہ نے سماعت 29 جولائی نوں ملتوی کردی۔