9 مئی کیس: عدم پیشی پر عمر ایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی توڑ پھوڑ کیس میں عدم پیشی پر اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کے وارنٹ گرفتار جاری کردیے ہیں۔
سرگودھا کی انسداد دہشتگردی عدالت میں 9 مئی کو میانوالی میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کیس کی سماعت ہوئی، اے ٹی سی کے جج محمد نعیم شیخ نے کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: 9مئی کے نامزد ملزمان کا قیمتی سامان چوری، پولیس کانسٹیبل کیخلاف مقدمہ درج
مقدمہ میں نامزد ملزمان پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر، صنم جاوید، عالیہ حمزہ ،ایم این اے بلال اعجاز سمیت درجنوں کارکن عدالت میں پیش ہوئے، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب آج بھی عدالت پیش نہ ہوئے۔
عمر ایوب کے وکلاء نے ان کا میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کیا، عمر ایوب کی عدم پیشی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ عمرایوب خان مسلسل تین پیشیوں پر عدالت میں نہیں آئے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم اور آرمی چیف اپنے اداروں سے پوچھیں کہ کس کی ہدایت پر پارلیمنٹ پر دھاوا بولا، عمرایوب
اپوزیشن لیڈر کی عدم پیشی کے باعث دیگر ملزمان پر بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی جبکہ عدالت نے عمر ایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 30 جنوری تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9مئی we news اپوزیشن لیڈر انسداد دہشتگردی عدالت سرگودھا عمرایوب قومی اسبمبلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر انسداد دہشتگردی عدالت سرگودھا عمرایوب قومی اسبمبلی اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے عدالت میں عدم پیشی
پڑھیں:
عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی پر عدالت نے سخت ایس او پیز نافذ کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی : انسدادِ دہشتگردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے حوالے سے نہایت سخت ایس او پیز جاری کردی ہیں۔
عدالت نے یہ ہدایات ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں جاری کیں، جو پیرا نمبر 11 اور 12 پر مبنی ہیں۔ ان ایس او پیز کو عدالت کے اندر اور باہر نمایاں مقامات پر آویزاں کرنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ تمام افراد ان سے آگاہ رہیں۔
عدالتی ہدایات کے مطابق ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والی کارروائی کی ریکارڈنگ صرف عدالت خود کر سکے گی۔ کسی بھی دوسرے شخص کو اس کی اجازت ہرگز نہیں ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ عدالت کے اندر موبائل فون یا کسی بھی قسم کی ریکارڈنگ ڈیوائس لے جانے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
مزید برآں عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ اگر کوئی شخص ویڈیو لنک کارروائی کی غیرقانونی ریکارڈنگ کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص اس کارروائی کا ٹرانسکرپٹ حاصل کرنے کا اہل نہیں ہوگا۔
ان اقدامات کا مقصد یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عدالت ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے عمل کو ہر طرح سے شفاف، محفوظ اور قانونی دائرے میں رکھنا چاہتی ہے۔