ملک ریاض کی حوالگی ممکن ہے یا نہیں، تفصیلات لے کر بتا سکتا ہوں، ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ملک ریاض کی حوالگی ممکن ہے یا نہیں، اس بارے میں تفصیلات لے کر بتا سکتا ہوں۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان جمعرات کے روز ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کی حلف برداری پر انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہم نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مثبت تعلقات کے خواہاں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں پاکستان کی سرکاری نمائندگی پاکستانی سفیر نے کی۔ اس سے قبل بھی پاکستانی سفیر ہی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ امریکا کی مہاجرین سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کی خبریں میڈیا پر آ رہی ہیں تاہم وزارت خارجہ سے اس بارے میں سرکاری طور کوئی بات چیت نہیں کی گئی۔ پاک امریکا معاہدے کے تحت امریکا نے پاکستان سے افغان مہاجرین کو ستمبر 2025 تک لے کر جانا تھا لیکن ابھی تک اس بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیےحالیہ امریکی پابندیوں سے پاکستان کا دفاع متاثر نہیں ہوگا، ترجمان دفتر خارجہ
افغانستان سے امریکی ہتھیاروں کی واپسی سے متعلق صدرٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ 2 حکومتوں کے درمیان معاملہ ہے لیکن افغان عبوری حکومت پر ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ ان ہتھیاروں کو دہشت گردوں کے ہاتھوں میں جانے سے روکے۔ اور پاکستان افغانستان کے الزامات کو مسترد کرتا ہے کہ پاکستان داعش کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں پناہ دے رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے جنین میں پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے حالیہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 19 جنوری کو غزہ میں ہونے والی جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیتا ہے، جنگ بندی کے بعد قیدیوں کی رہائی کا عمل بھی خوش آئند ہے۔ جنگ بندی میں مصر، قطر اور امریکا کا کردار بہت اہم تھا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی بھی کوشش ہو گی اس کو خوش آمدید کہیں گے، ہم وہاں المناک انسانی صورت حال سے آگاہ ہیں۔ بھارت سے قیدیوں کی واپسی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بھارت میں ہمارا سفارتخانہ بہت متحرک ہے اور ہم اس مسئلے کے حل کے لیے مسلسل کوشش کرتے رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیےغیرملکی سفارتکار پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصروں میں محتاط رہیں، ترجمان دفتر خارجہ
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کشتی ڈوبنے کا المناک سانحہ پیش آیا، 22 پاکستانی زندہ بچ گئے جن کی وطن واپسی کے لیے ہم کام کر رہے ہیں اور ہم مراکش حکومت کے تعاون پر اس کے شکر گزار ہیں۔
شامی علاقوں پر ترکی کے قبضے پر سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ہم شام کی صورتحال کا بغور لے رہے ہیں، یہ ایک اہم ملک ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ وہاں امن بحال ہوگا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان برکس تنظیم کو جوائن کرنا چاہتا ہے اور ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اور پاکستان اپنی ون چائنہ پالیسی میں بالکل واضح ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک ریاض کی ایکسٹراڈیشن ممکن ہے یا نہیں اس بارے میں تفصیلات لے کر بتا سکتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ رواں ہفتے نیدرلینڈز کے وفد کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے بارے میں بات چیت ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے اور ہم کے لیے
پڑھیں:
بھارتی وزیراعظم دھمکی آمیز رویہ اپنائے ہوئے ہیں، پاک بھارت تنازع ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، بلاول بھٹو
سربراہ پارلیمانی وفد بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم دھمکی آمیز رویہ اپنائے ہوئے ہیں، پاک بھارت تنازع ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، جو نہ صرف دونوں ممالک بلکہ خطے کی دیگر قوتوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دونوں ممالک استحکام کی طرف نہیں بڑھیں گے تو اس کا نقصان سب کو ہوگا۔ بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ دہشتگردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، اور اس معاملے میں تمام ممالک کو ایک مشترکہ حکمت عملی اپنانی ہوگی۔
پاکستان کے پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، بھارتی نیول آفیسر کلبھوشن یادیو کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔
سربراہ پارلیمانی وفد نے کہا کہ بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، 24 کروڑ عوام کا پانی روکنا کھلی جارحیت ہے، کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا۔ کشیدگی کے خاتمے کیلئے ٹرمپ نے اہم کردارادا کیا۔ مارکو روبیو نے دونوں فریقوں سے بات کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت نے جھوٹ کی بنیاد پر جنگ کی۔ بھارت نے ابھی تک نہیں بتایا کتنے طیارے کھوئے، بھارت کو اپنے طیارے گرنے کا اعتراف کرنے میں ایک ماہ کا وقت لگا۔ کشیدگی کے دوران پاکستان کے کسی طیارے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ہمارے شاہینوں نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے۔ بھارت کے 20 طیارے ہمارے ہدف پر تھے، پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔
سربراہ پارلیمانی وفد نے کہا کہ بھارت اپنے عوام سمیت عالمی برادری سے جھوٹ بول رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا مسلسل جھوٹ بولتا رہا۔ بھارت کے وزیراعظم مسلسل دھمکی آمیرز رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ دہشت گردی کا کسی مذہب یا ملک سے کوئی تعلق نہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت یہ جنگ جیتنے میں ناکام رہا، امریکا نے سیز فائر کرایا، بھارت اور پاکستان میں امن ہی جنوبی ایشیا میں استحکام لاسکتا ہے، پاک بھارت تنازع ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، یہ جنگ خطے کی دیگر قوتوں کو بھی لپیٹ میں لے سکتی ہے، اگر استحکام کی طرف نہیں آئیں گے تو سب کا نقصان ہوگا، دہشتگردی کا تعلق کسی مذہب، تہذیب اور ملک سے نہیں جوڑا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ دہشتگردی کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتیں، دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، دہشتگردی کی ہر سطح پر مذمت کرنی چاہئے، سیاست کیلئے دہشتگردی کا استعمال آسان استعمال ہے، دہشت گرد کبھی مذہب تو کبھی نیشنلزم کا ماسک لگاتے ہیں، اسٹیٹ ایکٹرز اور دہشتگردوں کے خلاف مشترکہ پالیسی ہونی چاہئے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت میں انتہا پسندی ایک نئی حقیقت ہے، بھارتی معاشرے میں ہندوتوا کی انتہا پسندانہ سوچ حاوی ہے، دہشتگردی کا لفظ مسلمانوں، اقلیتوں کو ڈرانے کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں میں خوف پھیلایا جاتا ہے، ہم سمجھوتا ایکسپریس کی دہشتگردی دیکھ چکے ہیں، سمجھوتا ایکسپریس کے ملزمان اور بلوائی سزا سے بچ گئے۔
سربراہ پارلیمانی وفد نے مزید کہا کہ مودی نے گجرات کے گینگ ریپ ملزمان کو معافی دی، انتہائی پسندی کا سب سے بڑا ذریعہ آرایس ایس ہے، ایک دوسرے کو الزام دینے کے بجائے مل بیٹھ کر دہشت گردی کا مقابلہ کریں، امریکا سے تجارت کیلئے کامرس سیکریٹری پاکستان وفد کی قیادت کر رہے ہیں، ہم اس حوالے سے بہت زیادہ پرامید ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکا سے 20 سال ہم نے افغانستان اور دہشتگردی پر ہی بات کی ہے، پاک امریکا کے درمیان تجارت میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے، پانی کے معاملے پر یہاں جس سے بھی بات کی اس کا ایک ہی موقف ہے، پانی کی پوزیشن پر بھارت زیادہ دیر نہیں ٹھہر سکتا، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ کشیدگی کے دوران پاکستان کی حمایت پر دوست ملکوں کے مشکور ہیں۔