Islam Times:
2025-09-18@17:14:31 GMT

آٹھ فروری یوم سیاہ کے طور پر منائینگے، محمود خان اچکزئی

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

آٹھ فروری یوم سیاہ کے طور پر منائینگے، محمود خان اچکزئی

اپنے بیان میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آٹھ فروری کے انتخابات پاکستان کی جمہوری تاریخ کے سب سے متنازعہ انتخابات تھے۔ اسلام ٹائمز۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین و تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ آٹھ فروری کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ پورے ملک میں جلسے و جلوس کے ذریعے فسطائی حکومت سے استعفیٰ، آئینی ترمیم کی خاتمے اور عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ آٹھ فروری کے انتخابات پاکستان کی جمہوری تاریخ کے سب سے متنازعہ انتخابات تھے۔ جن میں الیکشن کمیشن جو آئینی طور پر ایک خود مختار ادارہ ہے، کی مکمل خاموش حمایت سے زر اور زور کی بنیاد پر من پسند لوگوں کو نواز کر اور جیتنے والوں کو شکست خوردہ ظاہر کرکے موجودہ فارم 47 کی نام نہاد جعلی حکومت کی تشکیل کی گئی۔ دکھ اس بات کا ہے کہ وہ جماعتیں جو جمہوریت، سیاست اور پارٹی جو ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتی تھیں اس گناؤنے جرم میں شریک رہیں۔ بظاہر تو یہ مجرمانہ کھیل ایک فرد یعنی عمران اور ان کی پارٹی کو اقتدار میں آنے سے روکنا تھا، مگر اندرونی فیصلہ یہ تھا اور ہے کہ پاکستان میں آئینی اور جمہوری حکمرانی کو ہمیشہ کے لئے ختم کرکے ایک نام کی جمہوری فسطائی نظام کی حکمرانی قائم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس نام نہاد حکومت کی ایک سالہ حکمرانی اس کا واضح ثبوت ہے۔ اس ایک سال کی حکمرانی میں جس دیدہ دلیری سے متفقہ آئین کے پرخچے اڑائے گئے، منتخب پارلیمان کو جس طریقے سے بے وقعت کیا گیا، عدلیہ کو جس انداز میں آزاد اور صحیح فیصلوں سے روکنے کی روش جاری ہے، عوام کو اُن کے بنیادی انسانی حقوق کے استعمال سے روکنے کا جو انداز 26 نومبر کو اپنایا گیا، یہ سب کچھ اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ پاکستان کے جمہوری عوام، یہاں کے بسنے والے اقوام جمہور کی آزادی، آئین کی پاسداری، عدلیہ کی آزادی اور ایسے پارلیمانی نظام کے بچاؤ کے لئے جس میں صحیح طور پر منتخب پارلیمنٹ ملک کے فیصلے آئین کی رو کے مطابق کرے کہ دفاع کے لئے 8 فروری 2025 کو ایک سیاہ دن کے طور پر منائیں اور ملک کے تمام اضلاع میں پرامن جلسے و جلوس کرکے اس فسطائی نظام کو لپیٹنے کے لئے صف آراء کریں، اور ملک پہ مسلط فسطائی حکومت سے فوری استعفیٰ کے ساتھ ساتھ آئین کی بحالی، 26ویں آئینی ترمیم کے خاتمے اور ملک میں عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: آٹھ فروری کے لئے

پڑھیں:

’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے معاملے پر رائے دینے پر تنقید کی زد میں آگئے۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ پہلے جج صاحبان پر پی سی او کے حلف یافتہ ہونے کی پھبتی کسی جاتی تھی کہ انہوں نے آئین کو پس پشت ڈال کر آمروں کی وفاداری کا حلف اٹھایا، پھر 2007ء میں عدلیہ بحالی تحریک کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بحال ہوئے اور عدلیہ کے زوال کا ایک نیا دور شروع ہوا، انہوں نے خود پی سی او حلف یافتہ حج ہونے کے باوجود دوسرے پی سی او حلف یافتہ جج صاحبان کو منصب سے فارغ کردیا، اس کے بعد بیرسٹر اعتزاز احسن کے مطابق متکبر جوں اور متشدد وکلاء کا دور شروع ہوا اور آئین کو آمر کے بجائے اپنی خواہشات اور انا کے تابع کر دیا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ جج صاحبان ثاقب نثار، آصف سعید کھوسہ، گلزار احمد، اعجاز الاحسن، عظمت سعید شیخ، مظاہر نقوی اور منیب اختر وغیرہ نے وہ حشر بپا کیا کہ الامان والحفیظ! مارچ 2009ء میں جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بعد عدلیہ کے تنزیل و انتشار کا سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا، بعض حجج صاحبان نے ایسے فیصلے دیئے جو آئین کو ازسر نو لکھنے کے مترادف ہیں، عدم اعتماد کی بابت پہلے فیصلہ دیا کہ سیاسی جماعت کے سر براہ کے حکم کی پابندی اُس جماعت کے ارکان پر لازم ہوگی پھر جب مصلحت بدل گئی تو فیصلہ دیا کہ سیاسی جماعت کے سر براہ کی نہیں بلکہ پارلیمانی لیڈر کے حکم کی تعمیل لازم ہوگی۔

رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین کہتے ہیں کہ اب جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری کے جعلی ہونے کا مسئلہ ہے، آئین پسندی، نیز دینی منصبی اور اخلاقی حمیت کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ اپنے آپ کو رضا کارانہ طور پر محاسبے کے لیے پیش کر دیتے اور خود چیف جسٹس کو لکھتے کہ تحقیقاتی کمیٹی قائم کر کے میرے کیس کا فیصلہ صادر کیجیے اور اپنی ڈگری کی اصلیت کو ثابت کر کے سرخرو ہوتے کیونکہ ” آن را که حساب پاک است از محاسبه چه باک‘ یعنی جس کا حساب درست ہے اُسے خود کو محاسبے کے لیے پیش کرنے میں کس بات کا ڈر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہچکچاہٹ بتارہی ہے کہ دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ شاید پوری دال ہی کالی ہے، جعل سازی کو حرمت عدالت کے غلاف میں لپیٹا نہیں جاسکتا، نیز اصول پسندی اور آئین پابندی کا تقاضا ہے کہ اس کی بابت اسلام آباد ہائی کورٹ کے اُن کے ہم خیال بقیہ چارج صاحبان کا مؤقف بھی آنا چاہیئے، جوڈیشل کمیشن کا ایسے مسائل کو طویل عرصے تک پس پشت ڈالنا بھی عدل کے منافی ہے، جیسے قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا معاملہ اب تک التوا میں ہے۔

مفتی منیب الرحمان کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تبصروں کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے کورٹ رپورٹر مریم نواز خان نے لکھا کہ چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے، سب بولو سبحان اللہ!

چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے!

سب بولو سبحان اللہ! https://t.co/U41JkKAZL6

— Maryam Nawaz Khan (@maryamnawazkhan) September 17, 2025 اسی حوالے سے صحافی رضوان غلزئی کہتے ہیں کہ مفتی منیب آخری عمر میں منیب فاروق کیوں بن گئے ہیں؟

مفتی منیب آخری عمر میں منیب فاروق کیوں بن گئے ہیں؟

— Rizwan Ghilzai (Remembering Arshad Sharif) (@rizwanghilzai) September 17, 2025 ایک ایکس صارف انس گوندل نے سوال کیا کہ مفتی منیب الرحمان کس کی ترجمانی کر رہے ہیں؟

مفتی منیب الرحمن کس کی ترجمانی کر رہے ہیں؟

— Anas Gondal (@AnasGondal19) September 17, 2025 صحافی طارق متین نے استفسار کیا کہ مفتی منیب الرحمان صاحب کو یہ ثقیل اردو اور فارسی اصطلاحات صرف عمران خان مخالفین کے حق میں ہی کیوں یاد آتی ہیں۔

مفتی منیب الرحمان صاحب کو یہ ثقیل اردو اور فارسی اصطلاحات صرف عمران خان مخالفین کے حق میں ہی کیوں یاد آتی ہیں

— Tariq Mateen (@tariqmateen) September 17, 2025

متعلقہ مضامین

  • ڈی چوک احتجاج کیس میں علیمہ خان کی عبوری ضمانت میں توثیق
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  • 8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسلام آباد بار کونسل
  • جمہوریت عوام کی آواز ہے اور اس کی حفاظت ہم سب پر لازم ہے‘وزیراعلیٰ
  • دولت مشترکہ کا پاکستان میں 2024کے عام انتخابات پر حتمی رپورٹ سے متعلق بیان
  • دولت مشترکہ کا پاکستان میں 2024 کےعام انتخابات پر حتمی رپورٹ سے متعلق بیان