اسرائیل نے ڈونلڈ ٹرامپ سے جنوبی لبنان میں اپنی فوجیں باقی رکھنے کا مطالبہ کر دیا، صیہونی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں المنار کا کہنا تھا کہ قابض فورسز نے ایک بار پھر لبنان کے علاقے "الطیبہ" پر حملہ کر دیا اور اس علاقے میں موجود بعض گھروں کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا کہ تل ابیب نے ٹرامپ انتظامیہ سے کہا ہے کہ ہماری فورسز کو جنوبی لبنان میں غیر معینہ مدت تک باقی رہنے دیا جائے۔ یہ خبر اسرائیلی ٹی وی چینل 13 نے اپنے ذرائع سے بریک کی۔ جس میں مذکورہ چینل نے بتایا کہ اسرائیل، جنوبی لبنان کے 5 اسٹریٹجک مقامات پر موجود رہنا چاہتا ہے۔ اس خبر کا انکشاف اس وقت ہوا جب آج دوپہر کو المنار نے اپنی ایک ویڈیو رپورٹ میں بتایا کہ قابض فورسز نے ایک بار پھر لبنان کے علاقے "الطیبہ" پر حملہ کر دیا اور اس علاقے میں موجود بعض گھروں کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس کے علاوہ صیہونی فورسز نے جنوبی لبنان میں "کفرکلا" اور "مرکبا" کے علاقوں میں بھی متعدد گھروں کو بارودی مواد سے اڑا دیا۔ یاد رہے کہ لبنان اور صیہونی رژیم کے درمیان 27 نومبر 2024ء کی صبح 4:00 بجے جنگ بندی کا اعلان ہوا۔ لیکن یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ اسرائیل کئی بار جنگ بندی کے اس معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ صیہونی فورسز، جنوبی لبنان کے باشندوں کی اپنے گھروں کو واپسی کے راستے میں رکاوٹیں بھی حائل کر رہی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے( ملی یکجہتی کونسل)
اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں،حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ
ابراہیم معاہدہ کو تسلیم نہیں کریں گے،وزیر اعظم خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، اعلامیہ جاری
ملی یکجہتی کونسل نے ایران اور فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے ایران کے جوابی حملے کو جائز قرار دے دیا۔نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل کا اعلامیہ پیش کیا، جس میں حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ ابراہیم معاہدہ یا دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کریں گے، اگر حکومت نے ابراہیم معاہدے کی آڑ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے۔ ایٹمی پروگرام کو ایران کا حق سمجھتے ہیں۔ملی یکجہتی کونسل اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ بارشوں کے متاثرین کی مدد کی جائے کیونکہ زراعت اور صنعت سمیت تمام شعبہ جات تباہ ہوگئے ہیں۔ سود کا خاتمہ کیا جائے اور اسلامی معاشی نظام رائج کیا جائے۔اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ کے پی اور بلوچستان میں امن و امان کی بدتر صورتحال پر تشویش ہے لہٰذا وزیر اعظم کے پی اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔ بلوچستان اور کے پی سے لاپتا افراد کو رہا کیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کو فعال کیا جائے۔ملی یکجہتی کونسل نے واضح کیا کہ 18 سال سے کم عمر شادی پر سزاؤں کے قانون کو مسترد کرتے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ دینی مدارس کے خلاف رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، عدلیہ کی طرف شعائر اسلام و اسلاف پر نامناسب رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اپنی علما و وکلا کمیٹی کے ذریعے لائحہ عمل سامنے لائے گی۔کونسل نے واضح کیا کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی طریقے سے نکالا جائے ورنہ نظام کو خطرہ لاحق ہو جائے گا، اگر سیاسی نظام لپیٹا گیا تو سیاسی قیادت منہ دیکھتی رہ جائے گی۔ملی یکجہتی کونسل نے مطالبہ کیا کہ حکومت غیر شرعی قانون سازی واپس لے ورنہ ملک گیر احتجاج سے اسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے گا۔ ملی یہکجتی کونسل کی ایکشن کمیٹی مطالبات پورے نہ ہونے پر اے پی سی بلاکر ملک گیر احتجاج کا لائحہ عمل دے گی۔