الیکٹرک گاڑیوں کافروغ،پاکستان نے سویڈش اور یورپی یونین گرین فنڈز سے تکنیکی اور مالی تعاون مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیرتوانائی اویس احمد خان لغاری نے سویڈش اور یورپی یونین گرین فنڈز کو دعوت دی ہے کہ وہ پاکستان میں موجودہ ایندھن پر چلنے والی گاڑیوں کو الیکٹرک گاڑیوں میں تبدیل کرنے کے لیے تکنیکی اور مالی معاونت فراہم کریں
وزیرتوانائی نے سویڈش گرین فنڈ کو دعوت دی کہ وہ پاکستان میں چھوٹی گاڑیوں کو الیکٹرک ٹیکنالوجی میں تبدیل کرنے میں مدد کرے، خاص طور پر حالیہ حکومتی اقدام کے بعد جس میں الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز کے ٹیرف میں تاریخی کمی کی گئی ہے۔
یہ تجویز وفاقی وزیر نے سویڈن کی پاکستان میں سفیر محترمہ الیگزینڈرا برگ وان لنڈے سے ملاقات میں دی۔
وفاقی وزیر نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 3 کروڑ سے زائد موٹر سائیکلیں ہیں، جنہیں الیکٹرک گاڑیوں میں تبدیل کرنے کے لیے سویڈش اور یورپی یونین گرین فنڈز پاکستانی بینکوں کے ذریعے سود سے پاک قرضے فراہم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کم آمدنی والے افراد قرض واپس کرنے میں بہت اچھے ہوتے ہیں اور پاکستانی بینکوں کے پاس ایک مضبوط نظام موجود ہے۔
پاکستان میں توانائی کے موجودہ ذرائع اور قابل تجدید توانائی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اویس لغاری نے بتایا کہ گزشتہ سال ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار کا 55 فیصد قابل تجدید ذرائع سے حاصل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان قابل تجدید توانائی کے فروغ کے لیے پُرعزم ہے اور اس سلسلے میں پاور ڈویژن ایسی پالیسیاں تشکیل دے رہا ہے جو صارفین کے لیے سستی اور پائیدار بجلی کو ممکن بنائیں۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان اس وقت انڈیکیٹو جنریشن کپیسٹی ایکسپینشن پلان (IGCEP) کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ قومی گرڈ میں توانائی کو کم ترین لاگت کے اصول پر شامل کیا جا سکے اور ملک کے وسائل کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے۔
سویڈش سفیر نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان اور سویڈن کے درمیان 75 سالہ سفارتی تعلقات منائے گئے، جو ہمارے مضبوط اور گہرے تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والی سویڈش کمپنیاں قابل اعتماد گرین انرجی سپلائی حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں اور سویڈن اس حوالے سے پاکستان کو تکنیکی اور ٹیکنالوجیکل معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر یورپی یونین کی برآمدات کا اہم حصہ ہے۔ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے قابل تجدید توانائی کے حصول کے لئے سویڈن تکنیکی معاونت فراہم کر سکتا ہے۔
سویڈن کی قابل تجدید توانائی میں قیادت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سویڈن اپنی 70 فیصد توانائی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کرتا ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اقتصادی ترقی اور گرین انرجی بیک وقت ممکن ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قابل تجدید توانائی یورپی یونین پاکستان میں کہ پاکستان نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
اپنے ایک ٹویٹ میں صیہونی سیاستدان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس وقت اپنی بقاء كی جنگ میں مصروف ہے اور وہ یورپ میں اپنے دوستوں کی مدد سے ان کوششوں کا مقابلہ کرے گا جو اسرائیل کو نقصان پہنچانے کیلئے کی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ جنگ کے باعث یورپی یونین نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات کم کرنے اور اسرائیلی وزیروں پر پابندیاں لگانے کی تجویز دی۔ جس پر ردعمل دیتے ہوئے صیہونی سیاستدان "گیڈئون سعر" نے دھمکی دی کہ اگر اس قسم کی پابندیاں لگائی گئیں تو اسرائیل بھی جواب دے گا۔ گیڈئون سعر نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یورپی کمیشن کی جانب سے اسرائیل کے خلاف تجویز کردہ اقدامات سیاسی و اخلاقی طور پر غلط ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان پابندیوں سے خود یورپ کو نقصان پہنچے گا۔ غزہ میں اسرائیل کے جرائم پر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کو مدنظر ركھتے ہوئے گیڈئون سعر نے کہا کہ اسرائیل اس وقت اپنی بقاء كی جنگ میں مصروف ہے اور وہ یورپ میں اپنے دوستوں کی مدد سے ان کوششوں کا مقابلہ کرے گا جو اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے لئے کی جا رہی ہیں۔
گیڈئون سعر نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل کے خلاف اقدامات کئے گئے تو ان کا جواب دیا جائے گا، لیکن امید ہے کہ ایسا کرنے کی نوبت نہیں آئے گی۔ یاد رہے کہ یورپی کمیشن نے اسرائیلی مصنوعات سے متعلق آزاد تجارتی معاہدوں کو معطل کرنے کی تجویز دی، تاہم فی الحال یورپی یونین کے تمام رکن ممالک اس تجویز کی حمایت نہیں کر رہے۔ واضح رہے کہ یورپی یونین اسرائیل کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ "کایا کالاس" نے صیہونی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر"، وزیر خزانہ "بزالل اسموٹریچ" اور انتہاء پسند یہودی آبادکاروں پر پابندیاں لگانے کی تجویز بھی دی ہے۔ قابل غور بات یہ ہے كہ اسرائیل دنیا بھر میں اپنی انتہاء پسندی و اشتعال انگیزی کی وجہ سے مشہور ہے۔ گزشتہ پچھتر سالوں میں جس طرح اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کو تختہ مشق بنایا ہوا ہے اس کی تاریخ بشریت میں مثال نہیں ملتی۔ ایسے میں صیہونی سیاستدانوں کی جانب سے اخلاق کی باتیں ذرا نہیں بھاتیں۔