الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن سے متعلق اہم خبرآگئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) الیکٹرک گاڑیوں وموٹرسائیکلوں کی ٹیکس وصولی پر دوہرا معیار،الیکٹرک گاڑیوں پر وفاق کے تمام ٹیکسز کی وصولی جبکہ پنجاب میں رجسٹریشن پر95فیصد رعائت دی جارہی ہے۔
تفصیلا ت کے مطابق ایکسائز حکام کا کہنا ہے کہ 95فیصد رعائت سے پنجاب کوڈیڑھ ارب سے زائد کا نقصان ہوا ہے،51کلو واٹ والی الیکٹرک گاڑی سےوفاق 3لاکھ61ہزار جبکہ پنجاب کے1لاکھ 15ہزار رجسٹریشن بنتی جبکہ وصولی صرف57سو روپے کی جارہی ہے،85کلو واٹ والی الیکٹرک گاڑی سےوفاق 3لاکھ50 ہزار جبکہ پنجاب کے1لاکھ 30ہزار رجسٹریشن بنتی جبکہ وصولی صرف65سو روپے کی جارہی ہے۔
ایکسائزحکام کا کہنا ہےکہ 120 کلو واٹ والی الیکٹرک گاڑی سےوفاق11لاکھ7 ہزار جبکہ پنجاب کے10لاکھ 71ہزار رجسٹریشن بنتی جبکہ وصولی صرف ساڑھے53ہزار روپے کی جارہی ہے،145 کلو واٹ والی الیکٹرک گاڑی سےوفاق 20لاکھ17ہزار جبکہ پنجاب کے1لاکھ 48ہزار رجسٹریشن بنتی جبکہ وصولی صرف 74سو روپے کی جارہی ہے, 220کلو واٹ والی الیکٹرک گاڑی سےوفاق 7لاکھ14ہزار جبکہ پنجاب کے6لاکھ 86ہزار رجسٹریشن بنتی جبکہ وصولی صرف34 ہزار روپے کی جارہی ہے۔
ایکسائزحکام کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی قیمتوں کے مطابق وفاق مکمل ٹیکس جبکہ پنجاب صرف 5 فیصد رجسٹریشن لے رہا,گزشتہ 1سال میں پنجاب میں 10ہزار 3سو الیکٹرک موٹرسائیکلیں۔الیکٹرک کاریں 1140اور 21الیکٹرک رکشے رجسٹرڈ ہوئے,ٹیکسیشن کی دوہری پالیسی سے الیکٹرک گاڑی مالکان کوٹیکس چھوٹ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مطابق ہے۔
مزیدپڑھیں:بجلی صارفین پر ایک ارب 68 کروڑ روپے کا بوجھ ڈالنے کی تیاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جبکہ پنجاب
پڑھیں:
معیشت کی بہتری، مہنگائی پرقابو پانے کے حکومتی دعوے ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی
کراچی:جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکومتی اعداد وشمار کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کی بہتری اور مہنگائی پر قابوپانے کے حکومتی دعوے آہستہ آہستہ ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں۔
ادارہ نور حق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ معیشت کی بہتری اور مہنگائی پر قابو پانے کے تمام حکومتی دعوے آہستہ آہستہ ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں، مصنوعی بنیادوں پر اعداد و شمار سے معیشت کبھی بہتر نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ جب عام آدمی اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھے گا اور جاگیرداروں کو چھوٹ ملے گی، ایوان صدر، وزیر اعظم ہاؤس، گورنر ہاؤس اور وزرائے اعلیٰ ہاؤسز کے اخراجات کا بجٹ بڑھ رہا ہو اور حکمران عوام سے قربانی دینے کی باتیں کریں تو معیشت اور عوام کی حالت کیسے بہتر ہوسکتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25ہزاز ماہانہ تنخواہ والے افراد کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے ، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) 17سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے مل کر کراچی کو تباہ و برباد کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کے-الیکٹرک کا تحفہ دیا، تعلیم اور ٹرانسپورٹ تباہ کی، کراچی کی آبادی کم ظاہر کی، فارم 47کے ذریعے مستردشدہ لوگوں کو مسلط کروانے والے جب تک ہوش کے ناخن نہیں لیں گے کراچی کے حالات بہتر اور مسائل حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کے-الیکٹرک اہل کراچی پر ایک مستقل عذاب بنی ہو ئی ہے، اس شدید گرمی اور حبس کے موسم میں 18،18گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، چند بجلی چوروں کو پکڑنے کے بجائے پوری پوری آبادیوں کی بجلی بند کردی جاتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جو لوگ بجلی کے بل اداکرتے ہیں ان کا کیا قصور ہے؟ وہ کیوں بجلی سے محروم ہیں۔
کے-الیکٹرک کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کے مطابق اگر ایک آدمی بھی بجلی کا بل ادا کررہا ہے تو آپ وہاں کی بجلی نہیں کاٹ سکتے، جن کے ذمے 71کروڑ روپے کے بل ہیں ان کی بجلی نہیں کٹی ہوئی اور غریب لوگوں کی بجلی کاٹ دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی بھی جماعت کے-الیکٹرک کے خلاف نہیں بولتی، کے-الیکٹرک سب کونوازتی ہے، ایم کیوایم، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سب نے اپنے پنے ادوار میں کے-الیکٹرک کو سپورٹ کیا اور آج یہ کراچی میں ایک مافیا بن چکی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے ذمہ دار ہیں، ٹرمپ نے امن کے بجائے جنگ کو اہمیت دی اور غزہ میں فلسطنیوں کی نسل کشی اور اسرائیل کی حمایت کے لیے اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی قرار داد کو ویٹو کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو امن کا داعی قرار دینا ذہنی غلامی اور ذہنی بیماری ہے، بھارت کو شکست دینے کے بعد پاکستان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، وزیراعظم اور فیلڈ مارشل مسلم ممالک اور ہمارے ہم خیال ممالک کے حکمرانوں اور فوجی سربراہوں کا اجلاس بلائیں اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی رکوانے کے لیے واضح اور دو ٹوک پیغام دیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس دفعہ پاکستان کے 67ہزار عازمین کے لیے ایک بڑی تکلیف کا پہلو رہا کہ وہ بد انتظامی اور نااہلی کی وجہ سے حج کی سعادت حاصل کرنے سے محروم رہے۔