جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی امتحانات کے ٹائم ٹیبل اچانک تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میںایم بی بی ایس کے جاری امتحانات کے ٹائم ٹیبل میں اچانک تبدیلی سے طلبہ کو سخت پریشانی کا سامنا۔ جنا۔ ذرائع کے مطابق ایم بی بی ایس فائنل ائیر کے کئی طلبہ جو صبح کی پہلی شفٹ میں پیپر دے رہے تھے ان کا وقت تبدیل کرکے چوتھی شفٹ شام میں کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ میڈیسن اور پیڈیاٹیکس کا شام میں پیپر دینے والے طلبہ کا اگلے ہی دن صبح وائے وا رکھا گیا ہے جبکہ ایم بی بی ایس فائنل کے چوتھی شفٹ کے طلبہ کا پیپر شام 6 بجے ختم ہوگا اور صرف چند گھنٹے بعد ہی وہ اگلی صبح وائے واا دیں گے۔ ذرائع کے مطابق جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے ایم بی بی ایس فائنل ائیر 13 سے 15 جنوری کے دوران تین پیپرز بغیر کسی گیپ کے لئے۔ ٹائم ٹیبل میں تبدیلی کے معاملے پر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی موقف بھی سامنے آ گیا ہے۔ ترجمان آصفیہ عزیزکے مطابق وینیو نہ ہونے کی وجہ سے کل کے پیپر کے شیڈول میں تبدیلی ہوئی ہے اور اس طرح کے معملات اکثر ہوجاتے ہیں۔ہمارے پاس گنجائش کی کمی کی وجہ سے امتحان کو شیڈول کرنے میں مشکل ہوتی ہے اس لیے صرف شفٹ تبدیل کی ہے اور اس تبدیلی کے حوالے سے ویب سائٹ پر اپ ڈیٹ بھی کردیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بی بی ایس
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
کراچی:سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔
محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔