آٹھ فروری یوم سیاہ کے طور پر منائینگے، محمود خان اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اپنے بیان میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آٹھ فروری کے انتخابات پاکستان کی جمہوری تاریخ کے سب سے متنازعہ انتخابات تھے۔ اسلام ٹائمز۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین و تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ آٹھ فروری کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے۔ پورے ملک میں جلسے و جلوس کے ذریعے فسطائی حکومت سے استعفیٰ، آئینی ترمیم کی خاتمے اور عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے اپنے جاری بیان میں کہا کہ آٹھ فروری کے انتخابات پاکستان کی جمہوری تاریخ کے سب سے متنازعہ انتخابات تھے۔ جن میں الیکشن کمیشن جو آئینی طور پر ایک خود مختار ادارہ ہے، کی مکمل خاموش حمایت سے زر اور زور کی بنیاد پر من پسند لوگوں کو نواز کر اور جیتنے والوں کو شکست خوردہ ظاہر کرکے موجودہ فارم 47 کی نام نہاد جعلی حکومت کی تشکیل کی گئی۔ دکھ اس بات کا ہے کہ وہ جماعتیں جو جمہوریت، سیاست اور پارٹی جو ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتی تھیں اس گناؤنے جرم میں شریک رہیں۔ بظاہر تو یہ مجرمانہ کھیل ایک فرد یعنی عمران اور ان کی پارٹی کو اقتدار میں آنے سے روکنا تھا، مگر اندرونی فیصلہ یہ تھا اور ہے کہ پاکستان میں آئینی اور جمہوری حکمرانی کو ہمیشہ کے لئے ختم کرکے ایک نام کی جمہوری فسطائی نظام کی حکمرانی قائم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس نام نہاد حکومت کی ایک سالہ حکمرانی اس کا واضح ثبوت ہے۔ اس ایک سال کی حکمرانی میں جس دیدہ دلیری سے متفقہ آئین کے پرخچے اڑائے گئے، منتخب پارلیمان کو جس طریقے سے بے وقعت کیا گیا، عدلیہ کو جس انداز میں آزاد اور صحیح فیصلوں سے روکنے کی روش جاری ہے، عوام کو اُن کے بنیادی انسانی حقوق کے استعمال سے روکنے کا جو انداز 26 نومبر کو اپنایا گیا، یہ سب کچھ اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ پاکستان کے جمہوری عوام، یہاں کے بسنے والے اقوام جمہور کی آزادی، آئین کی پاسداری، عدلیہ کی آزادی اور ایسے پارلیمانی نظام کے بچاؤ کے لئے جس میں صحیح طور پر منتخب پارلیمنٹ ملک کے فیصلے آئین کی رو کے مطابق کرے کہ دفاع کے لئے 8 فروری 2025 کو ایک سیاہ دن کے طور پر منائیں اور ملک کے تمام اضلاع میں پرامن جلسے و جلوس کرکے اس فسطائی نظام کو لپیٹنے کے لئے صف آراء کریں، اور ملک پہ مسلط فسطائی حکومت سے فوری استعفیٰ کے ساتھ ساتھ آئین کی بحالی، 26ویں آئینی ترمیم کے خاتمے اور ملک میں عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کریں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کیلئے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں، عمران خان
اپنے ایکس اکاونٹ میں سابق وزیراعظم نے لکھا ہے کہ میرے اہلِخانہ کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں کئی ماہ سے روک لی گئی ہیں۔ ٹی وی اور اخبارات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ میں نے پرانی کتابوں کو بارہا پڑھا، لیکن اب وہ بھی میسر نہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ سہولیات جو عام قیدیوں کو بھی جیل کے قانون کے تحت ملتی ہیں، وہ بھی مجھ سے چھین لی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے ٹویٹر اکاونٹ سے پیغام جاری کیا گیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی سیاسی رہنما کیساتھ ایسا سلوک روا نہیں رکھا گیا جیسا کہ آج میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی، اس کے باوجود اسے جیل میں ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔ اس کے برعکس، کبھی کسی بے قصور اور غیر سیاسی خاتونِ خانہ کو ایسے غیر انسانی حالات میں قید نہیں کیا گیا جیسے آج بشریٰ بی بی کو کیا گیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’میں ملک میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کیلئے اس وقت سب سے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں، ظلم اور آمریت کی انتہا یہ ہے کہ وضو کیلئے دیا گیا پانی بھی گندا اور مٹی آلود ہوتا ہے، جو کسی انسان کیلئے قابلِ استعمال نہیں۔
عمران خان کے اکاونٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ میرے اہلِخانہ کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں کئی ماہ سے روک لی گئی ہیں۔ ٹی وی اور اخبارات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ میں نے پرانی کتابوں کو بارہا پڑھا، لیکن اب وہ بھی میسر نہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ سہولیات جو عام قیدیوں کو بھی جیل کے قانون کے تحت ملتی ہیں، وہ بھی مجھ سے چھین لی گئی ہیں۔ کئی بار درخواست دینے کے باوجود مجھے اپنے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سیاسی ملاقاتیں بھی محدود کر دی گئی ہیں، صرف مخصوص ’’چنے ہوئے افراد‘‘ سے ملاقات کی اجازت ہے، باقی سب پر پابندی ہے۔ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے۔ اس وقت مجھے تحریک میں کوئی خاص جوش یا حرکت نظر نہیں آ رہی۔ میں ایک 78 سال پرانے نظام سے لڑ رہا ہوں، اور میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس بے مثال جبر کے باوجود عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان کے ایکس اکاونٹ میں مزید لکھا گیا کہ 8 فروری (2024) کو عوام نے تحریکِ انصاف پر ایسا اعتماد کیا کہ انتخابی نشان کے بغیر بھی آپ کو ووٹ دیا۔ اس واضح مینڈیٹ کے بعد پارٹی کے ہر فرد پر اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کی آواز بنے۔ اس نازک وقت میں پارٹی کے اندر اختلافات اور گروہ بندی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ جو کوئی بھی پارٹی میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرے گا، اسے باہر نکال دیا جائے گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کیلئے یہ جنگ لڑ رہا ہوں، اور میری ہر قربانی اسی مقصد کے لیے ہے۔ اس وقت پارٹی میں دراڑ ڈالنا میرے مشن اور نظریے سے کھلی غداری ہو گی۔ فارم 47 کے ذریعے بنائی گئی اس جعلی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو مفلوج کر دیا ہے۔ جانبدار ججز جس طرح انصاف کا خون کر رہے ہیں، وہ پوری قوم کے سامنے عیاں ہے۔ ہمیں عدلیہ کی آزادی کیلئے بھرپور مہم کا آغاز کرنا ہو گا، کیونکہ کوئی بھی قوم عدالتی آزادی کے بغیر نہ زندہ رہ سکتی ہے، نہ ترقی کر سکتی ہے۔