بھارتی فلمساز مدھر بھنڈارکر نے ’وائفز آف بالی ووڈ‘ بنانے کا اعلان کرکے تہلکہ مچادیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
مشہور بھارتی فلم ساز مدھر بھنڈارکر جو ’فیشن‘ اور ’پیج 3‘ جیسی فلموں کے لیے مشہور ہیں، نے تصدیق کی ہے کہ ان کی اگلی فلم بالی ووڈ کی بیویوں کی زندگیوں اور اسکینڈلز پر مبنی ہوگی۔
قومی فلم ایوارڈ اور پدما شری جیسے اعزازات حاصل کرنے والے، معروف فلم ساز مدھر بھنڈارکر، جو اپنی فلموں میں حساس موضوعات کو ہدایت دینے کے لیے جانے جاتے ہیں جیسے کہ چاندنی بار، ٹریفک سگنل، پیج 3، فیشن، کارپوریٹ اور ہیروئین وغیرہ، اب اپنی اگلی فیچر فلم کا موضوع ’بالی ووڈ ستاروں کی بیگمات‘ کو منتخب کرچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’مجھے لگتا ہے کہ میں ہم جنس پرست ہوں‘، شاہ رخ خان
بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھنڈارکر نے کہا کہ میں نے ایک فلم کا اعلان کیا ہے جس کا نام ’وائفز آف بالی ووڈ‘ ہے۔ یہ ایک مضبوط موضوع ہے اور بالی ووڈ کی بیویوں کی زندگیوں، ان کے جذباتی مسائل اور ان کی زندگیوں کے اسکینڈلز کے خفیہ گوشے اور منظر پیش کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت حساس معامہ ہوگا کیونکہ اس فلم سے بہت سے لوگوں کو بے آرامی ہوگی۔ یہ موضوع پچھلے 2 برس سے میرا پسندیدہ رہا ہے اور میں اس پر فلم بنانا چاہتا تھا۔ میں نے اس کے لیے 11 ڈرافٹس لکھے ہیں۔
فلم کے کاسٹنگ کے بارے میں پوچھے جانے پر بھنڈارکر نے جواب دیا کہ ابھی فائنل نہیں کیا لیکن میں اچھے اداکاروں کو کاسٹ کروں گا۔ میرے پاس بڑا بجٹ نہیں لیکن میرے پاس زبردست مواد ہے۔ یہ میری فلم ’پیج 3‘ خوفناک ورژن ہوگا کیونکہ ’وائفز آف بالی ووڈ‘ آنکھیں کھول دینے والی فلم ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیج 3 فیشن مدھر بھنڈارکر وائفز آف بالی ووڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیج 3 فیشن مدھر بھنڈارکر وائفز آف بالی ووڈ مدھر بھنڈارکر کے لیے
پڑھیں:
شرح سود 11 سے کم کرکے 9 فیصد کی جائے،ای پی بی ڈی
اسلام آباد (صغیر چوہدری)معاشی تھنک ٹینک ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے ملک میں حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کے بعد معاشی بحالی کے لیے شرح سود میں فوری کمی کی سفارش کر دی ہے۔
ای پی بی ڈی کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرح سود کو موجودہ 11 فیصد سے کم کرکے 9 فیصد کیا جائے تاکہ زرعی و صنعتی شعبے کی بحالی ممکن ہو سکے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ حالیہ سیلاب سے زرعی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے، جس کے نتیجے میں چاول کی 60 فیصد، کپاس کی 35 فیصد اور گنے کی 30 فیصد فصل تباہ ہو چکی ہے، جبکہ 40 فیصد لیبر فورس بھی متاثر ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق زرعی بدحالی کے بعد صنعتی ترقی کو سہارا دینا ناگزیر ہے۔ ’’حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا مسابقتی فنانسنگ لاگت کے ذریعے صنعتوں کو چلانا ہے یا نہیں‘‘، رپورٹ میں کہا گیا۔ای پی بی ڈی نے کہا ہے کہ شرح سود میں کمی سے نہ صرف صنعتی شعبے کو ریلیف ملے گا بلکہ حکومت کو تقریباً 3 ہزار ارب روپے کی بچت بھی ہوگی، جسے سیلاب متاثرہ علاقوں کی تعمیر و بحالی پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔مزید کہا گیا ہے کہ شرح سود کم کرنے سے برآمدات میں اضافہ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، جبکہ صنعتی شعبہ سیلاب سے متاثرہ زراعت کے نقصانات کا ازالہ کر سکے گا۔
رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ دوسرے مرحلے میں شرح سود کو 9 فیصد سے مزید کم کرکے 6 فیصد کیا جائے تاکہ پاکستان موجودہ بحران سے نکل سکے۔ ای پی بی ڈی کے مطابق شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت کے لیے ناقابلِ برداشت ہوگا، جس سے معاشی بدحالی اور صنعتی جمود مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث رواں مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو 3.4 فیصد سے گھٹ کر 3.2 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے، جبکہ تجارتی خسارہ ایک ارب 90 کروڑ ڈالرز بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔