اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ججز تو سارے آپ کے ہیں،ججز کمیٹی کو توہین عدالت کا نوٹس دے سکتے ہیں لیکن نہیں دیں گے۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ایڈیشل رجسٹرار توہین عدالت کیس میں عدالتی معاون احسن بھون نے کہاکہ جناب نے خود کئی کیسز آئینی بنچ کو ریفر کئے،کورم نان جیورس پر آپ کے خود کے فیصلے موجود ہیں،26ویں ترمیم کے بعد تمام کیسز فوری آئینی بنچ کو منتقل ہوئے تھے،آئین کا آرٹیکل 191سیکشن 5بڑاواضح ہے،ایک مقدمہ آپ کے سامنے غلطی سے لگ گیا،وکیل نے اختیار سماعت پر اعتراض اٹھایا، وکیل نے کہا کیس آئینی بنچ کو بھجوایا جائے۔

ٹرمپ سابق صدر بائیڈن کی جانب سے لکھا گیا خط سامنے لے آئے، خط میں کیا لکھا تھا؟

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ فل کورٹ کا آرڈر ہو تو شاید عمل نہ ہوتا آپ کو پہلے سے پتہ تھا،احسن بھون نے کہاکہ میں جناب کے حکم پر معاونت کرنے آیا ہوں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ سب سے بڑافورم تو فل کورٹ ہے،احسن بھون نے کہاکہ فل کورٹ کا بھی یہی طریقہ کار ہے، معاملہ ججز کمیٹی کو غور کیلئے بھجوایا جائے،جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ کمیٹی تو اپنا فیصلہ دے چکی ہے،کمیٹی نے تو کیس ہم سے واپس لے لیا،احسن بھون نے کہا کہ فل کورٹ کیلئے جوڈیشل آرڈر نہیں کر سکتے،قانون کی ایک سکیم دے دی گئی، اس کے مطابق چلنا ہوگا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہم ادارے کو بچانے کے چکر میں ہیں،احسن بھون نے کہاکہ بہت سارے ادارے کو تباہ کرنے پر تلے ہیں،یہاں ہر کوئی مرضی کی پارلیمنٹ مرضی  کے ججز چاہتا ہے،جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ یہاں مرضی کے فیصلے بھی چاہتے ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ججز تو سارے آپ کے ہیں،ججز کمیٹی کو توہین عدالت کا نوٹس دے سکتے ہیں لیکن نہیں دیں گے۔

جسٹس ارشاد نے تصدیق کی کہ مشرف نے انہیں امریکی صدر کے پیچھے واش روم بھیجا: مشاہد حسین کا انکشاف

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے کہا احسن بھون نے کہا ججز کمیٹی کو توہین عدالت فل کورٹ

پڑھیں:

توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد:

توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ  نے فیصلہ محفوظ  کرلیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے وکلا کو ہدایت کی کہ ابتدائی آرڈر ریڈر سے معلوم کر لیجئے گا ۔

جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی ، جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں ۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے ؟ ۔

وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے ۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا ۔ کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے ؟ ۔

کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے ۔

جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ  فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے  بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • ریاست آسام میں بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ آف انڈیا برہم، توہین عدالت کا نوٹس جاری
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • لیویز فورس کا پولیس میں انضمام: بلوچستان ہائیکورٹ کا سخت نوٹس، اعلیٰ حکام کو توہین عدالت کے نوٹس جاری
  • توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
  • عافیہ صدیقی کیس؛ وزیراعظم اور کابینہ کو توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجنے کا معاملہ رُک گیا
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے: سپریم کورٹ
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • وزیر اعظم اور کابینہ کو توہین عدالت کے نوٹس
  • سنجیدی ڈیگاری واقعہ، حکام چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے چیمبر میں پیش