سندھ میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہے،سیف اللہ خالد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے زیر اہتمام تاریخی حقوق سندھ مارچ کے انعقاد کے سلسلے میں اہم تربیتی و تنظیمی اجلاس اقصیٰ آڈیٹوریم لطیف آباد میں منعقد کیا گیا جس میں حیدرآباد بھر کے ذمہ داران، کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تقریب کے مہمان خصوصی سیف اللہ خالد جنرل سیکرٹری پاکستان مرکزی مسلم لیگ، فیصل ندیم صدر مرکزی مسلم لیگ سندھ، اکرم عادل جنرل سیکرٹری مرکزی مسلم لیگ سندھ، بلال حیدرچیمہ صدر مسلم اسٹوڈنٹس لیگ سندھ، حافظ انور صدر شعبہ دعوت و اصلاح سندھ، عقیل احمد صدر مرکزی مسلم لیگ حیدرآباد ڈویژن ظفر عیسی مدیر جامعہ الدراسات الاسلامیہ محمد عابد جنرل سیکرٹری مرکزی مسلم لیگ ضلع حیدرآباد و دیگر شامل تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیف اللہ خالد نے کہا کہ مرکزی مسلم لیگ کراچی سے لے کر گلگت بلتستان تک عوامی نمائندگی اور عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا کردار پیش کررہی ہے، اسی سلسلے میں اگلے ہفتے کراچی تا سکھر حقوق سندھ مارچ کا انعقاد کیا جا رہا ہے، مارچ کا اہم عوامی اجتماع گاڑی کھاتہ حیدر چوک پر منعقد کیا جائے گا جہاں شہر بھر کے کارکنان اور عوام بھرپور شرکت کریں گے، اس وقت سندھ بدترین صورتحال سے گزر رہا ہے، کرپشن بے امنی نے سندھ کے باسیوں کی زندگی اجیرن کردی، لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال انتہائی خراب ہے، سندھ کے باسیوں کا معاشی، سماجی قتل عام کیا جارہا ہے، مسلسل بڑھتے ہوئے اغوا برائے تاوان، ڈکیتیاں اور کرپشن مہنگائی سے صوبے بھر میں مایوسی چھائی ہوئی ہے، موجودہ حکومت طویل دور اقتدار کے باعث اب تک اہل سندھ کو کچھ نہیں دے پائی، سندھ کے ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں، وسائل پر قابض کرپٹ حکومت کے سامنے کوئی ایسی جماعت موجود نہیں جو حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرے۔ فیصل ندیم کا کہنا تھا کہ حقوق سندھ مارچ سندھ کے وسائل پر قابض کرپٹ اشرافیہ کے خلاف ہے، پاکستان کا معاشی حب کراچی اس وقت بدترین لاء اینڈ آرڈر کا شکار نظر آتا ہے، اندرون سندھ دادو، لاڑکانہ، خیرپور تو قدیم دور کے شہر معلوم ہوتے ہیں، انفرا اسٹرکچر نام کی کوئی سہولت وہاں موجود نہیں، سندھ کی دیہی آبادی کو کچے کے ڈاکں نے یرغمال بنایا ہوا ہے سندھ کے کئی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں عام شہری کے لیے سفر کرنا ناممکن ہوچکا ہے۔ دوسری جانب شہری آبادیوں میں پکے کے ڈاکوئوں سے عوام کے جان و مال محفوظ نہیں۔ جنرل سیکرٹری مرکزی مسلم لیگ سندھ اکرم عادل کا کہنا تھا کہ ہمارا عزم ہے کہ اس بدترین ظلم کے خلاف سندھ کے ہر چھوٹے بڑے شہر سے آواز بلند کریں گے، کراچی سے چلنے والے حقوق سندھ مارچ کا سندھ کے تمام شہروں میں بھرپور استقبال کیا جائے گا، خاص طور پر حیدرآباد میں یہ مارچ تاریخی منظرنامہ پیش کرے گا، اس وقت سندھ کے شہر کھنڈر بن چکے ہیں، کوئی عوامی داد رسی نہیں، عوام کی اب نہ جان محفوظ ہے، نہ عوام کا مال، سندھ اُجڑے چمن کا منظر پیش کر رہا ہے۔ اس وقت مرکزی مسلم لیگ نے عزم کیا عوام کو حقوق دلانے کے لیے ہم بھرپور کردار ادا کریں گے۔ عقیل احمد صدر مرکزی مسلم لیگ حیدرآباد ڈویژن نے خطاب کرتے ہوئے اجلاس سے کہا کہ ہم حقوق سے محروم سندھ کے عوام کی آواز بننے نکلے ہیں، شہروں دیہاتوں میں ہر خاص و عام کو دعوت دیتے ہیں کہ مارچ میں شامل ہوکر ظالم حکمرانوں کے خلاف مضبوط آواز بنیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مرکزی مسلم لیگ جنرل سیکرٹری لیگ سندھ سندھ کے
پڑھیں:
بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، شرجیل میمن
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ آج کراچی کے مسائل کے پیچھے کئی دہائیوں کی سیاسی چالاکیاں اور ادارہ جاتی ناکامیاں ہیں، ہم ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن سے عوام کا روزمرہ متاثر ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ملک میں جاری بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، ملک کے شمالی علاقوں میں حالیہ بارشوں سے شدید نقصان ہوا ہے، جب کہ سندھ حکومت 2010ء سے اب تک کئی بار طوفانی بارشوں اور سیلابوں کا سامنا کر چکی ہے اور اس ضمن میں مکمل تجربہ رکھتی ہے، اگر کسی بھی دوسرے صوبے کو سندھ حکومت کی ضرورت پڑی، تو ہم ہر ممکن امداد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر تمام پارٹی کارکنان اور قیادت عوام کے ساتھ موجود ہیں اور عوامی خدمت کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ایم کیو ایم کا تعلق ہے، ان کی عوامی پذیرائی سب کے سامنے ہے، اب وہ مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں کبھی اجرک کے نام پر، کبھی لسانیت کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ کسی سے جواب میں بھی نفرت آمیز بیان آئے اور انہیں سیاسی ہمدردی حاصل ہو۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کی وکٹ پر نہیں کھیلیں گے، ان کی اصلیت عوام جان چکی ہے، جب افاق احمد صاحب جیسی شخصیات جو کبھی کبھار جاگتی ہیں، بڑے جلسوں کا اعلان کرتی ہیں لیکن آخری رات کو واپس ہو جاتی ہیں، تو عوام کو خود سوچنا چاہیئے کہ کون ان کا خیرخواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا اصل چہرہ 1940ء سے 1980ء کے درمیان کا تھا، 1986ء کے بعد حالات بدلنا شروع ہوئے، ادارے کمزور کیے گئے اور شہر کو کنٹروورسی میں جھونک دیا گیا۔