وزارت خارجہ نے سعودی جیلوں سے رہا ہونے والے پاکستانیوں کے اعداد و شمار جاری کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جنوری2025ء) وزارت خارجہ نے سعودی جیلوں سے رہا ہونے والے پاکستانیوں کے اعداد و شمار جاری کر دیے، عمران خان دور میں سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے بعد 7 ہزار سے زائد پاکستانی سعودی جیلوں سے رہا کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت خارجہ کی جانب سے بیرون ممالک جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کی تعداد اور بیرون ممالک جیلوں سے رہا ہونے والے پاکستانی سے متعلق تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی گئیں۔
وزارت خارجہ کی جانب سے عمران خان دور میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے بعد سے رہا کیے جانے والے پاکستانیوں کی تفصیلات بھی سینیٹ میں پیش کردی گئیں۔ وزارت خارجہ نے بتایا کہ سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے بعد 2019 سے 2024 تک 7 ہزار 208 پاکستانی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔(جاری ہے)
وزارت خارجہ نے آگاہ کیا ہے کہ سعودی عرب نے 2019 میں 545، 2020 میں 892، 2021 میں 916 پاکستانی قیدی رہا کیے، سال 2022 میں ایک ہزار 331، 2023 میں ایک ہزار 394 پاکستانی رہا کیے گیے جبکہ 2024 میں 2 ہزار 130 پاکستانی قیدی رہا کیے گیے۔
وزارت خارجہ نے بتایا کہ قیدیوں کی مسلسل آمد اور ملک بدری کی وجہ سے معافی سے فائدہ اٹھانے والوں کی تقسیم کرنا اور اصل تعداد معلوم کرنا مشکل ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے بیرون ممالک جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کی مجموعی تعداد سے متعلق تفصیلات بھی سینیٹ میں پیش کردی گئیں۔ وزارت خارجہ کے مطابق 23 ہزار 456 پاکستانی مختلف ممالک کی جیلوں میں قید ہیں، سب سے زیادہ پاکستانی خلیجی ممالک کی جیلوں میں ہیں۔ وزارت خارجہ کے مطابق سعودی عرب میں 12 ہزار 156، متحدہ عرب امارات میں 5 ہزار 292، یونان میں 811 اور قطر میں 338 پاکستانی قید ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے والے پاکستانی جیلوں سے رہا جیلوں میں رہا کیے
پڑھیں:
67 ہزار پاکستانی حج سے کیوں محروم رہیں گے؟ وجہ سامنے آگئی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے 67 ہزار عازمین کے فریضہ حج سے محروم رہ جانے کے معاملے کو تاریخ کا بڑا اسکینڈل قرار دے دیا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عامر ڈوگر کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمان، نمائندہ ہوپ و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں 67 ہزار عازمین حج کے رہ جانے کا معاملہ زیرِ غور آیا۔
سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمان نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ سعودی عرب نے نئی پالیسی دی کہ 2 ہزار سے کم کوٹہ والا کوئی حج گروپ آرگنائزر اب نہیں ہوگا، 904 حج گروپ آرگنائزر کو 45 بڑی حج کمپنیوں کے کلسٹرز میں بدل دیا، ہمارے ٹور آپریٹرز نے ہر کمپنی سے الگ الگ معاہدے کرنے پر زور دیتے ہوئے ایک ماہ ضائع کیا، سعودی عرب نے 14 فروری کی ڈیڈ لائن دی کہ کل رقم کا 25 فیصد جمع کروائیں، 14 فروری تک 13620 جن لوگوں کی رقم گئی ان کو قبول کر لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری درخواست پر 48 گھنٹوں کیلیے سعودی حکومت نے پورٹل کھول دیا، ڈی جی حج کے ذریعے نجی اسکیم والوں کے پیسے سعودی کمپنیوں کو منتقل ہوتے ہیں، یہ سعودی حکومت کی پابندی ہے کہ سرکار کے ذریعے پیسے لیں گے، ہمارے ڈی جی نے ایچ جی اوز کی رقم متعلقہ سعودی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کیے، وزیر خارجہ کی کوششوں سے 10 ہزار مزید عازمین کو بھیجنے کی اجازت دی گئی۔
کمپٹی نے سوال کیا کہ 10 ہزار کوٹہ کیسے تقسیم ہوگا؟ اس پر ڈاکٹر عطا الرحمان نے بتایا کہ حج آپریٹرز یا سعودی کمپنیاں ہی اس 10 ہزار ڈیٹا کو دیکھ سکتی تھیں، 14 ہزار ریال جن کا اکاؤنٹ میں ہوں گے سعودی عرب اسے ہی اجازت دیں گے، کوشش ہے کہ یہ مسئلہ کسی طرح حل ہو جائے، جو پیسے ڈی جی حج کے ذریعے سعودی کمپنیوں کو گئے ہیں وہ واپس ملیں گے، جو پیسے سرکاری اکاؤنٹ سے ہٹ کر گئے ہیں ان کا کچھ نہیں کہہ سکتے۔نمائندہ ٹور آپریٹرز نے کہا کہ پہلی ڈیڈ لائن 23 اکتوبر دی گئی 5 روز قبل مطلوبہ رقوم بھیج دی۔